+ All Categories
Home > Documents > Miqlat - Miqlat.org · Web viewمیں دور جدید کی روایات بالکل توجہ...

Miqlat - Miqlat.org · Web viewمیں دور جدید کی روایات بالکل توجہ...

Date post: 10-Aug-2021
Category:
Upload: others
View: 2 times
Download: 0 times
Share this document with a friend
179
1 ے؟ ہ ا ت ہ ا اچ ت ک دا چ ر ز ی ہ س ۔ ی ل ۔ ا ک ی ئ :۔ ما ف ن ص م د ل داؤ ئ وا ن ما ع م:۔. ج ز می
Transcript
Page 1: Miqlat - Miqlat.org · Web viewمیں دور جدید کی روایات بالکل توجہ نہیں دیتا کہ وہ متن کے بارے میں کیا بیان کرتی ہیں۔

1

خدا کیاچاہتا ہے؟

مصنف:۔ مائیکل ۔ ایس ۔ ہیزر

مترجم:۔ عمانوائل داؤد

ججملہ حقوق بحق مصنف محفوظ ہیں

Page 2: Miqlat - Miqlat.org · Web viewمیں دور جدید کی روایات بالکل توجہ نہیں دیتا کہ وہ متن کے بارے میں کیا بیان کرتی ہیں۔

2

ااس کتاب کا کوئی بھی حصہ مصنف کی ااس لئے چونکہ اس کتاب کے تمام جملہ حقوق بحق مصنف محفوظ ہیں ، تحریری اجازت کے بغیر شائع نہ کیا جائے۔

پبلشر سے پہلے تحریری منظوری کے بغیرکسی سسٹم میں محفوظ کرنا یا کسی بھی مقصد کی خاطر کہیں منتقل کرنا یاکسی برقیاتی یا مشینی طریقہ سے اس کی عکاسی کرنا سخت منع ہے۔

مصنف کی دیگر کتب

جدنیا کے بارے میں کیا بیان کرتی ہے اور یہ کیوں کر اہم ہے؟ مافوق الفطرت:۔بائبل مقدس نادیدنی

جدنیا کے تعلق سےبائبل مقدس کے مافوق الفطرت نکتہ نظر کو دریافت کرنا نادیدنی عالم:۔

آاسمانی لشکر کے بارے میں بائبل مقدس میں کیا تعلیم دیتی ہے؟اصل فرشتگان:۔ خدا کے

بدروحیں:۔تاریکی کی قوتوں کے تعلق سے بائبل مقدس اصل میں کیا تعلیم دیتی ہے؟

Page 3: Miqlat - Miqlat.org · Web viewمیں دور جدید کی روایات بالکل توجہ نہیں دیتا کہ وہ متن کے بارے میں کیا بیان کرتی ہیں۔

3

مجھے بائبل مقدس سے بیزار نہ کریں

بائبل مقدس۔۔۔۔کتاب مقدس کو اس کی اصطلاحات کے ساتھ سمجھنا

۔۔ حنوک، نگہبان، اور خداوند یسوع مسیح کا فراموش کردیا جانے والا مشن

منٹ کی سکالر سیریز(60 فہم و ادراک) مختصربائبل مقدس کے مطالعہ پر دسترس حاصل کرنے کےلئے

منٹس کی سکالر سیریز(60کرنے کےلئے مختصر فہم و ادراک ) بائبل مقدس پر دسترس حاصل

منٹس کی سکالر60بائبل مقدس کے بنیادی عقیدہ اورتعلیم پر دسترس حاصل کرنے کےلئے مختصر فہم و ادراک ) سیریز(

اانتساب

Page 4: Miqlat - Miqlat.org · Web viewمیں دور جدید کی روایات بالکل توجہ نہیں دیتا کہ وہ متن کے بارے میں کیا بیان کرتی ہیں۔

4

جان سب کے نام جو خداوند یسوع مسیح میں اپنے ایمان کا سفر شروع کرنے والے ہیں۔

آاج بھی وہیں کے جان سب کے نام بھی جنہوں نے بہت پہلے یہ سفر شروع کیا تھا لیکن وہ محسوس کرتے ہیں کہ وہ وہیں کھڑے ہیں۔

فہرست مضامین

پیش لفظ

تعارف

وول۔ کہانی حصہ ا

12:۔ خدا ایک خاندان چاہتا تھا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ 1باب

18:۔ خدا اب بھی ایک خاندان چاہتا تھا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ 2باب

27:۔ خدا کو اپنے ہی خاندان نے دھوکہ دیا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔3باب

34 :۔ خدا اپنے انسانی خاندان میں شامل ہو گیا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔4باب

Page 5: Miqlat - Miqlat.org · Web viewمیں دور جدید کی روایات بالکل توجہ نہیں دیتا کہ وہ متن کے بارے میں کیا بیان کرتی ہیں۔

5

40ا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔:۔ خدا اپنے خاندان کا تعاقب کرت5باب

46:۔ خدا اپنے خاندان کے ساتھ ہمیشہ رہے گا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔6باب

حصہ دوئم:۔ انجیل

54:۔ انجیل کیا ہے؟۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ 7باب

حصہ سوئم:۔ خداوند یسوع کی پیروی کر نا

64:۔ شاگردیت کیا ہے؟۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ 8باب

70 شاگرد کیا کرتا ہے؟۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ایک:۔ 9باب

87اہم نام اور اصطلاحات ) فرہنگ(۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

93مافوق الفطرت اصطلاحات کا خلاصہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

پیش لفظ

ااسے نظر انداز نہ کریں براہ مہربانی

آاپ قطار میں کھڑے کسی آاپ پیش لفظ کی متوجہ ہو چکےہیں۔ پیش لفظ پڑھناایسے ہی ہے جیسے جامید ہوں کہ جپر میں جمنتظر ہوں۔ یا پھر ٹریفک میں پھنسےہوئے راستہ کھلنے کا انتظار کر رہے ہوں۔ میں یہ تو نہیں کہتا کہ اس پیش چیز کے

آاپ بڑے جوش و خروش سے بھر جائیں گے لیکن یہ بہت اہم ہے۔ لفظ کو پڑھنے سے

اب لباب یعنی خدا کی محبت کو بیان کرتی ہے۔کس طرح اور کس قدر خدا یہ چاہتا ہے جل ا نظر کتاب بائبل مقدس کا زیرآاپ دوسروں کو یہ دو ابتدائی باتیں سکھانے میں مدد و آاپ ابدی زندگی حاصل کریں اور کس طرح خدا چاہتا ہے کہ کہ ا عمل از فکر اور طرز آاپ کے سابقہ طر ان غالب ہے کہ یہ سب کچھ معاونت کریں ۔ یہ بہت سادہ سی بات ہے۔ لیکن امکاآاپ نے کبھی سنا سے قطعی مختلف ہوگا۔ اس کتاب میں ایسی چند ایک باتوں کا احاطہ کیا گیا ہے جن کے بارے میں

Page 6: Miqlat - Miqlat.org · Web viewمیں دور جدید کی روایات بالکل توجہ نہیں دیتا کہ وہ متن کے بارے میں کیا بیان کرتی ہیں۔

6

آاگاہ بھی جان سے بخوبی واقف اور آاپ بھی نہیں ہوگا۔ ہو سکتا ہے کہ کئی ایک چیزیں بڑی عام سی معلوم ہوتی ہوں اور جانہیں مختلف زاویہ سے بیان کیا ہے۔ ہوں لیکن میں نے

وول۔ ایسے لوگ جو ابھی حال ہی میں خداوند کتاب تحریر کرتے وقت میرے ذہن میں دو اقسام کے قارئین کرام ہیں۔ اآاپ بائبل مقدس سے تھوڑے بہت خوفزدہ ہوں اا جان لوگوں میں سے ہیں تو غالب آاپ بھی یسوع مسیح پر ایمان لائے ہیں۔ اگر

آاسان نہیں ہے۔ یقین مانیں، مجھے جانہیں سمجھنا گے۔ بائبل مقدس میں بہت سی باتیں عجیب سی معلوم ہوتی ہے اور آایا تو آاپ کے احساسات اس وقت کیسے ہیں۔ جب میں ایک نوعمر لڑکا تھا اور میں خداوند یسوع پر ایمان لے علم ہے کہ

جسن آادم اور حوا کے بارے میں مجھے بائبل مقدس کے بارے میں کچھ بھی جانکار ی نہیں تھی۔ میں نے یسوع، نوح، جاس وقت کسی نے میرے ہاتھوں رکھا تھا۔ بائبل مقدس کے تعلق سے بس یہی کچھ میرے علم میں تھا۔ کاش یہ کتاب

میں تھما دی ہوتی جب میں نے خوشخبری کے پیغام کو قبول کیا تھا!! اس سے مجھے بابل کی کہانی کا فہم و ادراکآاپ ااس سلسلہ میں حاصل ہو جانا تھا اور اس کے ساتھ کئی ایک اہم تصورات کا علم بھی۔ میرا ایمان ہے کہ یہ کتاب

کے لئے ایسی ہی خدمت سرانجام دے گی ۔

دوسری قسم کے قارئین جو میرے سامنے ہیں ، وہ لوگ جو کچھ عرصہ سے خداوند یسوع مسیح کو جان چکے ہیں، آاپ خداوند یسوع مسیح پر ایمان لیکن یہ محسوس کرتے ہیں کہ وہ روحانی طور پر نشو و نما اور ترقی نہیں کر رہے ۔

آاپ آارہے ہیں، لیکن ایک مایوس کن احساس رکھتے ہیں، ایک عرصہ سے کلیسیائی سرگرمیوں میں بھی بھرپور حصہ لیتےآاگے نہیں بڑھ رہا۔ ابتدائی آاپ نے بائبلکے اندر موجود ہے کہ میں کیوں مقدس کے بارے میں تھوڑ ا بہت جاناددور میں

آاپ آاتی ہے تو بائبل مقدس کےتھا، جزومند ہیں۔ جب مسیح یسوع کی پیروی کی بات آار تعلق سے مزید کچھ جاننے کے جالجھاؤ کا شکار ہو کر رہ جاتے ہیں، یہ سب کچھ بروز اتوار گرجہ گھر جانے ا کے ساتھور مسیحی دوستوں آاپ ذہنی

آاپ اس آاپ کو بتانا چاہتا ہوں کہ اگر رفاقت اور کلیسیا ئی گروپس میں شامل ہونے سے بڑھ کر کچھ ہونا چاہئے۔ میں آاپ آاپ کی مدد کرے گی تاکہ ار نظر کتاب جرست ہیں۔ زی آاپ بالکل د قسم کے احساسات اور جذبات رکھتے ہیں تو

مسیحی زندگی میں ترقی کر سکیں۔

آاپ کو متضاد معلوم ہو، لیکن اس کتاب کا مقصد یہی ہے کہ ذہین لوگوں کو بنیادی مگر اہم باتیں متعارف شاید یہ بات آاپ میں سے بعض کی مددکرائی جائیں۔ میں یہی سمجھتا ہوں کہ میرے قارئین بڑے ذہین و فطین لوگ ہیں۔ یہ کتاب

ار نو سیکھ سکیں۔ لیکن بعض قارئین کےلئے یہ کتاب سیکھنے کےلئے آاپ بعض ایک باتوں کو از س کرے گی کہ آاغاز کر چکے ہیں۔محض آاغاز کرنا ہی پڑھتا ہے، پس ہم آاغاز ہوگا، ہم میں سے ہر ایک کو کہیں نہ کہیں سے تو

Page 7: Miqlat - Miqlat.org · Web viewمیں دور جدید کی روایات بالکل توجہ نہیں دیتا کہ وہ متن کے بارے میں کیا بیان کرتی ہیں۔

7

جامید ہے کہ میری اس کتاب کا مطالعہ کرنے سے قارئین کرام میں میری تحریر کردہ مزید کتب کا مطالعہ کرنے کی مجھے یہ آاپ میری کتاب" مافوق آاپ کےلئے یہی تجویز کروں گا کہ اشتہا پیدا ہوگی۔ اس کتاب کا مطالعہ کرنے کے بعد میں

الفطرت: بائبل مقدس نادیدنی جہاں کے تعلق سے کیا سکھاتی ہے۔ اور یہ کیوں کر اہم ہے" کا مطالعہ کریں۔ انگریز یآان لائن ، ایمازون یا پھر لیکسہم پریس پر بھی دستیاب ہے۔ بہت سی فری ویڈیوز زبان جاننے والوں کےلئے یہ کتاب بھی دستیاب ہیں جہاں میں نے اس کتاب میں موجود اہم تصورات ونظریات پر سیر حاصل تبصرہ کیا ہے۔ دیگر زبانوں

میں پڑھنے والوں کےلئے یہ کتاب فری ڈاؤن لوڈ کےلئے بھی دستیاب ہے۔

https:// www.miqlat.org/translation -of -supernatural. htm.جامید ہے کہ " مافوق الفطرت" کا مطالعہ کرنے کے بعد قارئین کرام میری دیگر کئی ایک تصانیف پڑھنے کےلئے مجھے

تیار ہو جائیں گے جو اس بات کو بخوبی بیان کرتی ہیں کہ بائبل مقدس اور خدا کے بارے میں جاننے کےلئے ابھی بہتآاپ نے کئی ایک باتیں تو کبھی سنی بھی نہیں ہوں گی کچھ باقی ہے۔

آاپ ریکارڈ شدہ پیغامات اور تعلیمی سلسلہ سننے والوںمیں بھی شامل ہوجائیں گے۔میرا مقصد یہی ہے کہ ا واثق ہے کہ جامید ار جدید کے ددو میں اپنے قارئین اور سامعین کو بائبل مقدس کی تعلیم بائبل مقدس کی بنیاد پر ہی دوں جس میں

ار میریمفروضات شامل نہ ہوں۔ ساری توجہ اس بات پر مرکوز ہوتی ہے کہ بائبل مقدس کا متن کیا بیان کرتا ہے۔ میں دو جدید کی روایات بالکل توجہ نہیں دیتا کہ وہ متن کے بارے میں کیا بیان کرتی ہیں۔ میں اس بات کو ترجیح دیتا ہوں کہ

جائے۔ہر ماہ لاکھوں سامعین بائبل مقدس پڑھنے کا طریقہ سمجھامتن سیاق و سباق کو مد نظر رکھتے ہوئے پڑھا اور جپرجوش تجربہ کرناسیکھتے ہیں۔ ہر ایک ایماندار کو باقاعدگی سے سیکھنے اور دریافت چاہئے۔ اسی لئے میںکرنے کا

درس و تدریس کے شعبہ سے منسلک ہوں۔

آاپ کا بہت بہت شکریہ پڑھنے کےلئے

تعارف

خدا کیا چاہتا ہے؟

پہلی نظر میں تو یہ سوال بہت سادہ سا معلوم ہوتاہے، لیکن تھوڑا غور کریں تو یہ بالکل بھی سادہ اور عام سا سوال نہیںہے۔

Page 8: Miqlat - Miqlat.org · Web viewمیں دور جدید کی روایات بالکل توجہ نہیں دیتا کہ وہ متن کے بارے میں کیا بیان کرتی ہیں۔

8

آاپ کو یہ جاننا ہوگا کہ کون یہ سوال کر رہا ہے۔ لوگ کئی ایک وجوہات کی بنا پر یہ آاغاز کرنے والے قارئین کرام، کیوں؟ جسردگی سوال پوچھیں گے۔ کیا درد میں مبتلا شخص بھی غصے سے یہ سوال کر سکتا ہے؟ شاید گہری مایوسی اور اف

آاتا ہ وسس کی وجہ سے سوال پوچھا جا رہا ہے۔ یا پھر محض غو ر و خوص کےلئے یہ سوالےسے سوال لب پر ۔ کیا تج جرست جواب دینے کےلئے یہ جاننا ضروری ہے کہ یہ سوال کیوںدل میں پیدا ہوتا ہے؟یہ سمجھنا مشکل نہیں ہے کہ د

پوچھا جا رہا ہے۔

آاسان ہے کہ اس کا واضح جواب دے دیا چونکہ میں ہی وہ شخص ہو ں جو یہ سوال پوچھ رہا ہوں، اس لئے یہ بہت آاپ کو بتانا چاہتا ہوں کہ کون سی رہی ۔ میں اس لئے سوال نہیں پوچھ رہاچیز مجھے تحریک نہیں دےجائے۔ لیکن میں

دیناجواب معلوم ہے۔ در حقیقت مجھے ہر کسی کو جواب کیونکہ مجھے جواب کا علم نہیں ہے۔ مجھے اس سوال کا آاپ میں سے ہر ایک کوانفرادی طورپر دیتاہے۔ اور اسی طرح میں بھی مختصر طورآاتا ہے۔ کم از کم وہی جواب جو خدا

از فکر میں ایک تبدیلی پیدا کرپر یہ آاپ کے طر آاپ سے اس لئے پوچھ رہا ہوں تاکہ سوال پوچھ رہا ہوں۔ میں یہ سوال آاپ چند ایک اہم چیزوں کے بارے میں سوچ سکیں۔ جب میں یہ پوچھتا ہوں" خدا کیا چاہتا ہے؟" تو دراصل سکوں اور آاتا ہے تووہ کیا چاہتا ہے؟جب وہ میں یہ پوچھ رہا ہوں " جب خدا انسانی صورت میں ہر شخص کے پاس شخصی طورپر

آاتا ہے تو وہ کیا چاہتا ہے؟ آاپ کی زندگی میں آا پ کے پاس اور آاتا ہےاور میرے پاس یا میری زندگی میں

جواب کی طرف بڑھنے سے پہلے، یہ بات تو بالکل واضح ہے کہ یہ سوال بڑا مذہبی قسم کا ہے۔ دراصل خدا کے متعلقآاتے ہیں۔ میں نے سوال کیا ہے او ر میں ہی جواب دوں گا کیونکہ مجھے خدا میں دلچسپی ہے۔ ومرے میں از سوالات اسی

لوگوں کی اکثریت کلیسیا میں دلچسپی نہ رکھنے کے باوجود خدا میں دلچسپی رکھتی ہے ۔ میں پاسبان یا پادری نہیں ہوں، لیکن بائبل مقدس کے مطالعہ کے بعد میں نے خدا کی خدمت کا چناؤ کیا ہے۔ ) جی ہاں ایسا ممکن ہے۔( پس میں ہی سوال پوچھنے والا ہوں، اس لئے میں تو بائبل مقدس ہی میں سے اس سوال کا جواب دوں گا۔ کیونکہ ایسا کرنے

جرست جواب پر اپنی توجہ مرکوز کر سکیں گے۔ میرا مقصد اس بات کو واضح کرنا ہے کہ بائبل مقدس سے ہم سوال کے د"اس سوال کا کیا جواب دیتی ہے۔ " خدا کیا چاہتا ہے؟

آاپ کو چاہتا ہے۔ آائیں اس سوال کا جواب دیکھتے ہیں، جی ہاں جواب بہت ہی سادہ ہے۔ وہ

آاپ کو اس حقیقت پر شک بھی گزر رہا ہو۔ خواہ کچھ بھی ہو، جسن کر حیرت زدہ ہو گئے ہوں۔ شائد آاپ یہ جواب شائد آاپ اا جواب دیا ہے۔ یہ مکمل جواب نہیں ہے۔ صرف ایک فقرے سے جرست ہے۔ در حقیقت میں نے مختصر یہ جواب د

Page 9: Miqlat - Miqlat.org · Web viewمیں دور جدید کی روایات بالکل توجہ نہیں دیتا کہ وہ متن کے بارے میں کیا بیان کرتی ہیں۔

9

آاپ کو سیاق و سباق اس جواب کی حیرت انگیز گہرائی اور اس کے مکمل مفہوم کو سمجھ نہیں سکتے۔ اس کےلئے ااس مختصر جواب میں پنہاں ہے۔ در اصل اس جاس محبت کی قدر و منزلت کو جان سکیں جو آاپ کی ضرورت ہے تاکہ

جواب کے پیچھے ایک طویل، غیر معمولی اور حیرت انگیز کہانی پائی جاتی ہے۔

جان چیزوں کا احاطہ بھی اس بنا پر یہ کتاب محض اس سوا ل کے گرد نہیں گھومتی کہ خدا کیا چاہتا ہے بلکہ یہ کتاب آاپ کو چاہتا ہے۔ لیکن سیاق و سباق کو جانے بغیر آاپ کے علم میں ہوں۔ جی ہاں، وہ کرتی ہے جو خدا چاہتا ہے کہ

جامید ہے جاس کی تعریف و تمجید ممکن نہ ہوگی۔ مجھے جاس کے احساسات اور جذبات کی قدر اور خدا کی محبت اور آاپ کےلئے بڑی معاون ثابت ہوگی۔اس کتاب کی تحریر کا یہی مقصد ہے۔ کہ یہ کتاب اس سلسلہ میں

آاغاز کریں گے۔ اس کہانی میں ایک درد، المیہ اور غم بھی پایا جاتاہے۔ اس کے باوجود آاپہم خدا کی کہانی سے از فکر میں کوئی تبدیلی واقع نہیں ہوئی۔) خدا کا شکر ہو۔( جب میں کہانی بیان اورمیرے تعلق سے خدا کی سوچ اور طر

آاپ کو کتب کے مطالعہ میں گہری دلچسپی نہیں کر چکوں تو یہ نہ سمجھ نہ لینا کہ بس کتاب ختم ہو گئی ہے۔اگر آاپ خوش قسمت ہیں( تو میں اس کہانی کے کچھ اہم حصوں کی گہرائی میں جاؤں گا جو کہ بہت اہم ہیں۔ ہے)تو

آاپ مطالعہ جاری رکھیں گے۔کیونکہ کہانی کے بعد بیان آاپ کیمجھے اندازہ ہے کہ کی جانے والی گہری اور اہم باتیں دلچسپی میں اضافہ کریں گی۔

ووثوق سے بیان کرنا چاہتا ہوں۔اس سے آاغاز کروںمیں ایک بات بڑے آاپ نے کلیسیا میں اپنی زندگی کاپہلے کہ میں اگر ااس کہانی کا علم ہے آاپ کو آاپ یہ سوچ رہے ہوں ،مجھے کہانی کا علم ہے۔ ایک حصہ گزار دیا ہے، تو ہو سکتا ہے کہ آاپ اس کے آاپ کے سامنے بیان کرنے جا رہا ہوں، ججزوی طور پر۔ میں یقینی طورپر کہہ سکتاہوں کہ جو کہانی میں لیکن

آا پ کےلئے حیرت کا باعث ہوگا۔ بد قسمتی سے، تمام حصوں سے بخوبی واقف نہیں ہیں اور اس کہانی کا مطالعہ اکثر اوقات اس کہانی کو سمجھنے میں مذہب ایک رکاوٹ بن جاتا ہے۔ بعض اوقات کلیسیا ئی اور تنظیمی ترجیحاتکہانی سے بھی زیادہ اہمیت اختیار کر جاتی ہیں۔ لیکن یہاں پر ایسی کوئی رکاوٹ اس کہانی میں حائل نہیں ہوگی۔

آاپ مجھے اندازہ ہے کہ اس کتاب کے قارئین میں سے بعض بائبل مقدس سے واقف ہوں گے۔ مجھے پورا اعتماد ہے کہ از فکر اور ایک منفرد فہم و ادراک آا پ نیا طر نئی صداقتوں سے روشناس ہونے والے ہیں، پرانی سچائیوں کے تعلق سے

آاپ ہی آاپ نے بائبل کے متعلق نہیں سنا، تو یہ کتاب آاپ کبھی گرجہ گھر نہیں گئے یا حاصل کرنے والے ہیں۔ اگر آاپ کہہ سکیں ااس کتاب میں کوئی بھی ایسی چیز نہیں دیکھیں گے جس کے تعلق سے آاپ کےلئے لکھی گئی ہے۔

آاپ آاپ کو ایسا نہیں ملے گا جسے جاسےدوسری بار سیکھ رہے ہیں۔ یہاں پر کچھ بھی آاپ کہ

Page 10: Miqlat - Miqlat.org · Web viewمیں دور جدید کی روایات بالکل توجہ نہیں دیتا کہ وہ متن کے بارے میں کیا بیان کرتی ہیں۔

10

آا سیکھ کر بھول جائیں ۔ اس کتاب میں موجود ہر ایک بات نئی ہے۔ خدا کیا اور کیوں چاہتا ہے؟میں سمجھتا ہوں کہ جپرجوش اورشادمان ہو جائیں گے۔ پ اس بات کو دریافت کرکے

ہحص اول

Page 11: Miqlat - Miqlat.org · Web viewمیں دور جدید کی روایات بالکل توجہ نہیں دیتا کہ وہ متن کے بارے میں کیا بیان کرتی ہیں۔

11

انی ہک

1باب

خدا ایک خاندان چاہتا تھا

اق کل ہے آاسمانی باپ ہے۔ خدا خال شرو ع میں تو مجھے اس بات کا وہم و گمان بھی نہ تھا کہ خدا ایک نادیدنی جدور رہنے والی ایک ہستی اور قوت ہے۔میں اس بات پر ایمان رکھتا تھا کہ خدا کو میرے اور جدور کہیں بہت اورانسانوں سے جدنیا میں ہر ایک انسان کے تعلق سے علم ہے لیکن مجھے اس بات کا کوئی فہم و ادراک نہیں تھا کہ خدا میرے اور اس جاس کے ہر جگہ موجود ہونے پر مجھے کوئی شک نہیں تھا۔ جس طرح کمرے موجود انسانوں کے تعلق سے کیا سوچتا ہے۔جاس کے ہر جگہ موجود ہونے کا قوی اور کامل یقین تھا۔ اس کی بجائے، میں کوئی چیز موجود ہوتی ہے، مجھے اسی طرح

اا مجھے خدا انسانوں سے قطع تعلق ہر اا فوقت حاصل ہوتی ہے۔) شائد اسایک چیز کا مثاہدہ کرتا ہے او ر جس کی توجہ وقت

Page 12: Miqlat - Miqlat.org · Web viewمیں دور جدید کی روایات بالکل توجہ نہیں دیتا کہ وہ متن کے بارے میں کیا بیان کرتی ہیں۔

12

وقت جب میں کسی مشکل میں ہوتا ہوں ۔( مجھے یہ بات میرے وہم و گمان بھی نہیں تھی کہ وہ مجھے حاصل کرناوہ مجھے پسند کرتا ہے۔ میں تو اس حد تک ہی خدا کا قائل تھابات کا بھی کوئی خیال نہیں تھا کہ ااسچاہتاہے۔مجھے

کہ وہ ایک حقیقت ہے۔ میرے پاس اس بات کی کوئی وجہ نہیں تھی کہ میں یہ خیال کروں کہ وہ میرے خلاف ہے۔ بسآانکھ اوجھل ، پہاڑ ا فکر تھا۔ جیسا کہ ایک مشہور معقولہ ہے۔ " خدا کے تعلق سے میرا یہی نکتہ نظر ، ایمان اور طرز

"اوجھل

جاس کا متلاشی نہیں تھا ، اس لئے میرا یہی مجھے خدا کے تعلق سے بہت کچھ سیکھنے کی ضرورت تھی۔ چونکہ میں گمان تھا کہ وہ بھی میر ا متلاشی نہیں ہے۔ اگر کوئی مجھ سے پوچھتا، تو میرا خیال ہے کہ میں یہی کہتا کہ خدا کے

جبرا یا بھلا( نہیں کر رہا پاس کرنے کےلئے اور بہت سے اچھے کام ہیں۔ میں یہی سمجھتا تھا کہ میں کچھ بھی ایسا ) کہ خدا کی توجہ حاصل کر سکوں۔

میں غلط تھا، خدا میرا متلاشی تھا۔ مجھے اس بات کا علم ہی نہیں تھا۔ مجھے معلوم ہے کہ کس طرح خدا نےجاس کی توجہ کا مرکز و محور جاس کی فطرت میں شامل ہے کہ وہ ہمیں ڈھونڈے۔ ہم انسان مجھے حاصل کر لیا کیونکہ یہ

ہیں۔

ہمیں خدا کے تعلق سے ان سب باتوں کا کیسے علم ہوتا ہے؟) میں بار بار یہ سوال پوچھوں گا، پس اس سوال کا جوابآائیں تلاش کریں(

جان چیزوں کا بہت اسی طرح کے ایک سوال سے شروع کرتے ہیں، یہ ہماری فطرت کی ایک عام سی خاصیت ہے، کہ ہم خیال رکھتے ہیں جن کو ہم خود بناتے ہیں، بالخصوص اگر کسی چیز کے بنانے میں بڑی محنت اور وقت لگا ہو۔ یا پھر

جاس وقت بہت زیادہ خفگی اور ناراضگی کا اظہار کرتے ہیں جب آائی ہے۔ ہم وہ چیز بڑی سوچ و بچار کے بعد وجود میں یی کرے کہ وہ جاسے حقیر جانے یا خراب کر دے۔ یا پھر کوئی شخص یہ دعو جاڑائے، جاس چیز کا تمسخر کوئی شخص

جاس کی تخلیقی سوچ کا نتیجہ ہے۔ ایسا جاس کا کارنامہ ہے یا پھر جاس کی ملکیت یا جاس شخص نے بنائی ہے، وہ چیز ازفکر ایک معمول کی بات ہے۔ طر

آاگاہ ہیں۔ ہم میں سے ہرہم اس لئے آاپ سے شخص کی ایک باطنیایسا سوچتے ہیں کیونکہ ہم خطا کار ہیں ۔ہم اپنے جان چیزوں سے لطف اندوز ہونے کےلئے اپنی زندگی ہے، ہمارا ذہن بھی ایک زندگی رکھتا ہے۔ ہم جو کچھ چاہتے ہیں ،

ذہانت کو استعمال کرتے ہیں۔ ہم کبھی بھی ایسی چیزیں نہیں چاہتے جو ہمارے لئے درد ، رنج ، تکلیف یا پھر کسی

Page 13: Miqlat - Miqlat.org · Web viewمیں دور جدید کی روایات بالکل توجہ نہیں دیتا کہ وہ متن کے بارے میں کیا بیان کرتی ہیں۔

13

بھی قسم کے نقصان کا باعث ہوں۔ ہم ہرقدم ایک ارادے اور مقصد کے تحت اٹھاتے ہیں، ہم بلا مقصد اور بغیر سوچےسمجھے کچھ بھی نہیں کرتے۔ ہماری عقل اور ذہانت کسی بھی طرح کے اقدام کےلئے ہماری رہنما اور

ر ہبر ہوتی ہے۔

یی کہ وہاس سلسلہ میں کئی ایک مثالیں پیش کی جا سکتی ہیں کہ کیوں بے شمار وجوہات کی بنا پر یہ ہدف پر ہے۔ حتجان کے چیزیں جن کے بارے میں ہم سوچتے ہیں وہ بڑی کم اہمیت کی حامل ہوتی اور غیر ارادی طورپر ہو جاتی ہیں۔ اور

پیچھے کسی نہ کسی دلیل کا ہاتھ ہوتا ہے۔ ہم اپنے دانتوں کو برش اس لئے کرتے ہیں کیونکہ ہم نہیں چاہتے کہ ہمارےجاٹھ جاتے ہیں کیونکہ ہم اپنی ملازمت دانتوں میں کیڑا لگے یا ہماری سانس بدبو دار ہو۔ ہم صبح سویرے اس لئے بسترسے سے ہاتھ نہیں دھوناچاہتے۔ ) کیونکہ ہمیں اپنی زندگی میں کئی ایک چیزوں سے لطف اندوز ہونے کےلئے روپے پیسے کی

ضرورت ہوتی ہے۔ ( ہم دائیں جانب کی بجائے بائیں جانب مڑتے ہیں کیونکہ ہمیں کسی خاص سمت میں جانے کیکسی شوق کو سوشل میڈیا پر متحرکضرورت ہوتی ہے۔ ایسے موقعوں پر شاید ہم وہ کچھ کریں جو غیر منطقی ہو )

جاس کی کچھ پرواہ نہ کرے( پھر بھی ہم کرتے ہیں کیونکہ ہم اس سے کچھ مطلوبہکرنا جاسے دیکھے بھی نہ یا ، جو شاید یی کہ جانہیں کوئی سبق سکھانا چاہتے ہیں۔( حت آانا چاہتے ہیں یا پھر جدوسروں سے بہتر نظر نتیجہ کی توقع کرتے ہیں۔ ) ہم

جب ہم کوئی ناخوشگوار کام کرتے ہیں، تو بھی ہم یہ سوچ رہے ہوتے ہیں کہ اس سے ہمیں کسی نہ کسی طورپر فائدہ ہوگا۔ ہم کیوں کھانے پینے میں بھی پرہیز اختیار کرتے ہیں؟ کیونکہ ہم فطری طورپر ایک بامقصد زندگی کے حامل ہیں نہ

قاعدگی کا اشارہکا متضاد ایک نفسیاتی یا جذباتی بےکہ بے مقصد زندگی رکھتے ہیں۔ ایک بار پھر، ان سب چیزوں دے گا۔

بائبل مقدس کا خدایہی تصویر پیش کرتا ہے۔ خدا جو کچھ بھی کرتا ہے وہ اس سے لطف اندوز ہونے کےلئے کرتا ہے۔جاسے کسی چیز کی کمی تھی۔ وہ تنہا نہیں تھا۔ نہ ہی وہ نامکمل خدا نے بنی نو انسان کو اس لئے خلق نہیں کیا تھا کہ

جاسے کسی کی رفاقت کی ضرورت تھی۔ خدا کو کچھ بھی درکار نہیں تھا۔ ، کیونکہ وہ کامل اور ادھورا تھا اور نہ ہی جاس کی معموری کو اس لئے خلق کیا کیونکہ وہ اپنے ہاتھوں کے کاموں سے لطف انداز ہونا جاس نے کائنات اور خدا ہے۔ جاس نے اپنی مانند بنائی ہیں۔ جیسا کہ بائبل مقدس بیان جان چیزوں کی خاص طور پر فکر کرتا ہے جو چاہتاتھا۔ ،، خدا

آاپ ہیں جنہیں خدا نے اپنی صورت اور شبیہ پر26 باب 1کرتی ہے" اپنی صورت اور شبیہ پر") پیدائش آایت( اور یہ میں اور پیدا کیا ہے۔

Page 14: Miqlat - Miqlat.org · Web viewمیں دور جدید کی روایات بالکل توجہ نہیں دیتا کہ وہ متن کے بارے میں کیا بیان کرتی ہیں۔

14

آاغاز ہماری کہانی کا

آاغاز بائبل کے ایک خیال سے ہوتا ہے اور وہ یہ کہ خدا ہمارا خالق اورکہانیہماری ۔۔کہ خدا ہمیں کیوں چاہتا ہے، اس کا جاس کی راہوں کو پورے طورپر سمجھ نہیں سکتے۔لیکن ایک یقینی اور جاس کے خیالوں اور مالک ہے۔ اگرچہ ہم خدا اور

قطعی بات یہ ہے کہ ہم اس لئے اس زمین پر زندہ اور موجود ہیں کیونکہ یہ خدا کی مرضی اور ارادہ ہے کہ ہم اس جہاں میںجاس نے بنی نوع موجود ہوں۔ خدا بے مقصد کچھ بھی نہیں کر سکتا۔ وہ سب کچھ ایک مقصد کے تحت کرتا ہے۔ جب جاس نے ہمیں پیدا جاسے ہماری ضرورت نہیں تھی تو بھی انسان کو خلق کیا تو وہ اپنی کسی کمی کو پورا نہیں کر رہا تھا۔ جاس نے ہمیں کیوں کر خلق کیا ؟اس کی ایک ہی وجہ ہے۔ خدا ہمارے وجود اور موجودگی سے لطف اندوز ہونا چاہتا کیا۔

ا عمل کے طورپر خدا یہ چاہتا ہے کہ ہم بھی اس سے لطف اندوز جاس نے ہمیں خلق کیا ہے۔ ) رد ہے، یہی وجہ ہے کہ ہوں۔(

آادم کی نسل سے پیدا ہونے جاسے ہمار ا "باپ "بیان کرتی ہے۔یوں چونکہ خدا نے ہمیں خلق کیا ہے ، اس لئے بائبل مقدس جاس کے ہمارے ساتھ تعلق اور رشتے والے تمام بنی نو ع انسان خدا کے بچے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ بائبل مقدس خدا اور

کو بیان کرنے کےلئے خاندان کی اصطلاح استعمال کرتی ہے۔یہ سب کچھ محض حادثاتی طورپر نہیں ہوگیا۔

جاس وقت کی طرف جانا پڑے گا جب خاندان کی اصطلاح کو پورے طورپر سمجھنے کےلئے، ہمیں اس سے پیچھے جاس وقت بھی آاپ کےلئے یہ بات حیرت کا باعث ہو، خدا خدا نے زمین اور اس پر بنی نوع انسان کو خلق کیا تھا۔ شاید

تنہا نہیں تھا۔ ہمارے پاس اس کا ایک ٹھوس ثبوت ہے کہ خدا نے اپنی تنہائی کو ختم کرنے کےلئے ہمیں خلق نہیں کیاتھا۔

خلق کر لی تھی۔سے پہلے خدا نے ہم سے قطعی مختلف ذہین مخلوقبائبل مقدس بیان کرتی ہے کہ ہمیں خلق کرنے ا عتیق میں ایوب کی کتاب ہمیں جانہیں فرشتگان کہتے ہیں۔ عہد جانہیں " خدا کے بیٹے" بیان کرتی ہے۔ ہم بائبل مقدس

تا4 باب 38 کی بنیاد رکھی )ایوب کےبارے میں بتاتی ہے۔جب خدا نے زمین"خدا کے بیٹوں "کے خوشی سے للکارنے جاس وقت پہلے سے موجود تھے اور یہ سب کچھ دیکھ رہے تھے۔7 آایت ( تو وہ

خاص طورپر " بچے" کیاس چھوٹے سے جملہ پر غور کریں۔ " بیٹے" اس عبرانی اصطلاح کا ترجمہ خدا کے بیٹے" ا " گیا ہے۔ " خدا کے بچے" اس اصطلاح کا کیا مفہوم ہے؟

Page 15: Miqlat - Miqlat.org · Web viewمیں دور جدید کی روایات بالکل توجہ نہیں دیتا کہ وہ متن کے بارے میں کیا بیان کرتی ہیں۔

15

خاندان

جاس وقت استعمال کرتے ہیں جب خاندان کی بات ہو رہی ہو۔ایوب " آاپ 4 باب 38بچے" ایک ایسی اصطلاح ہے جو جاس نے نادیدنی عالم7تا جاس ذہین مخلوق کا باپ ہے جسے جخدا آاسمانی یا مافوق الفطرت ہے۔ آایت کے مطابق خاندان

میں خلق کیا تھا۔

آایت۔ 16 باب63یسعیاہ آایت ۔ اعمال 38 باب 3آایت ۔ لوقا 8 باب 64 آایت ، رومیوں 29 اور 28 باب 17 آایت۔7 باب 1 آایت۔ پیدائش 3 باب 1 کرنتھیوں 1 آایت۔ 16 باب 3 آایت اور 26 باب 30 آایت43 باب 31 )

آادم اور حوا کی تخلیق ) بحوالہ پیدائشخاندانیہ حقیقت کہ خدا کے پاس پہلے ہی سے ایک مافوق الفطرت تھا ، ہمیں الفطرت خاندان کے علاوہ بھی ایک خاندان کاکی کتاب( کے مقصد کو سمجھنے میں مدد دیتی ہے۔ خدا اپنے مافوق

جاس کے یہخواہشمند تھا ال یقین انداز میں باغ عدن کی کہانی ہمیں بتاتی ہے کہ خدا کی یہ مرضی تھی کہ ۔ایک ناقاب جاس کی حضوری میں اکٹھے مل کر رہیں۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ فرشتگان کی طرح بنی نو ع انسان کو دونوں گھرانے

خدا کی حضوری میں کامل طورپر رہنے کےلئے خلق کیا گیا تھا۔

آائیں غور کریںسیاقلیکن ہم سب یہ کیسے جانتے ہیں؟ ) میں پھر . و سباق کی طرف جاؤں گا(

آاغاز کائنات اور انسان کی تخلیق سے ہوتا ہے۔ انسان کو پیدا کرنے سے قبل بائبل مقدس کی پہلی کتاب ، پیدائش کا آادم اور حوا اس کہانی کا حصہ بنتے۔ خدا نے پودے، خدا نے بہت سی چیزیں خلق کر لی تھیں اس سے پہلے کہ

حشرات، پرندے اور زمین پر چلنے پھرنے والے جانور پیدا کئے۔ ان میں سے کوئی بھی مخلوق خدا کے ساتھ تعلق اور رشتہ رکھنے کی اہلیت نہیں رکھتی تھی۔ ان میں سے کسی میں بھی خدا سے بات چیت کرنے کی قابلیت موجود نہ تھی۔ نہجان تو یہ مخلوقات خدا کے ساتھ اپنے دل کی بات اور نہ ہی کسی طورپر اپنے خیالا ت کا اظہار کر سکتی تھی ۔ نہ ہی

جاس کی شکر گزاری اور ستائش کرنے کا جذبہ او ر احساسات موجود تھے۔ ایک میں خدا کی نعمت و برکات کےلئے آاپس میں ایک آاپس میں ایک دوسرے سے تعلق اور رشتہ ہوتا ہے۔ وہ ذہنی اور جذباتی سطح پر خاندان کے لوگوں کا

دوسرے سے تعلق رکھتے ہیں۔ ان میں ایک بندھن قائم ہو جاتا ہے اور وہ ایک دوسرے کے بغیر خالی پن محسوس کرتے ہیں۔ اگرچہ پودے اور جانور بہت ہی خوشنما دکھائی دیتے ہیں لیکن وہ بچوں کا کردار تو ادا نہیں کر سکتے۔ وہ خاندان

جاسے اپنی مانند کوئی مخلوق خلق کرنے کی ضرورت تھی۔ کا حصہ نہ تھے۔ یہی تو خدا چاہتا تھا۔

Page 16: Miqlat - Miqlat.org · Web viewمیں دور جدید کی روایات بالکل توجہ نہیں دیتا کہ وہ متن کے بارے میں کیا بیان کرتی ہیں۔

16

جصورت اور شبیہ والی شخصیت خدا کی

جاسے کام کرنے کی ضرورت تھی۔ جب خدا اس زمین کو ہر طرح کے پودوں اور جانوروں سے معمور کر چکا تو اب بھی جصورت اور شبیہ پر" ایک مخلوق تخلیق کرنے کا چناؤ کیا۔ ) پیدائش آایت ( اسی مخلوق نے اس27 باب 1خدا نے "اپنی

جاس کا خاندان ہونا تھا۔ زمین پر

اور خیال ہے۔ بنی نوع انسان کو خدا کی صورت اور شبیہ کیتصورخدا کی صورت اور شبیہ"بائبل مقدس میں ایک اہم " آاپ خدا کی " شبیہ " کو ایک فعل کے طورپر جرست نکتہ اور خیامانند ہونے کےلئے خلق کیا گیا تھا۔ اگر آاپ د دیکھیں تو

جصورت پر، جاس کی شبیہ اور ل کو سمجھنے کے قریب تر ہوجائیں گے۔ ہمیں خدا کی صورت اور شبیہ پر پیدا کیا گیا ہے۔ جاس کی خوبیاں ظاہر کرنے والی مخلوق۔

آایت میں ہمیں اس سوال کا جواب مل جاتا ہے۔28 ،27 باب 1خدا کی صورت اور شبیہ کا کیا مطلب ہے؟ )پیدائش

جان کو پیدا کیا۔ " جاس کو پیدا کیا۔ نر و ناری " اور خدا نے انسان کو اپنی صورت پر پیدا کیا ، خدا کی صورت پر

جاس کی قدرت سے باہر خدا اپنے طور پر بھی اس کائنات کی دیکھ بھال کر سکتا تھا، وہ تو خدا ہے۔ کوئی کام بھی جاس کے کام کی جاس کے بچوں نے نہیں ہے۔ لیکن اس کی بجائے خدا نے زمین پر رہنے کےلئے ایک خاندان تخلیق کیا۔

جاس کائنات کے انتظام و انصرام جانہوں نے ہی جانہیں خدا کے قائم مقام ا ور شریکذمہ داری سنبھالنی تھی۔ کو سنبھالناتھا۔ کار ہونا تھا۔ خدا کی صورت اور شبیہ پر ہونے کا مطلب اس زمین پر خدا کی نمائندگی کرنا ہے۔ خدا نے بنی نوع انسانجاس جاس کے بچے بھی کو ایک اچھا کام دیا۔ ایسا کام جو وہ بہتر طورپر خود بھی کر سکتا تھا۔ لیکن وہ چاہتا تھا کہ

جاس کے شریک کار ہوں۔ خدا کے ک محض خدا کا گھر نہیں تھا۔اروبار کو خاندانی کاروبار ہونا تھا۔ عدن کے کام میں جاس کا دفتر بھی تھا۔ ہمیں خدا کے ساتھ کام کرنے والوں کی حیثیت سے تخلیق بلکہ یہ خدا کا گھر ہونے کے ساتھ ساتھ

کیا گیا ہے۔

جاس کی ہو جاس نے اپنے ہاتھوں سے خلق کیا ہے وہ اس زمین پر بہو تصویرخدا نے اس بات کو یقینی بنایا کہ وہ انسان جو جاس نے اپنی ہونے کی ذمہ داری سر انجام دے سکے۔ یعنی ایسی مخلوق جو اس زمین پر ا س کی خوبیاں ظاہر کر سکے۔

جاس میں رکھے۔ ) خدا کی لیاقتیں اور خوبیاں، ذہا نت اور تخلیقی صلاحیتیں ( بائبل مقدس بیانخصوصیات اور اوصاف جاس نے ہمیں اپنی مانند ہونے کےلئے خلق کیا ہے۔ پس ہم اس کرتی ہے کہ بنی نوع انسان خدا سے کچھ ہی کم تر ہے۔

جاس کے ساتھ حکمرانی کرنے والوں کے طورپر شریک کار ہو سکتے ہیں جاس کے ساتھ کام کرنے اور دنیا میں

Page 17: Miqlat - Miqlat.org · Web viewمیں دور جدید کی روایات بالکل توجہ نہیں دیتا کہ وہ متن کے بارے میں کیا بیان کرتی ہیں۔

17

خدا کی صورت اور شبیہ پر ہونے کا تصور کئی لحاظ سے بہت اہم ہے۔ اس سے ہم میں سے ہر ایک کو ایک محفوظ اور جاس کے جاس کے فرزند اور گہری شناخت اور پہچان حاصل ہوتی ہے۔خدا کی یہ بنیادی خواہش تھی کہ بنی نوع انسان جاس کے شریک کار ہوں۔ خدا اس طور سے لوگوں پر نظر کرتا ہے۔ ہمیں بھی لوگوں کے تعلق سے ایسا ہی نکتہ کام میں ا فکر اپنانا چاہئے۔ خدا چاہتا ہے کہ ہم میں سے ہر ایک دوسرے کو اپنا عزیز اور خونی رشتہ دار سمجھے۔ نظر، اور طرز

کیونکہ ہم میں سے ہر ایک خدا کی صورت اور شبیہ پرہے جنہیں خدا اپنے خاندان میں رکھنا چاہتا ہے۔ نسل پرستی، جبر و تشدد، حرص و ہوس، دھوکہ دہی اور ظلم و زیادتی یہ سب کچھ خدا کے منصوبے کا حصہ نہیں تھا جسے خدا نے بنی

نوع انسان کےلئے تشکیل دیا تھا۔ یہ تو بغاوت اور گناہ کا خمیازہ ہے۔ خدا کو گناہ کے اس کام سے نفرت ہے جو گناہجان لوگوں کے ساتھ کیا ہے جن سے خدا محبت رکھتا ہے۔ یہ سب کچھ ہمیں یاد رکھنے کی ضرورت ہے ، جاس کے نے

بالخصوص جب ہم اپنی اور دوسروں کی اخلاقی ناکامیوں کو دیکھیں۔

ا حیات بھی حاصل ہوتا ہے۔ ہماری زندگی کا ایک نصب العین ہے۔ خدا کی صورت اور شبیہ پر ہونے سے ہمیں ایک مقصدجاسے کسی دوسرے کی زندگی میں کوئی نہ کوئی ہر ایک شخص کاخواہ کوئی چھوٹا، کمزور ہو یا مختصر زندگی جئے، کردا رادا کرنا ہوتا ہے۔ ہر وہ کام جس پر ہم اپنی توجہ مرکوز کرتے ہیں، اس سے خدا کو عزت اور جلال ملتا ہے اور ہمارے ساتھی جو خدا کی صورت اور شبیہ پر ہیں وہ روحانی بلاوے میں شریک ہو جاتے ہیں۔ خدا کے ذہن میں، ایک پاسبان،

ا زندگی خادم یا کوئی بھی مسیحی کارکن اپنی بلاہٹ میں کسی بھی دوسرے سے مقدم یا کم تر نہیں ہے۔ ہمارا طرزجانہیں زندگی کے معنی ا برکت ہوتا ہے ، کیا ہماری زندگی دوسروں کےلئے ) جو خدا کی صورت اور شبیہ پر ہیں ( باعث

آاہنگ زندگی بسر کریں اور ہر صور ت میں خدا کی مانند جانہیں یاد دلاتی ہے کہ وہ خدا کے ساتھ ہم اور مفہوم بتاتی اور ا عمل دوسروں کی زندگیوں پر گہرے اثرات ا لعنت ہوتا ہے۔ جی ہاں، ہمارا طرز جان کےلئے باعث ا زندگی ہوں یا پھر ہمارا طرز

مرتب کرتا ہے۔ اور اکثر اوقات یہ اثرات معمولی اور محسوس نہ ہونے والے انداز میں مرتب ہوتے ہیں۔

آاپ کو چاہتا ہے۔ وہ ایک اسی لئے تو میں نے اپنے ابتدائی سوال کا جواب اس طرح سے دیا ہے۔ خدا کیا چاہتا ہے؟ وہ جاس کے شریک کار بن جائیں آاپ خاندان چاہتا ہے۔ وہ اپنے ساتھ مل کر کام کرنے والے انسان چاہتا ہے۔ وہ چاہتا ہے کہ

جاس کی نگاہ میں کیوں کر گراں قدر ہے۔ آاپ کی زندگی آاپ کون ہیں اور آاپ اس بات کو جانیں کہ ۔

ی کہ اپنے ہی آاغاز ہے۔ ابھی اس کہانی کا بہت سا حصہ باقی ہے۔ ہمارے جہاں میں زندگی اور حتی تاہم یہ تو محض ہیں ہیں۔ کچھ تو ایسا ہوا جس سے سب کچھ تباہ ہو کر رہ گیا۔ اسگھر میں، خدا کی رویا کے مطابق سب کچھ ن

جسردہ اور رنجیدہ خاطر ہوا۔ صورتحال سے خدا بہت اف

Page 18: Miqlat - Miqlat.org · Web viewمیں دور جدید کی روایات بالکل توجہ نہیں دیتا کہ وہ متن کے بارے میں کیا بیان کرتی ہیں۔

18

2باب

داب بھی خاندان چاہتا تھا خدا

گزشتہ باب میں ،میں نے اس نکتہ کو واضح کیا کہ خدا نے لوگوں کو اپنی لیاقتیں، برکات اور نعمتیں عطا کی تاکہ وہ اسجاس کی شبیہ اور صورت کو ظاہر کریں۔ جاس کی نمائندگی کریں، اگرچہ یہ سب کچھ بہت ہی خوبصورتزمین پر

آازاد مرضی تھا۔ اورزبردست تھا تاہم اس مقام پر سب کچھ بہت دلچسپ مگر دحشت ناک بن گیا، خدا کا ایک وصف جدنیا میں بدیجسے اکثر آاپ کبھی اس بات پر حیرت زدہ ہوئے ہیں کہ اس آازاد مرضی کے طورپر بیان کیا جاتا ہے۔ اگر

کیوں کر موجود ہے تو بائبل مقدس اس سوال کا یہ جواب پیش کرتی ہے۔

پہلی بغاوت

جاسے جب خدا نے اس بات کا چناؤ کیا کہ وہ اپنے بچوں کو اپنی لیاقتیں ، صلاحیتیں ، نعمت و برکات عطا کرے، تو جاسے بخوبی علم تھا کہ کیا واقع ہوگا۔ اس بات کا علم تھا کہ اس کا کیا مقصد ہے۔ خداسب کچھ جانتا ہے۔ اس لئے

Page 19: Miqlat - Miqlat.org · Web viewمیں دور جدید کی روایات بالکل توجہ نہیں دیتا کہ وہ متن کے بارے میں کیا بیان کرتی ہیں۔

19

آاسمانی خاندان کے لوگوں میں آاسمانی خاندان کے ساتھ بھی کچھ ایسا ہی کرنے کا چناؤ کیا تھا۔ خدا نے اس سے قبل جانہیں خالق خدا کی طرف سے یہ نعمتیں آازاد مرضی حاصل تھی۔ جانہیں بھی بھی قابلیت اور صلاحیت پائی جاتی تھی،

عطا ہوئی تھیں۔

جاسے اس بات کا علم تھا کہجلد یا بہ دیر خدا کو علم تھا کہ جاس کی نعمتوں او ر صلاحیتوں کا غلط استعمال ہوگا۔ جاس سے کم تر جاس کی مانند تھے۔ لیکن وہ خدا نہیں تھے۔ وہ جاس کے بچے ) روحانی عالم میں یا پھر زمین پر( اگرچہ

جاس کے بچے یا تو بڑیتھے۔ وہ ناکامل تھے۔ جبکہ خدا تو کامل ہے۔ ایک مقام پر ) یا پھر ایک سے زیادہ نکات پر ( جاٹھائیں گےہولناک قسم کی غلطی کریں گے یا جاس کے پھر وہ بے سوچے سمجھے اپنے ذاتی مفاد کےلئے کوئی قدم ۔

جاسے کرنے سے انکار کریں گے، یا پھر جو خداخلاف بغاو ت کریں گے، یعنی جو کچھ خدا چاہتا ہے کہ وہ کریں ، وہ جور کریں گے۔ چاہتا ہے کہ وہ نہ کریں وہ ضر

جاس نے جانہوں نے خدا کے حکم سے سر کشی کی جو آادم اور حوا نے بغاوت کر ڈالی۔ اغ عدن میں بالکل ایسا ہی ہوا۔ بانہیں باغ عدن میں پھل نہ کھانے کےتعلق سے دیا تھا۔ وہ گناہ کر بیٹھے اور خدا کے حضورسے ملنے والی ابدی زندگی جا آاشناتھا۔پولس رسول نے کھودی۔ اس کے بعد پیدا ہونے والا ہر ایک انسان عدن سے باہر پیدا ہونے کی بنا پر خدا سے نا

جدوری موت ہے۔" ) رومیوں آایت (23 باب 6اس کو بڑے اچھے انداز اور اختصار سے یوں بیان کیا ہے۔ " گناہ کی مز

ک نے خدا کے فیصلے کو بےیہ وہ المیہ تھا جو ابتدائی بغاوت سے پیدا ہوا۔ خدا کے مافوق الفطرت بچوں میں سے ای آایا۔ ) پیدائش قدر جانا ۔وہ آایت ( بائبل مقدس سانپ کو شیطان یا7 تا 1 باب 3سانپ کی صورت میں حوا کے پاس

آایت ( وہ حوا کو گناہ میں گرانے اور پھنسانے میں کامیاب تو ہو گیا 9 باب 12ابلیس کے طورپر بیان کرتی ہے۔ ) مکاشفہ لیکن پھر بھی ناکام ہی رہا۔ کیونکہ وہ بنی نو ع انسان سےمستقل طورپر چھٹکارا حاصل نہ کر سکا۔

ااس سوال کا جواب دیتی ہے جو ہر ایک شخصیہاں پر کچھ گہری صداقتیں پائی جاتی ہیں۔ ان میں سے پہلی صداقت جدنیا میں بدی اس لئے موجود ہے کیونکہ جدنیا میں بدی کیوں ہے؟اس زندگی کے کسی نہ کسی مقام پر پوچھتا ہے۔ اس اا اس بات پر یقین نہیں رکھتا کہ خدا میں بدی کا خدا نے اپنی مانند مخلوقات خلق کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ میں قطع

کوئی عنصر پایا جاتا ہے۔ اس کی بجائے، میں تو اس بات کو یوں سمجھتا ہوں کہ خدا نے انسانی جسم میں روبوٹ یاآالات ایسے کمپیوٹرائزڈ انسان پیدا کرنے سے انکار کیا جن میں پہلے سے ہر ایک پروگرام انسٹال کیا گیا ہو اور وہ خود کار

کی طرح کام کریں۔

Page 20: Miqlat - Miqlat.org · Web viewمیں دور جدید کی روایات بالکل توجہ نہیں دیتا کہ وہ متن کے بارے میں کیا بیان کرتی ہیں۔

20

آازاد مرضی نہ ہوتی تو ہم کسی طورپر بھی جاس کی مانند ہونا تھا۔ اگر ہم میں آاخری نکتہ اہم ہے۔ ہمیں واقعی مستند طور پر جاس کی مانند ہونے کےلئے پیدا کئے جاس کی صورت اور شبیہ پر نہ ہوتے۔ خدا روبوٹ نہیں ہے۔ اور ہم خدا کی مانند یا

جاس آازا د مرضی کے بغیر، ہم کامل طورپر خدا سے محبت نہیں کر سکتے اور نہ ہی دل سے گئے تھے۔ کامل یا حقیقی کی تابعداری اور فرمانبرداری میں زندگی بسر کر سکتے تھے۔

اگر فیصلہ جات پہلے ہی سے طے کر لئے جائیں تو وہ حقیقی فیصلے نہیں ہوتے۔ ایسے فیصلہ جات جیسا کہ محبت اوراور ممکنہ متبادل کے ہیں جو کسی بھی حقیقی فرمانبرداری کرنا یہ اصلی اور حقیقی ہونے چاہئے۔ اصل فیصلے وہی ہوتے

ہیں۔خلاف کئے جاتے

آازاد یی ترین نعمت یعنی اس سب کچھ کا نتیجہ یہ ہے کہ بدی اس لئے موجود ہے کیونکہ لوگوں نے خدا کی عطا کردہ اعلآازاد مرضی کا غلط استعمالمرضی کا استعمال اپنے ذاتی مفادات کے ا نظر غلط طورپر کیا۔انتقام، دھوکہ دہی اور پیش

ا عدن میں شروع ہوا تھا۔ باغ

جاس نے ہونے والے جاسے توقع تھی کہ بدی واقع ہوگی۔ لیکن یہ سب کچھ خدا کے لئے حیرت اور تعجب کا باعث نہ تھا۔ جاس نے منصوبہ سازی بھی کر لی تھی۔ خدا نے بغاوت کرنے پر جاس کے مطابق واقعات کو پہلے ہی سے دیکھ لیا تھا اور جانہیں معاف کر کے چھڑایا۔ بائبل مقدس اس بات کو واضح جاس نے اپنے بچوں کو نیست و نابود نہ کیا۔ اس کی بجائے

آانے والے واقعات کو دیکھا اور معافی اور نجات کا منصوبہ پہلے سے تیار کر لیا۔ یہ سب کچھکرتی ہے کہ خدا نے پیش آایت ۔ عبرانیوں 4 باب 1 افسیوں بغاوت کے وقوع پذیر ہونے سے قبل طے پا گیا تھا۔ " بنائے عالم سے پیشتر" ) 26 باب 9

آایت۔ 7 باب 10آایت آایت (20 باب 1 پطرس 1

اس پہلو کی طرف متوجہ ہوںنجات کے منصوبے کا یہ تقاضا تھا کہ خدا انسان بن جائے۔ ہم بہت جلد کہانی کے جاس کےلئے قیمت چکانا تھی۔ اغ عدن میں ہوا تھا آادم اور حوا کو نکال دیا۔گے۔ کچھ با خدا نے اپنی حضوری سے

جان کی نسلوں کو بھی ) ا عدن باقی نہ رہا۔ خدا باپ کے ساتھ ابدی زندگی بسر کر نے کی بجائے، اب بنی ( اور باغآایت ( یوں انسان زندگی کے منبع یعنی خدا سے الگ ہو گیا۔12 باب 5نوع انسان موت کے منتظر رہنے لگے۔ ) رومیوں

آاخر مالک اور خالق خدا نے ہی اس کی قیمت چکائی۔ بال

انسان کو تباہ و برباد کرنے کا عزماس کے نتیجہ میں خدا نے اپنے بچوں کو اپنے گھر سے نکال دیا۔ دشمن بنی نو ع جاس کی منصوبہ سازی کے متضاد ہی ہوا۔ انسانی خاندان کے تعلق سے خدا اپنے منصوبے کئے ہوئے تھا لیکن سب کچھ

Page 21: Miqlat - Miqlat.org · Web viewمیں دور جدید کی روایات بالکل توجہ نہیں دیتا کہ وہ متن کے بارے میں کیا بیان کرتی ہیں۔

21

جدنیا کو ترک نہیں کر رہا تھا۔ لیکن بغاوت کا خمیازہ بھی بھگتنا پڑتا ہے۔ خدا نے شیطان کو بھی سزا دی جو خدا کی ا ارواح کا مالک بن گیا جسے بعد ازاں جہنم کے طورپر جانا اور پہچانا جانے لگا۔ آایا تھا، وہ عالم میں موت لے کر

خدا اپنے منصوبہ سے دستبردار نہ ہوا

آاپ حیرت زدہ ہوں کہ خدا نے انسانی خاندان پیدا کرنے کے منصوبہ کو ترک کیوں نہ کر دیا۔ الغرض شاید اس نکتہ پر آازادمرضی دی کہ اس کا نتیجہ گناہ کی صورت میں نکلے گا اور بنی نوع انسان، ظلم و خدا نے یہ جانتے ہوئے بھی

جدکھوں آاپ اپنے تشدد، خود غرضی اور کئی ایک قباحتوں کا شکار ہو کر مسائل و مصائب کی زندگی گزاریں گے۔ شاید یا پھر اپنے اردگرد کے لوگوں کی مشکلات اور مسائل دیکھ کر یہی چاہیں کہ کاش خدا نے سب کچھ تباہ و برباد کر

!دیا ہوتا

آاپ سے کہیں زیادہ آاپ دیکھتے ہیں خدا آاپ یقین کریں یا نہ کریں۔ خدا بھی یہ سب کچھ محسوس کرتا ہے۔ جو بدی آاپ کہیں گے، جاس طورپر نہیں جس طرح خدا نے سب کچھ تشکیل دیا تھا۔ لیکن ، وہ تودیکھتا ہے۔اب کچھ بھی

ہے۔ وہ ہر ایک چیز کے خلاف فیصلہ سنا سکتا ہے۔ یہ بات اس قدر سادہ نہیں ہے۔ اس پر غور کریں۔ خدا صرفخداجان سب کو نیست و نابود کر دے جو بدی اسی صورت میں ہمارے اس جہاں سے بدی کا خاتمہ کر سکتا ہے اگر وہ

کرتے ہیں۔ بالفاظ دیگر، اگر خدا ہمیں صفحہ ہستی سے مٹاڈالے تو پھر ہی وہ بدی کا خاتمہ کر سکتا ہے۔ بائبل مقدس23 باب3سے محروم ہیں۔) رومیوں آایت( اور خدا کے جلال 12 تا10 باب 3بیان کرتی ہے سب نے گناہ کیا ) رومیوں

جاس نے ایسا نہ کیا ۔ وہ بنی نو ع انسان سے محبت کرتا ہے ۔ آایت ( یقینی بات ہے کہ خدا ایسا کر سکتا تھا۔ لیکن

جاس نےہمیں اپنی مانند آاتی ہے۔ اور وہ یہ کہ اگرچہ خدا کو علم تھا کہ اگر اس سے ایک حیرت انگیز سچائی منظر عام پر آاخر خدا اس نتیجہ پر پہنچے گا " بہتر یہی ہے کہ انسانی خاندان رکھنے کے ارادہ کو ترک کر دیا بنا دیا تو بال

جاسے اس تباہی اور بربادی جدنیا میں اس کے ہولناک نتائج کو دیکھتا ہے۔ جسورجائے۔"خدا گناہ اور اس کے پیچھے کافرما نا جدکھ بھی ہوتا ہے۔ خدا کو اپنے بچوں سے اس قدر گہری محبت ہے کہ وہ جاسے یہ سب کچھ دیکھ کر کا بھی علم ہے۔

اپنے اصل منصوبے سے پیچھے نہیں ہٹے گا۔ خدا کے پاس ایک ہی منصوبہ ہے، کوئی اور دوسرا منصوبہ نہیں ہے۔ اگرچہجاسے اس کے نتیجہ میں اغ عدن میں واقع ہونی تھی، خدا نے بنی نوع انسان کی بغاوت کو پہلے سے دیکھ لیا تھا جو با

پیدا ہونے والے گناہوںاور ناکامیوں کا بھی علم تھا۔خدا پھر بھی بنی نوع انسان کا خاندان چاہتا ہے۔

Page 22: Miqlat - Miqlat.org · Web viewمیں دور جدید کی روایات بالکل توجہ نہیں دیتا کہ وہ متن کے بارے میں کیا بیان کرتی ہیں۔

22

آادم اور حوا کو اپنے گھر سے نکال دیا تھا۔ ) پیدائش آاغاز ہے۔ خدا نے ا عدن میں ہوا وہ سب تو کہانی کا 3جو کچھ باغ جاس نے شیطان پر لعنت کر کے ) پیدائش 24 تا 22باب جاسے بھی اپنی حضوری سے نکال15 تا 14 باب 3آایت ( آایت (

آایت ( یہ پیغام بڑا زبردست اور سادہ تھا۔ ہر کسی کوبغاوت16 باب 28آایت ، حزقی ایل 15 تا 12 باب 14دیا۔ ) یسعیاہ آاپ یہ نہ سمجھیں کہ ہر کسی کو اس پیغام کا فہم و ادراک حاصل ہو ا ہوگا۔ ایسا بالکل بھی نہیں کی سزا ملنا تھی۔

ہوا۔ حالات بد سے بد تر ہوتے چلے گئے۔

دوسری بغاوت

ا عدن میں انسان کے گناہ میں گرنے کے سبب سے آاپ نے یہ تو کئی بار سنا ہوگا کہ بائبل مقدس تعلیم دیتی ہے کہ باغ ا عدن میں یہ المیہ جرست اور سچ ہے۔ باغ ججزوی طورپر د جدنیا میں بدی اور گناہ داخل ہوا اور پھر بڑھتا چلا گیا۔ یہ بات اس

واقع ہونے کے بعد، دو مزید واقعات ایسے ہوئے جنہوں نے بنی نو ع انسان کو مزید زوال اور گراوٹ کے اندھیروں میںدھکیل دیا۔

آایت میں بیان کیا گیا ہےجو کہ بائبل مقدس میں ایک عجیب سا واقعہ ہے۔ )، میں نے4 تا 1 باب 6پہلا المیہ تو پیدائش ااس موضوع پر ایک مکمل کتاب تصنیف کی ہے( کہانی کچھ اس طرح سے ہے کہ کس طرح خدا کے مافوق الفطرت جانہوں نے انسانی عورتوں کو استعمال بچے ) خدا کے بیٹے( اپنی مانند بچے پیدا کر کے خدا کی نقل کرنا چاہتے تھے۔

آادم کی بیٹیاں( اس مقصد کو پایہ تکمیل پہنچانے کے چکر میں وہ خد ا کے مخالفین بن گئےجو کرنے کا فیصلہ کیا۔ ) آاسمانی باپ تھا۔بجائے اس کے کہ وہ خدا کی اس خواہش پرمسرت اور خوشی کا اظہار کرتے کہ خدا بنی نوع جان کا کہ

جانہوں نے فیصلہ کیا اپنے جیسے انسانوں پر حکمرانی کریں۔خدا کسی انسان کو اپنے خاندان کا حصہ بنانا چاہتا ہے، طورپر بھی یہ نہیں چاہتا تھا۔ خدا اپنے لئے ایک خاندان چاہتا تھا نہ کہ غلام۔

آاسمان اور زمین کے درمیان حائل کی گئی حد عبور کر دی۔4 باب 2 پطرس 2اان "گناہ کرنے والے فرشتگان" ) آایت(نے اا6کو قائم نہ رکھا۔ ) یہوداہ انہوں نے اپنے اختیار جانہیں جہنم میں بھیج دیا۔ ) (نیتج آایت5 اور 4 باب 2پطرس 2 خدا نے

آائیں بائبل مقدس6، یہوداہ آامد ہوئے۔ جاس کے بھیانک اور تباہ کن نتائج بر آایت ( لیکن جو ہونا تھا وہ تو ہو چکا تھا اور آایات پر نظر کرتے ہیں جو اس بغاوت کو بیان کرتی ہیں۔ میں سے ان دو

جبرے ہی " ادل کے تصور اور خیال سدا جا س کے اور خداوند نے دیکھا کہ زمین پر انسان کی بدی بہت بڑھ گئی اور اکیا ") پیدائش ادل میں غم جلول ہوا اور اانسان کو پیدا کرنے م آایت (6 اور 5 باب 6ہوتے ہیں ۔ تب خداوند زمین پر

Page 23: Miqlat - Miqlat.org · Web viewمیں دور جدید کی روایات بالکل توجہ نہیں دیتا کہ وہ متن کے بارے میں کیا بیان کرتی ہیں۔

23

اس پرغور کریں۔ ہر ایک شخص کے دل میں ہر ایک ارادہ مسلسل بدی سے بھرپور تھا۔ خدا انسان کو پیدا کرنے سے ملولہوا۔

جاسے یہ ہےزوال اور بگاڑ کی تعریف اور اس سے پیدا ہونے والےغم کی کہانی۔ انسان کی پہلی مافوق الفطرت بغاوت نے ابدی زندگی سے محروم کر دیا۔) یہ بہت ہی ہولناک بات تھی ( یہ بغاوت گناہ کے اثرات کو دوسرے درجہ پر لے گئی،آاگئی۔ جس طرح سے حالات و واقعات میں تبدیلی واقع ہوئی یا صورتحال بد سے جس سے انسانی تباہی میں مزید تیزی بد تر ہوتی گئی، اس پر خدا بہت رنجیدہ ہوا۔ بنی نوع انسان مستقبل طورپر زوال و انتشار ، تباہی و بربادی اور گمراہی کا

شکار ہو گئے۔

بائبل مقدس ہمیں بتاتی ہے کہ خدا کے پاس اس بدی کے خاتمے کا کوئی اور حل نہیں تھا، سوا ئے اس بات کے کہ وہآایت( یہ بات اہم ہے کہ پیدائش17 باب 6اس زمین پر طوفان بھیج کر بنی نو انسان کو نیست و نابود کر دیتا۔) پیدائش

آایا کہ خدا غضب ناک ہوا۔ بلکہ یہ بیان ہے کہ کی کتاب میں جہاں اس طوفان کا ذکر ہے وہاں کہیں بھی یہ ذکر نہیں آازاد مرضی دینے کا چناؤ کیاتھا۔ خدا اس جاس پر رنجیدہ ہوا۔ خدا نے بنی نوع انسان کو جو کچھ ہو رہا تھا، خدا

جاس کی مانند نہ ہوتا۔ وہ فی الواقع انسان نہ ہوتا۔ صرف آازادمرضی کو واپس نہیں لے سکتا تھا، اگر وہ ایسا کرتا تو انسان ایک ہی چناؤ تھا کہ خدا اس بغاوت کا خاتمہ کر دے جو خدا کے بیٹوں کی وجہ سے وقوع پذیر ہوئی تھی۔

آایت ( کم از کم ایک9باب 6صرف ایک ہی شخص کے تعلق سے کہا گیا ہے کہ وہ راستباز تھا۔ اور وہ تھا نوح۔) پیدائش جاس کو اپنے ہاتھوں میں لے سکتا تھا۔ وہ اس انسان کو لے کر ایک انسانی خاندان کے منصوبہ راستباز شخص تھا۔ خدا

کو پایہ تکمیل تک پہنچا سکتا تھا۔

جاس کا گھرانہ اوربہت سے جانور خدا نے نوح سے کہا کہ وہ ایک کشتی تیار کرے۔) ایک بہت بڑا بحری جہاز(تاکہ وہ ، جامید رکھی ۔اگرچہ انسان زوال کی گہرائیوں میں چلا گیا پھر آانے والے طوفان سے محفوظ رہ سکیں۔ خدا نے اب بھی

جاس جاس کے ساتھ رہ سکتے تھے۔ خدا نے اپنے رحم اور ترس میں نوح کوبھی کے بچے جو انسان سے پیدا ہونے تھے وہ جاس نے نوح کو یہ موقع بھی دیا کہ وہ لوگوں کو3 باب 6 برس دیئے۔ ) پیدائش 120اس طوفان کی تیاری کےلئے آایت (

جانہیں معاف کر دے۔ ) آاجائیں اور خدا باب2 پطرس 2بتائے کہ کیا واقع ہونے والا ہے۔ تاکہ اپنی ناراستی اور بدی سےباز آایت (5

Page 24: Miqlat - Miqlat.org · Web viewمیں دور جدید کی روایات بالکل توجہ نہیں دیتا کہ وہ متن کے بارے میں کیا بیان کرتی ہیں۔

24

جپر فضل انتباہ کو قبول جانہوں نے خدا کی طرف سے ملنے والے آاخر کار ہوا یہ کہ لوگوں نے نوح کی بات پر کان نہ دھرا۔ آازاد مرضی جاس کی طرف متوجہ ہونے سے انکار کر دیا۔ کیونکہ کرنے سے انکار کر دیا۔ ایک بار پھر، خدا کے بچوں نے رکھنے کی وجہ سے وہ کچھ بھی کرنے کا چناؤ کر سکتے تھے۔ خدا ایسی صورتحال پر دل شکستہ ہوا۔ کم از کم نوحجاسی منصوبے کو پھر سے نوح جاس کا گھرانہ خدا کے حضور مقبول ٹھہرا۔ طوفان کا وقت گزر جانے کے بعد خدا نے اور

آادم اور حوا کو دیا تھا۔ "بڑھو، پھلو اور زمین کو معمور و محکوم کرو۔ ا عدن میں جاس نے باغ "کے ساتھ دھرایا جو

آایت1 باب 9پیدائش ) جاس نے نوح کے ساتھ ایک عہد ( جان کے ساتھ نئی شروعات کر رہا تھا۔ خدا ایک بار پھرسے آایت ( ایک عہد وعدہ یا عہد و پیمان ہوتا17تا 8 باب 9باندھا جو تمام بنی نوح انسان کے ساتھ بھی تھا۔ ) پیدائش

۔ یہ عہد یک طرفہ تھا۔ بنی نوح انسان کے ساتھ خدا کا عہد یہ تھا کہ وہ بنی نوع انسان کو پھر کبھی اس طرح سےہے داب بھی یہی11 باب 9نیست و نابود نہیں کرے گا۔ ) پیدائش آایت ( جو ہوا سو ہوا، غور کریں خدا کے دل کی لالسا

جاس کے پاس ایک انسانی خاندان ہو۔ تھی کہ

جاٹھانا جاری رکھا۔ طوفان کے بعد ایک تیسریحیران کن حد تک خدا کی نیکی اور بھلائی کا انسان نے ناجائز فائدہ ا تسخیر صبر جاٹھایا۔ بائبل مقدس میں موجود بقیہ کہانی اسی بغاوت کے اردگرد گھومتی اور خدا کے ناقابل بغاوت نے سر

و محبت کو ظاہر کرتی ہے۔

تیسری بغاوت

جبرج کے تعلق سے بھی سنا ہوگا۔ آاپ نے بابل کے آانے والے طوفان کے واقعات کی طرح، ددور میں آادم ، حوا اور نوح کے اگر نہیں سنا تو کوئی بات نہیں۔ کیونکہ اکثر گرجہ گھر جانے والے لوگوں کو فی الواقع اس بات کا علم و احساس نہیں

کہ در اصل یہ کیا واقعہ ہے۔

جبرج کی کہانی پیدائش جنوح9 تا 1 باب 11بابل کے آایت میں بیان کی گئی ہے۔ طوفان کے بعد خدا یہی چاہتا تھا کہ جانہوں نے تخلیق کے وجود آادم اور حوا کی طرح، کی اولاد افزائش کرے اور اس زمین کو پھر سے انسانوں سے بھر دے۔

کو قائم رکھنے کےلئے خدا کے ساتھ مل کر کام کرنا تھا۔ ایسا کرنے کی بجائے، وہ بابل کے مقام پر جمع ہوئے اور اپنےجبرج کھڑا کر نا شروع کر دیا۔ ) پیدائش آایت (4 تا 1 باب 11نام و نمود کےلئے ایک

آایات میںکا یہ ایک معروف بیان ہے۔ لیکن اساس کہانی کی اصل اہمیت بائبل مقدس کی ایک کتاب کی معروف دو پائی جاتی ہے۔ جو کچھ اس طرح سے بیان کرتی ہیں۔

Page 25: Miqlat - Miqlat.org · Web viewمیں دور جدید کی روایات بالکل توجہ نہیں دیتا کہ وہ متن کے بارے میں کیا بیان کرتی ہیں۔

25

جاس نے قوموں کی سرحدیں بنی اسرائیل کے " ججدا کیا تو ججدا آادم کو یی نے قوموں کو میراث بانٹی اور بنی جب حق تعالآایت (9 تا 8باب 32شمار کے مطابق ٹھہرائیں۔ " ) استثنا

جبرج کی عدالت کے بارے میں بتاتی ہیں کہ بنی نوع انسان میں تفرقہ پڑ گیا۔کہانی کے اس مقام آایات ہمیں بابل کے یہ دو جبرج کی تعمیر کے موقع پر ایک نیا تک، خدا اجتماعی طورپر بنی نوع انسان کی عدالت کررہا تھا۔ اس کہانی نےبابل کے

رخ اختیار کر لیا۔بنی نوع انسا ن جغرافیائی اور لسانی طورپر ایک دوسرے سے الگ ہوگئے۔

جاس کی جبرا کام یہ ہوا کہ خدا نے بنی نوع انسان سے خود کو الگ کر لیا۔ ، جب بنی نوع انسان اس سے بھی انتہائی مرضی کے خلاف ہی چلتے رہے تو خدا انسان کی نافرمانی اور سر کشی سے بیزار ہوگیا۔طوفان سے پہلے جن لوگوں نے

جان سے مختلف تھے۔خدا بنی نوع انسان کو اپنے گھر سے نکال نہیں سکتا خدا کے خلاف بغاوت کی تھی، یہ لوگ آانے والے جنوح کے زمانہ میں ا عدن میں پہلے تو ایسا کیا تھا لیکن اب وہ ایسا نہیں کر سکتا تھا۔ کیونکہ جاس نے باغ تھا۔

جاس نے یہ وعدہ کیا تھا کہ وہ بنی نوع انسا ن کو اس طرح برباد نہ کرے گا۔ ) پیدائش آایت 11 باب 9طوفان کے بعد اس جاس نے ااس کے علاوہ خدا اور کیا کر سکتا تھا؟ آائی۔ آافت بنی نوع انسان پر نہیں لئے دوبارہ کبھی اس طرح کی کوئی

آاسمانی مددگاروںاگر تم نہیں چاہتے کہ میں تمہارا خدا ہوں، بنیادی طور پر یہ کہا، بہت ہو چکا ! تو میں تمہیں اپنے کے حوالہ کر دوں گا۔

کئی طرح سے خدا نے بنی نوع انسان کی عدالت کی۔ ہمیں یہ تو نہیں بتایا گیا کہ یہ سلسلہ کب تک جاری رہا۔بائبل مقدس بیان کرتی ہے کہ خداوند کے ان مافوق الفطرت فرزندوں نے بڑے گھنونے کام کئے جنہیں قوموں کے حوالہ کیا گیا

جان کی5 تا 1 باب 82تھا۔ وہ انتہائی ناراست ہوگئے۔ ) زبور جان کی عدالت کرنا پڑی۔ ایک دن وہ آایت ( ، پھر خدا کو جدور کر کے قوموں کو واپس لے لے گا۔ ) زبور آایت( اپنے لوگوں کی بے وفائی اور ناگفتہ8 تا 6 باب 82ناراستی اور بدی کو

بہ صورتحال کے سبب سے خدا ایک بار پھر اپنے خاندان سے محروم ہوگیا۔ اگر وہ چاہتا تو انسانی خاندان حاصل کرنےآارزو کو ترک بھی کر سکتا تھا لیکن خدا نے ایسا نہ کیا۔ کی تمنا اور

خدا کی لازوال اور دائمی دا محبت

آافت کے بعد کیا واقع ہوا؟ خدا ابرہام پر ظاہر ہوا ) جو کہ بلاہٹ سے پہلے ابرام تھا ( یہ سارہ نام کی جبرج کی بابل کے عورت سے شادی کے بندھن میں بندھا ہوا تھا۔ اس خاتون کی عمر بچہ پیدا کرنے کی حد سے تجاوز کر چکی تھی۔

جاس کی اہلیہ کے ہاں بیٹا پیدا ہوگا۔ خدا جاس نے وعدہ کیا کہ اس بوڑھے شخص اور نے ایکخدا نے ابرہام سے عہد کیا۔

Page 26: Miqlat - Miqlat.org · Web viewمیں دور جدید کی روایات بالکل توجہ نہیں دیتا کہ وہ متن کے بارے میں کیا بیان کرتی ہیں۔

26

جان کے بیٹے نے اس زمین پر خدا کےلئے ایک نئے خاندان کی ابتدا ہونا تھا۔ ) پیدائش 9 تا 1 باب 12معجزہ کرنا تھا۔ آایت اور 6 تا 1 باب 15 آایت ( آایت15 تا 1 باب 18 )

آاغاز کرنا آاسمانی لشکر کے سپرد کرنے کے بعد، خدا از سر نو ابرہام کے ساتھ اپنے خاندان کا بنی نوع انسان کو اپنے آایت ( ابرہام کو خدا کی طرف سے مقبولیت یا مہربانی6 باب 15چاہتا تھا۔ابرہام خدا کے وعدہ پر ایمان لایا۔ ) پیدائش

حاصل کرنے کےلئے کچھ بھی نہ کرنا پڑا۔ خدا نے از خود ابرہام کو چنا تھا تاکہ وہ پھر سےایک شروعات کر سکے۔ خداآاغاز خدا کی طرف سے ہوا۔ ابرہام نے تو محض خدا کی بات کا یقین کیا اور ابرہام کے درمیان ایک تعلق اور رشتے کا

تھا۔

جاس کے ایمان لانے سے بعد ازاں ایک عہد کے تحت باندھا جانے والا رشتہ جو خدا کی طرف سے ابرہام کی بلاہٹ اور جاسے ختنہ کے جسمانی نشان کے ساتھ منایا جانے لگا۔ ) پیدائش آایت( ابرہام کے سارے14 تا 1 باب 17شروع ہوا تھا،

آایت( اس نشان کو لینے کا یہ صاف مطلب تھا23 باب 17گھرانے نے اس جسمانی نشان کی پاسداری کی۔ ) پیدائش جانہوں کہ ابرہام کا گھرانہ ہی خدا کے لوگ ہیں۔ ختنہ ابرہام کی نسل کی عورتوں کےلئے بھی ایک نشان ہونا تھا۔ کیونکہ

جان کی قوم مافوقنے صرف اپنے بڑھتے ہوئے قبیلہ جانہیں یاد دہانی کرائی جانی تھی کہ کس طرح ہی میں شادی کرنا تھی۔ جان کے ہاں اولاد ہو۔الفطرت طریقہ سے ابرہام جانہوں نے چاہا کہ جاس وقت پیدا ہوئی جب اور سارہ سے

یہ بات بڑی اہمیت کی حامل ہے کہ خدا کے ساتھ ابرہام کے عہد کی بنیاد خدا کے وعدوں پر یقین اور ایمان تھا۔ خداوویوں کی بنیاد پر نہیں ملتی۔ ہم نے اس وجہ سے ابرہام تک رسائی نہ کی کیونکہ ابرہام بڑا اصول پسند شخص تھا۔ نجات ر

وویے یا نیک اعمال کی بنا پر خدا سے نجات کی برکت نہیں پا سکتے۔ اگر ایسااپنی کسی بھی لیاقت، خوبی ، اچھے ر ہی ہوتا تو پھر تو خدا نے ہماری خوبیوں اور اوصاف کی بنا پر ہمارا مقروض ہی رہنا تھا۔خدا کو ہمارے کارناموں کی بنا پر

جاس کی اولاد نے داس کی بجائے، ابرہام اور کچھ نہ کچھ دینا ہی پڑنا تھا۔ غور کریں یہ سب کچھ کس قدر فضول بات ہے!جان کی باطنی وفاداری کا ظاہری نشانعہد کے نشان کو قبول کرتے ہوئے خدا کے وعدوں پر اپنے ایمان کا اظہار کیا۔ یہ

تھا۔

ت(آای12 تا 1 باب 4پولس رسول یقین کرنے والی وفاداری کےلئے ابرہام کو بطور ایک مثال استعمال کرتا ہے۔ ) رومیوں جاسے قبول کر لیا۔ کسی بھیابرہام ایمان لایا اور قبل اس سے کہ وہ کسی اصول اور قاعدے کی پاسداری کرتا خدا نے

آایا ہے۔ کسی بھی طرح کے قواعد و ضوابط نے ایمان یا قاعدے یا قانون کی پابندی نے یہ ظاہر کرنا تھا کہ وہ ایمان لے جاس کی پاسداری کے تعلقمتبادل نہیں ہونا تھا۔ عقیدہ ) ایمان (ایک لازماعتقاد کا چیز تھا۔ اس عقیدے سے وفاداری یا

Page 27: Miqlat - Miqlat.org · Web viewمیں دور جدید کی روایات بالکل توجہ نہیں دیتا کہ وہ متن کے بارے میں کیا بیان کرتی ہیں۔

27

ا جدید میں ہم اسے شاگردیت کہتے ہیں۔ عقیدہ اور وفاداری دو منفرد اور امتیازی سے ہم بعد ازاں بات کریں گے۔ دور اہمیت کی حامل چیزیں ہیں۔ وہ ایک دوسرے سے منسلک ہیں۔ لیکن کبھی بھی ایک دوسرے کی جگہ نہیں لے سکتیں،

آاتی ہے۔ یہی بات نجات اور شاگردیت پر بھی صادق

جاس کے وسیلہ سے نئے خاندان کی شروعات جس نے بڑھ کر ایک بڑی قوم بن جانا تھا(ابرہا م کے ساتھ بیٹے کا وعدہ) اور ا عدن میں برپا ہونے والی تباہی کے بعد خدا کا یہ دوسرا عہد تھا۔ پہلا عہد نوح کے ساتھ تھا۔ دونوں عہد وں کا باغ

عہد بنی نوع انسان کو ابدی زندگیا۔ یہمقصد خدا کے انسانی خاندان کے وجود کےلئے خدا کے خواب کی تعبیر تھاک تعلقات یا محبت کا سلسلہ ختم دینے کےلئے بھی تھے۔خدا بنی نوع انسان سے مایوس نہیں ہوا تھا۔ وہ لوگوں سے تر

نہیں کر سکتا تھا۔ خدا اب بھی بنی نوع انسان کا ایک خاندان اور گھرانہ وجود میں لانےکا خواہاں تھا۔

آایت،21 تا 19 باب 17پیدا ہوا۔ ) اضحاق ۔ پیدائش کے ہاں بیٹاخدا نے ابرہام کے ساتھ اپنا وعدہ وفا کیا۔ ابرہام اور سارہ آایت ( ابرہام کا یہ گھرانہ بعد ازاں بطور" اسرائیل " پہچانا جانے لگا۔ پرانےعہد نامہ میں خدا کے انسانی7 تا 1 باب 21

آایت28 باب 32گھرانے اور خاندان کےلئے یہ نام بکثرت استعمال ہوا ہے۔ ) پیدائش آایت ، یسعیاہ 9 باب 32، استثنا 44 جبرج کی بغاوت کے بعد1باب آایت ( لیکن دیگر اقوام کے لوگوں کے تعلق سے ہم کیا کہیں جنہیں خدا نے بابل کے

جانہیں " غیر اقوام " کہا گیا ہے۔ یہ ایک مختصر سی اصطلاح ہےخدا کے فرزندوں کے سپرد کیا تھا۔ بائبل مقدس میں جو یہ بتاتی ہے کہ وہ لوگ بنی اسرائیل میں سے نہیں ہیں۔بابل کے مقام پر واقع ہونے والی صورتحال کے باوجود خدا اپنے

لوگوں کو فراموش نہ کر سکا۔

جاس کی اولادنئی قوم ) بنی اسرائیل ( سے از سرنہ صرف یہ کہ خدا نے ایک جاس نے ابرہام کو بتایا کہ آاغاز کرنا تھا بلکہ نو ا برکت ہو گی جنہیں خدا نے ترک کر دیا تھا۔ ) پیدائش آایت ( بہت سال بعد،3 باب 12جان قوموں کےلئے بھی باعث

3ا کی طرف واپس پھیر لانا تھا۔ ) پیدائش خداوند یسوع مسیح نے جو کہ ابرہام کی نسل سے تھا، دیگر اقوام کو بھی خد آایت ، 18آایت اور16باب آایت (۔29 تا 26

جبودوں کو ترک کر کے ، خدا پر ایمان لاخداوند یسوع مسیح کے ظاہر ہونے سے قبل، دیگر اقوام یا غیر اقوام اپنے سب مع کر اور عہد کے نشان

سکتی تھیں۔ختنہ کو اپنانے سے خدا کے خاندان میں شامل ہونے کا چناؤ کر )

Page 28: Miqlat - Miqlat.org · Web viewمیں دور جدید کی روایات بالکل توجہ نہیں دیتا کہ وہ متن کے بارے میں کیا بیان کرتی ہیں۔

28

32ابرہام اور خداوند یسوع کے درمیان کئی سال گزر گئے۔بنی اسرائیل کی تاریخ خدا کے نزدیک اچھی نہ تھی ) استثنا جان کی وفاداری زیادہ دیر نہ چل سکی۔وہ خدا کے لوگ نہیں تھے ،9باب آایت( وہ خدا کے لوگ تھے۔ لیکن افسوس!

آانا باقی تھا۔ ددور جان کی وفاداری ناکام رہی۔ ابھی ایک اور تاریک لیکن افسوس

3باب

خدا کواپنےہی خاندان نے دھوکہ دیا

بائبل مقدس میں بنی اسرائیل کی تاریخ بہت طویل ہے۔ جس میں فتح اور المیہ اور مختلف طرح کے حالات و واقعات جاس نے اپنے لوگوں سے کس اور نشیب و فراز دیکھنے کو ملتےہیں۔خدا کو اس سے کوئی حیرت نہ ہوئی۔ وہ جانتا تھا کہ

جاسے کیسی صورتحال کا سامنا کرنا ہوگا۔ بات کی توقع کرنی ہے۔ خدا کو ہمیشہ ہی اس بات کا علم ہوتا تھا کہ اب

آابادی سے پریشان اور بیزار بنی اسرائیل کی بڑھتی ہوئی

Page 29: Miqlat - Miqlat.org · Web viewمیں دور جدید کی روایات بالکل توجہ نہیں دیتا کہ وہ متن کے بارے میں کیا بیان کرتی ہیں۔

29

جاسے بڑی صفائی اور دیانتداری سے یہ سب جاس کی نسل کا مستقبل بہت ناخوشگوار ہوگا۔ خدا خدا نے ابرہام کو بتایاکہ جان کا نہیں پردیسی جملک میں جو جاس نے ابراہام سے کہا یقین جان کہ تیری نسل کے لوگ ایسے کچھ بتارہا تھا۔ " اور

جدکھ دیں گے ۔" ) پیدائش جا ن کو 13 باب 15ہوں گے اور وہاں کے لوگوں کی غلامی کریں گے اور وہ چار سو برس تک اجس کی وہ جاس قوم کی عدالت کروں گا جامید کی کرن دکھائی۔ " لیکن میں جبری خبر تھی۔ خدا نے ایک آایت( یہ

آائیں گے ۔" ) آایت (14 باب 15 پیدائشغلامی کریں گے اور بعد میں وہ بڑی دولت لے کر وہاں سے نکل

بنی ابرہام کی قیادت اب ابرہام کے پوتے، یعقوب نے کرنی تھی۔ جس کا نام خدا نے یعقوب سے " اسرائیل" میں تبدیل کرجدکھ اٹھانے لگی۔ ) خروج ا اقتدارواختیار ا مصر میں فرعون کے زیر آاخر ابرہام کی نسل ملک آانے1دیا تھا۔ بال باب ( یہ قوم

ددور میں قحط سالی سے بچنے کےلئے خدا کے منصوبے کے تحت وہاں پر پہنچی تھی۔ ) پیدائش 11 تا 5 باب 45والے جاس آایت جان سے یہ غلطی ہوئی کہ وہ جانہیں قحط سالی کے بعد عطا( وہاں آائے جو خدانے ملک کی طرف پھر لوٹ کر نہ

کیا تھا۔ وہ ایک طویل عرصہ تک ملک مصر میں ہی پھنسے رہے۔

آابادی میں اضافہ ہونے لگا۔ یہ اضافہ اس قدر تیز رفتاری سے ہو رہا تھا کہ فرعون کو اپنی اک مصر میں بنی اسرائیل کی مل بادشاہت کے تعلق سے فکر لاحق ہوئی کہ اگر وہ اسی طرح اعداد و شمار میں بڑھتے رہے تو ایک دن ملک پر حکمرانی

جانہیں قتل کر دیا10 تا 8 باب 1کرنے لگیں گے۔ ) خروج جانہیں بیگار پر لگادیا ۔ لڑکوں کی پیدائش پر جاس نے آایت ( جانہیں اور بھی زیادہ بڑھنے اور مضبوط ہونے دیا۔16 تا 14 باب 1جانے لگا۔ ) خروج آایت ( خدا نے مداخلت کی اور

آایت (21 تا 8 باب 1) خروج

آاخر ، خدا نے اپنی مداخلت بنی اسرائیل نے ناگوار صورتحال اور تکلیف دہ حالات میں وہاں پر چار صدیاں گزار دیں۔ بالیی کی پرورش جرخ اس طرف موڑ دیا کہ موس یی کی جان بچائی۔خدا نے حالات و واقعات کا کا ہاتھ بڑھایا اور ایک بچے موس

یی شان و شوکت کی زندگی بسر کرنے لگا لیکن ایک10 تا 1 باب 2فرعون کے گھر پر ہی ہونے لگی۔) خروج آایت ( موس آادمی کو قتل کر ڈالا اور سزائے جاس نے اپنے بے بس و بے یار و مددگار اسرائیلی بھائی کا دفاع کرتے ہوئے ایک دن

ا مصر جاپہنچا۔ ا فرار حاصل کرتے ہوئے ملک موت کا مرتکب ہوا۔وہ عدل و انصاف کے تقاضوں سے راہ

جاسے کوہ سینا کے یی کو مدیان کے صحراؤں میں پھرتے ہوئے ایک نئی زندگی مل گئی۔خدا جلتی ہوئی جھاڑی میں موسجدنیا ہی بدل گئی۔ ) خروج جاس کے لوگوں کی تاریخ اور یی15 تا 1 باب 3مقام پر ملا، اس ملاقات سے آایت ( خدا نے موس

جاس نے وہاں پر جاکر فرعون سے مطالبہ کرنا تھا کہ وہ خدا ا مصر میں فرعون کا سامنا کرنے کےلئے بھیجا۔ کو واپس ملک

Page 30: Miqlat - Miqlat.org · Web viewمیں دور جدید کی روایات بالکل توجہ نہیں دیتا کہ وہ متن کے بارے میں کیا بیان کرتی ہیں۔

30

آاور بنانے کا وعدہ کیا تھا۔ ) خروج جاس کو زور یی کی محافظت اور آازاد ہو کر جانے دے۔ خدا نے موس 3کےلوگوں کو آایت (22 تا 16باب

جدنیا بھر میں بہت مشہور ہے۔ کہانی کا ب آاپ نےاقی حصہ آاپ نے بائبل مقدس کا مطالعہ نہیں بھی کیا تو بھی اگر آازاد کر کے اس کے تعلق سے ضرور سناہوگا یا پھر اس کے تعلق سے فلم دیکھی ہوگی۔ جب فرعون نے بنی اسرائیل کو

آافات نازل کیں۔ ) خروج جاس کے معبودوں پر اک مصر اور (اوربنی اسرائیل کے12 تا7بھیجنے سے انکار کیا تو خدا نے مل یی کو استعمال کیا۔ ا مصر کی غلامی سے رہائی دینے کےلئے موس جتھوں کو ملک

ا قلزم کو دو ٹکڑے جب مصریوں نے بنی اسرائیل کا پیچھا کرنے کافیصلہ کیا تو خدا نے بنی اسرائیل کو بچانے کےلئے بحرآایت سے 17 باب 13کر دیا) خروج ارقلزم کا 14 مقدسعبور کرناایک قابل دید اور شاندار معجزہ ہے۔ یہ بائبل باب تک( بح

میں بیان کردہ معجزات میں سے ایک انوکھا اور منفرد معجزہ ہے۔ یہ محض کوئی دکھاوا یا تماشہ نہیں تھا۔ بلکہ یہ توخدا نے اپنے لوگو ں کو بچانے کےلئے ایسا کیا تھا۔ خدا اپنے خاندان کی بقا چاہتا تھا۔

اور وفاداریشریعت

یی کی یی سے کلام کیا تھا۔ وہاں خدا نے موس جاس نے پہلے موس آایا جہاں پر جاسی مقام پر لے آاخر خدا اپنے لوگوں کو بلجان کے ساتھ ایک عہد قائم کیا۔ اس بات کو سمجھنایعنی دس امعرفت بنی اسرائیل کو شریعت حکام عطا کیے۔خدا نے

جانہیں اپنا جاس وقت ہی بہت اہم ہے کہ دس احکام دئے جانے سے پہلے بھی بنی اسرائیل خدا کے لوگ تھے۔ خدا نے جرو برو ملا تھا۔ ) خروج یی فرعون سے آایات۔ 10 ، 7 باب 3خاندان قرار دے دیا تھا جب موس آایت، 23 باب 4 باب5

آایت اور 7 باب 6 ، 1 جاس پر عمل پیرا ہونے سے خدا کے4 باب 7 آایت ( شریعت دینے کا مقصد یہ نہیں تھاکہ لوگ خاندان میں جگہ بنا سکیں۔ بنی اسرائیل پہلے ہی خدا کا خاندان بن چکے تھے۔

میں اس فرق کو واضح کرنا چاہوں گایہ بہت ہی اہم بات ہے۔ خدا کے خاندان میں جگہ پانے کےلئے کچھ کرنے کیجانہیں شریعت دی تاکہ وہ یہ ظاہر کر سکیں کہ وہ خدا کے خاندان میں رہنا چاہتے ہیں۔ خدا کی شریعت بجائے، خدا نے جاس سے بے وفا ہو کر دوسرے معبودوں میں دلچسپی نہیں لیں گے۔ کی پاسداری اس بات کی دلیل اور عکاس تھی کہ وہ جانہیں" کاہنوں کی بادشاہت " کی طرح دوسروں قوموں کےلئے جاسےموقع دینا تھا کہ وہ جانہوں نے خدا سے وفادار رہتے ہوئے

اث برکت ہونے کےلئے استعمال کرے۔) خروج ندان میں بنی نوع انسان کو دیکھنےآایت ( خدا اپنے خا6 اور 5 باب 19باع

Page 31: Miqlat - Miqlat.org · Web viewمیں دور جدید کی روایات بالکل توجہ نہیں دیتا کہ وہ متن کے بارے میں کیا بیان کرتی ہیں۔

31

اثکا جانہوں نے دیگر قوموں کےلئے باع آاغاز کر رہا تھا۔ وفادار رہنے کی صورت میں متمنی تھا۔ وہ ایک گروپ- اسرائیل سے آایت (3 باب 12برکت ہونا تھا۔ ) پیدائش

ایک اور زاویہ سے بھی ہم اس عہد کو سمجھ سکتے ہیں۔ خدا کی شریعت اس لئے نہیں دی گئی تھی کہ وہ اس قدرجانہیں محبت کرنے لگے۔ خدا تو پہلے ہی بنی اسرائیل سے محبت کرتا تھا۔) استثنا اور7 باب 7اچھے بن جائیں کہ خدا

جاس نے مافوق الفطرت طریقہ سے بزرگ شخصیات ابرہام اور سارہ کو صاحب اولاد ہونے کی توفیق بخشی۔ ایسی8 آایت ( جاس کا ایک خاندان آانے والے وقت میں " اسرائیل " کہلانا تھا۔ مجموعی طورپر خدا کا یہی مقصد تھا کہ اولاد جس نے

جانہیں شریعت کی صورت میں قواعد و ضوابط کی ایک فہرست اس لئے نہیں دی تھی کہ وہ خاندان میں ہو۔ خدا نے جانہیں دیگر معبودوں اور غیر اقوام کی راہ و رسوم کی پیروی میں جانے جاتر سکیں۔خدا نے شامل ہونے کی شرائط پر پورا

جانہیں جپر مسرت زندگی بسر کر سکیں ۔ شریعت کا مقصد سے روکنے کےلئے شریعت دی تھی۔ تاکہ وہ ایک خوشگوار اور صلح اور محبت سے رہنے کا درس دینا بھی تھا تاکہ وہ اپنے خلاف خدا کے قہر کو نہ بڑھکائیں۔

آازاد مرضی جان کی جاس نے خدا نے درست ، واجب اور مناسب رویہ اپناتے ہوئے، جاسجانہیں یہی کہا کو ختم نہ کیا۔ وہ جاس نے انہیں خلق کیا ہے۔ اور یہ کہ وہ کسی ات اقدس پر ایمان اور بھروسہ رکھیں۔ اور یہ جانیں کہ محبت ہی سے کی ذاجرکن اگرچاہتا تو خدا کی محبت بھی صورت میں غیر معبودو ں کی پیروی نہ کریں۔ اسرائیل کے گھرانے کا کوئی بھی

جان کے پاس آازاد مرضی تھی۔ ایمان رکھیں یا نہ رکھیں، چناؤ جان کے پاس کو نظر انداز یا فراموش بھی کر سکتا تھا کیونکہ جاس کی پوجا اور پرستش کر سکتے تھے۔ جیسا کہ ہم بائبل مقدس تھا۔ اگر وہ چاہتے تو کسی اور معبود کے پیرو کار ہو کر

جان میں سے بعض نے ایسا ہی کیا۔ میں دیکھ سکتے ہیں کہ

جانہیں شریعت دی تھی( خدا انسانی صورت ) ایک فرشتہ( میں جب بنی اسرائیل کوہ سینا سے روانہ ہوئے) جہاں خدا نے آایت قضاۃ 23 تا 20 باب 23جانہیں وعدہ کی سر زمین پر لایا۔ ) خروج ا سفر کبھی وہ خوراک کی1باب 2 آایت ( دوران

جانہیں سب کچھ فراہم کیا۔ ) خروج 27 اور 22 باب 15کمی اور بعض اوقات پانی کی قلت کا رونا روتے رہے۔ خدا نے آازما ہونا پڑا۔30 تا 1 باب 16آایت، جدشمنوں سے نبرد ججانہیں اپنی زندگیاں بچانے کےلئے ملک میں موجود جانی آایت (

جانہیں تباہی اور بربادی سے بچا لیا۔ –)استثنا 24 سے 10 کی 136 باب ( زبور 12 سے 11 باب، یشوع 3سے 2خدا نے آایت19 باب 13آایت۔ اعمال )

زوال

Page 32: Miqlat - Miqlat.org · Web viewمیں دور جدید کی روایات بالکل توجہ نہیں دیتا کہ وہ متن کے بارے میں کیا بیان کرتی ہیں۔

32

جان پر خدا ا مصر سے وعدہ کی سر زمین پر لایا ہوگا تو آاپ یہ محسوس کر رہے ہوں گے کہ جب خدا بنی اسرائیل کو ملک یی سطح پر خدا سے وفادار رہے ہوں آاگیا ہوگا یعنی اس کے بعد تو وہ ہر وقت ہی اعل کی گہری محبت کا احساس غالب

جبت پرست )دیگر جانہوں نے جانہوں نے بدی سے لپٹے رہنے کا چناؤ کیا۔ گے۔ ایسا بالکل بھی نہیں ہوا۔ اس کی بجائے سے انکار کر دیا۔ ایسا لگتا ہے کہ بنیلوگوں کو اپنی سر زمین سےنکالنےمعبودوں کی عبادت اور پرستش کرنے والے(

جانہیں یاد ہی نہ رہا کہ بغاوت اور نافرمانی کس قدر بڑی تباہی اور بربادی اسرائیل اپنے ماضی کو بالکل ہی بھول گئے تھے۔ جان کی بے وفائی اور محبت کے فقدان کے سبب وہ اخلاقی پستی کا شکار ہوتے چلےکا باعث ہوتی ہے۔ خدا سے

گئے۔۔

" جاس ملک میں جس کی بابتاور خداوند کا فرشتہ ج امصر سے نکال کر آایا اور کہنے لگا میں تم کو الجال سے بوکیم کو جتم سے عہد شکنی نہیں کروں گا ۔ آایا اور میں نے کہا کہ میں ہر گز میں نے تمہارے باپ دادا سے قسم کھائی تھی لے

جان کے مذبحوں کو ڈھا دینا پر تم نے میری بات نہیں مانی جاس ملک کے باشندوں کے ساتھ عہد نہ باندھنا بلکہ تم اور تم آاگے سے دفع نہ کروں گا بلکہ وہ تمہارے جتمہارے جان کو اکیا ؟اسی لئے میں نے بھی کہا کہ میں ۔تم نے کیوں ایسا

آایت 3 تا 1 باب 2پہلوؤں کے کانٹے اور دیوتا تمہارے لیے پھندا ہوں گے ۔ ") قضاۃ )

جاس نے کہا " میں تم سے الگ ہو گیا ہوں۔اب میں دیکھوں گا خدا کو پھر سے اپنے لوگوں کی عدالت کرنا پڑی۔ در اصل کہ تم میرے بغیر کیا کرتے ہو کیونکہ تم نہیں چاہتے کہ میں تمہارے ساتھ رہوں۔" اور جیسا کہ ہم نے پہلے بھی دیکھاا فکر اور طرز ا عمل، طرز جان کا طرز جبرے طور طریقے اپنا لئے۔ جانہوں نے انتہائی جان کے ساتھ نہ رہا تو جان کا خدا ہے، جب جان کی مشکل ا عمل اب بھی پہلے جیسا ہی تھا۔ وہ بار بار بنی اسرائیل کو ازندگی بد سے بد تر ہوتا چلا گیا۔ خدا کا رد

آاپ کا شمار آاتا رہا۔ ہم بھی ایسے لوگوں کو جانتے ہی ہوں گے۔ ہو سکتا ہے کہ جان کے پاس صورتحال سے نکالنے کےلئے جاس کے حال پر چھوڑنے سے آاپ محبت کےمارے کسی کی مدد کرنے اور کسی کو بھی ایسے ہی لوگوں میں ہوتا ہو۔

جاس شخص کے ساتھ ٹکے رہنے کی جاس وقت بھی جب سب کچھ عقل و سمجھ سے بالا تر ہو یا پھر گریزاں ہوں۔شاید آاپ یہ سوچ رہے ہوں کہ خدا کیا کر رہا تھا ،انسانی عقل کے مطابق یہ بڑی احمقانہکوئی وجہ دکھائی نہ دیتی ہو۔ اگر

جاس کی ضرورتبات دکھائی دیتی ہے۔ لیکن خدا جانہیں جاس وقت بھی جب یی کہ ایک انسانی خاندان چاہتا تھا۔ حتجاس کی محبت ہر ایک منطق اور دلیل سے بالا تر ہے۔ محسوس نہ ہوتی تھی۔

بائبل مقدس میں موجود قضاۃ کی کتاب جس میں سے مذکورہ منظر نامہ بیان کیا گیا ہے، یہ صورتحال ایک نہ ختم ہونےجدکھ اٹھاتے ، پھر مدد کےلئے خدا سے التجا کرتے اور پھر والی روحانی بغاوت دکھائی دیتی ہے۔ لوگ اپنی اس بغاوت پر

Page 33: Miqlat - Miqlat.org · Web viewمیں دور جدید کی روایات بالکل توجہ نہیں دیتا کہ وہ متن کے بارے میں کیا بیان کرتی ہیں۔

33

آاگے بڑھتا ہے۔ چند صدیوں تک یہ سلسلہ ایک گردشی چکر کی طرح جانہیں چھڑانے کےلئے خدا اپنی محبت کے باعث جوج کو پہنچ گئی۔ جب بنی اسرائیل میں ہی سے لوگوں نے آایا کہ یہ صورتحال اپنے عر جاری رہا۔ اور پھر ایک وقت

جان پر حکمرانی کرے۔ اد خدا، کاہن اور ایک نبی سے ایک بادشاہ مسح کرنے کا مطالبہ کر دیا جو سموئیل ، مر

جان کی بے حد تباہی کا سامان آاپ کو معلوم ہے کہاس میں کوئی تعجب کی بات نہیں کہ ایک بادشاہ کاانتخاب تھا۔ ایک جب درست محرکات کے ساتھ بادشاہ کا چناؤ نہ کیا گیا تو حالات اور صورتحال میں بہتری نہیں بلکہ ابتری پیدا

آاخر خدا نے ساؤل کی جگہ پر داؤد کا چناؤ کر لیا۔ داؤد کی زندگی میں بھی22 باب 10 سموئیل 1ہوئی ۔ ) آایت ( بال جاس نے خدا کے لئے کبھی بھی محبت کی کمی کاخامیاں اور خطائیں دیکھنے کو ملیں لیکن ساؤ ل سے بہتر تھا۔ جاس نے کبھی بے وفائی جاس نے خدا کے کچھ اخلاقی قواعد و ضوابط کی نافرمانیکمظاہرہ نہیں کیا تھا اور نہ ہی ی۔

جاس نے توبہ کی اور کبھی بھی غیر معبودوں کے سامنے نہیں جھکا۔ یہی وجہ ہے کہ خدا نے ایک عہد کے تحت کی۔ جاس کے فرزند ہی بنی اسرائیل پر حکمران ہوں گے۔ داؤد سے وعدہ کیا کہ

جاس کی اولاد میں سے ہی ایک شخص کو یہ عہد داؤد کے گھرانے سے شاہی نسل پیدا کرنے کے تعلق سے تھا۔ خدا جاس کی جگہ پر بادشاہ بنائے گا۔افسوس کی بات ہے کہ بائبل مقدس میں بیان کردہ تاریخ ایسے کئی ایک مردوں کا ذکر کرتی ہے جو داؤد کی اصل اور نسل ہی سے تھے لیکن وہ بادشاہ مقرر کئے جانے کےبالکل بھی لائق نہ تھے۔ خدا کو

جانہوں جاس سے وفادار نہ رہے بلکہ داؤد کی نسل میں سےبہت سے لوگوں کو تخت سے اتارنا پڑا کیونکہ وہ نےدوسرےمعبودوں کی پرستش اور عبادت کرنےکا چناؤ کیا۔

جاس کا خاندانی داؤد کی نسل سے تخت نشین ہونے والے بادشاہ کےلئے ضروری تھا کہ وہ خدا سے محبت کرتا ہو اور جاس کے پاس شریعت کی ایک نقل موجود ہو حسب نسب بھی درست ہو۔ یہی وجہ تھی کہ بادشاہ کےلئے ضروری تھا کہ

آایت۔ 18 باب 17۔ ) استثنا آایت (12باب 11 سلاطین 2

داؤد کا فرزند سلیمان اسرائیل کی تاریخ میں ایک عظیم ترین بادشاہ ہوا۔ )زمین و جائیداد اور مال و دولت کے حسابجاس نے جاس کی محبت اور وفاداری زیادہ دیر نہ چل سکی۔ سے ۔ ( افسوس کے ساتھ بیان کرنا پڑتا ہے کہ حقیقی خدا سے دوسرے معبودوں کے سامنے قربانیاں گزرانیں۔ کئی ایک شادیاں کر ڈالیں ) جن کے پیچھے سیاسی وجوہات بھی تھیں۔ (

جبت پرستی متعارف کرائی۔ ) آایت ( بالفاظ8 تا 1 باب 11 سلاطین 1سلیمان ہی وہ شخص تھا جس نے بنی اسرائیل میں آانے والے دیگر، سلیمان نے روحانی سمجھوتے اور بغاوت کا سلسلہ شروع کر دیا یعنی صرف وہی نہیں بلکہ اس کے بعد

بادشاہ بھی اس گردشی چکر کا حصہ بن گئے۔۔۔ یہ سب کچھ قومی سطح پر تباہی اور بربادی کا باعث ہوا۔

Page 34: Miqlat - Miqlat.org · Web viewمیں دور جدید کی روایات بالکل توجہ نہیں دیتا کہ وہ متن کے بارے میں کیا بیان کرتی ہیں۔

34

آاخری بغاوت

11سلاطین 1۔ ) کے خلاف بغاوت کیسلیمان کی وفات کے بعد، بارہ قبیلوں میں سے دس قبائل نے اپنے ہی جانشین آایت ( سلیمان کی بادشاہت جغرافیائی اور قبائلی لحاظ سے دو حصوں میں بٹ گئی ۔خدا کا24 باب 12آایت ، 41باب

آاپ کہہ سکتے ہیں کہ صورتحال افسوسناک، غمناک اور دردناک تھی۔ایسا کہ جپھوٹ کا شکار ہو گیا تھا۔ گھرانہ اب ٹوٹ 22 سلاطین 2اس تقسیم شدہ بادشاہت میں برپا ہونے والے بادشاہوں نے شریعت کی نقل کبھی دیکھی بھی نہیں تھی۔ )

آایت (13 تا 8باب

جاس سے وفاداری جاس خدا پر ایمان لا کر تقسیم شدہ قوم کا شمالی حصہ ) دس قبائل جنہوں نے سیاسی بغاوت کی تھی( جانہیں مافوق الفطرت طور سے وعدہ کی سر زمین میں پہنچایا جانہیں مصر کی غلامی سے چھڑالایا اور کرنے کی بجائے جو

جاس کے خلاف بلا تاخیر روحانی بغاوت کر ڈالی۔ ) جانہوں نے 1سلاطین 1تھا۔ آایت( یہی وجہ ہے 33 تا 25 باب 2 کہ وہ جان کے اردگرد منادی کرتے جانہوں انبیا ہ اکرام جو نے روحانی بغاوت کو حرامکاری اور ایک کسبی کے چال پھرتے تھے،

تشبیہ دی۔ یہ ایک جیتی جاگتی مثال ہے۔ملک کا جنوبی حصہ ) دو قبائل( روحانی بغاوت میں پڑ گئے لیکنچلن سےآاہستہ نہ کہ یک دم ۔ تاہم گناہ دیر سے کیا جائے یا بہت جلدی ، گناہ تو ہر صورت میں گناہ ہی ہوتا ہے۔ آاہستہ

جتم خدا کو ترک کرنا کبھی بھی نفع کی بات نہیں ہے۔۔ جیسا کہ ایک مقام پر بائبل مقدس بیان کرتی ہے۔"لیکن اگر جتمہارا جتم خداوند کے گنہگار ٹھہرو گےاو ر یہ جان لو کہ جتم کو پکڑے گا۔" ) گنتی ایسا نہ کرتو آایت (23 باب 32جگناہ

آازاد مرضی استعمال کرنے کا موقع دیا۔ خدا جانہیں اس بات کا خمیازہ بھی نے اپنے لوگوں کو پہلے کی طرح اپنی اور پھر قبل مسیح، شمالی سلطنت پر ایسے لوگ قابض ہو گئے جنہیں میں وحشی قوم کہنا چاہوں گا یعنی722بھگتنا پڑا۔

ددور کے کسی بھی ظالم وجابر صاحب اختیار سے نہیں کیا جا سکتا۔ جان کے ظلم و بر بریت کا موازنہ موجودہ اسوری۔

جانہوں نے ان دس قبیلوں کو اس مجھے یہ مماثلت پسند ہے کیونکہ اسوری قوم اپنے ظلم و ستم کی بناپر بہت مشہور تھی۔ جان کے پاس تھا جدنیا میں تتر بتر کر دیا۔خاندان ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوگئے، جو مال و متاع وہ بھی لوٹ مار کیوقت کی

قبل مسیح( بابل کی586نذر ہو گیا۔ جنوبی حصہ میں موجود دو قبائل پر مشتمل سلطنت کوایک سو سال بعد ) تقریبا حکومت نے فتح کر لیا۔ ہزاروں اسرائیلیوں کو طاقت کے زور پر بابل میں یرغمال

بنا کر لے گئے۔

Page 35: Miqlat - Miqlat.org · Web viewمیں دور جدید کی روایات بالکل توجہ نہیں دیتا کہ وہ متن کے بارے میں کیا بیان کرتی ہیں۔

35

کر دیا ہوتاتو ہم سمجھ سکتے ہیں کہ کیافراموشآائیں دیانتداری سے کام لیں۔اگر خدا نے اس موقع پر اپنے لوگوں کو آائے تھے۔ صورتحال ہوتی۔ جاس وقت بغاوت کی اور ابرہام کے وقت سے لے کر بغاوت پر بغاوت ہی کرتے چلے جانہوں نے

جان کے لئے یہ منصوبہ نہیں تھا اورنہ ہی خدا اس جانہوں نے بویا تھا وہی کاٹا۔لیکن خدا کا آاپ کے سامنے ہے، جو نتیجہ طور پر کام کرتاہے ۔

انسانی خاندان کے حصول کی خواہش کو ترک کرنے کی بجائے، خدا نے فیصلہ کیا کہ وہ اب بھی خاندان حاصل کرے اپنےکےحصول کا تقاضا یہ تھا کہ اب طریقہ کار تبدیل کیا جائے۔خدا نےگا۔ لیکن اپنے لوگوں اور بقیہ بنی نوع انسان

جانہوں نے ناکامی پر ناکامیلوگوں سے بہت سے عہد قائم کئے تھے۔ لیکن انسان تو پھر انسان ہی دیکھی ، پھر بھیہے۔ آائے۔ بقیہ مافوق الفطرت مخلوق یعنی "خدا کے فرزندوں "کے سپرد کر دیا گیانوع انسانی کو اپنی ہٹ دھرمی سے باز نہ

جوس کے دشمن بن چکے تھے۔ حالات بد سے8 باب32تھا،۔ استثنا آایت ( جو اب تک اپنے خالق یعنی اسرائیل کے قد جالجھتی چلی گئی۔ بد تراور صورتحال

آاخری بچے اسیری ان سب حالات وصورتحال کےلئے خدا کے پاس دو حل تھے۔ جب خدا کے میں جانےخاندان کے کے مقام تک پہنچ گئے تھے۔ خدا نے دو انبیاہ کو تحریک بخشی)حزقی ایل نبی اور یرمیاہ نبی ( تاکہ وہ لوگوں کو باور

جانہیں فراموش نہیں کر دیا گیا۔ خدا اپنے لوگوں سے " نیا عہد" قائم کرے گا۔ ایک ایسا عہد جس کے تحت کرائیں کہ آایت۔ حزقی ایل 34 تا 31باب 31جاس کا روح نازل ہوگا۔) یرمیاہ آانے والا تھا۔28 تا 22 باب 36 ددور آایت ( ایک نیا

جان کو عزت آامد "کے ساتھ یہ نہیں بتایا گیا تھا کہ خدا کس طرح پرانے عہدوں کو ترک کئے بغیر ددور کی جاس" نئے لیکن جانہوں نے اور وقار دے گا۔ بے شمار اسرائیلیوں نے خدا کو رد کردیا اور دیگر معبودوں کی عبادت اور پیروی کرنے لگے۔ وویے سے ا فکر اور ر از عمل ، طرز خدا کی شریعت کی نافرمانی کرتے ہوئے خدا سے اپنی نفرت کا اظہار کیا۔ خدا اس طر

جاس کے بہت سے بچے دیگر اقوام کے معبودوں کی پرستش اور رنجیدہ ہوا۔ وہ تو اپنے وعدوں کو وفا کر نا چاہتا تھا لیکن عبادت کرنے کی طرف مائل ہوگئے تھے۔

اغ عدن میں ہوا تھا اس کے ہوا سبب سے ہر پیدا ہونے والے انسان کا انجام موت یہ موت کی راہ تھی۔ کیونکہ جو کچھ با ۔وروہ ابدی زندگی سے محروم ہو گئے۔موت سے زندگی تب ہی ممکن تھی جب وہ اپنے حقیقی خالق اور خداوند کیجانہیں اس بات جاس کی محبت اور وعدوں کا یقین کرتے۔ بہت سے اسرائیلی یہ سب باتیں بھول گئے۔ طرف رجوع لاتے اور

جاس کی عبادت اور آازادی حاصل نہ تھی کہ جہاں کہیں جاتے وہاں کے معبودوں میں سے کسی ایک کا چناؤ کر کے کی جاس ایمان میں ثابت قدم رہنا تھا۔ جانہیں حقیقی خدا پر ایمان رکھنا اور پرستش شروع کر دیتے۔

Page 36: Miqlat - Miqlat.org · Web viewمیں دور جدید کی روایات بالکل توجہ نہیں دیتا کہ وہ متن کے بارے میں کیا بیان کرتی ہیں۔

36

جاس کے تخت پر بیٹھیں جاس کے وارث اسرائیل کے بادشاہوں نے تو حد ہی کر دی۔ خدا نے داؤد سے یہ وعدہ کیا تھا کہ انداز نہ کر سکا۔ لیکنگے۔ لیکن اکثر اوقات وہ خدا سے منحرف ہو ئے۔خدا اس ایمان کے فقدان اور بے وفائی کو نظر

ات اقدس کا حصہ نہیں ہو سکتا۔ وہ خدا جو ا عمل تو خدا کی ذا پھر بھی وہ اپنے وعدوں سے دستبردار نہ ہوا۔ایسا طرزا عمل اختیار کرے۔سب جبرا طرز جمکر جائے اور ایسا جاس کےلئے ممکن نہیں کہ وہ اپنے وعدوں سے چیزوں کا علم رکھتاہے

جاس سے اجنبی ہو گئے جاسے رد کر دیا اور جان لوگوں کےلئے پورا کر سکتا تھا جنہوں نے پس خدا اپنےوعدوں کو کس طرح جاس کی حضوری کی ضرورت تھی۔ ابرہام اور داؤد جانہیں ہدایت اور رہنمائی کےلئے جانہیں نئے دلوں کی ضرورت تھی۔ تھے؟

جہو شبیہ اورکی نسل سے ایک ایسی شخصیت کی ضرورت تھی جو خدا جہو ب جاس کی ابدی بادشاہکے جلال کا پرتو ، جدور کرنا تھا۔ لیکن ہو۔ داؤد کی نسل سے برپا ہونے والی اس شخصیت نے ہی بنی نوع انسان پر سے موت کی لعنت کو آانے والی یہ شخصیت خدا بھی ہوتی ۔ یہ سب کچھ محض ایک انسان کس طرح موت پر فاتح ہو سکتا ہے؟ لازم تھا کہ

ظہور پذیر ہونا تھا؟ خدا کے نزدیک یہ کوئی بڑا مسئلہ نہیں تھا۔کس طرح

4باب

خدا اپنے انسانی خاندان میں شامل ہو گیا

جانہیں یہ بھی علم ہے کہ وہ معجزانہ طورپر مریم سے پیدا ہوا تھا آامد کے بارے میں علم ہے۔ مسیحی لوگوں کو مسیح کی جدنیا چرنی میں خداوند یسوع مسیح کی پیدائش سے25 تا 18 باب 1جو کہ ایک نوجوان کنواری تھی۔) متی آایت( پوری

ا عتیق میںواقف ہے۔ بہت سے قدیم لیکن معروف کرسمس کے نغمات مسیح کی پیدائش اور مسیح کے بارے میں عہدپائی جانے والی نبوتوں کی تکمیل کی خوشی میں گائے جاتے ہیں۔

ا اقدس صلیب اورمسیح کی ذات

Page 37: Miqlat - Miqlat.org · Web viewمیں دور جدید کی روایات بالکل توجہ نہیں دیتا کہ وہ متن کے بارے میں کیا بیان کرتی ہیں۔

37

جدنیا میں ا غورنکتہ مسیح کا اس قابلآاخر صلیب پر مصلوب ہونا ہی ہے۔ وہی ہمارے گناہوں کی معافی کا وسیلہ بنا اور یوں پھر سے ہم خداکے جنم لینا اور بال

آایت( بالفاظ دیگر جب بہت سے مسیحی لوگ خداوند یسوع16 باب 3خاندان میں داخل میں شامل ہو گئے۔) یوحنا آاتی ہے۔ لیکن یہاں پر وہ ایک چیز چھوڑ جاتے ہیں۔ جان کے ذہن میں صلیب مسیح کے بارے میں سوچتے ہیں۔تو

سےصلیب پر زیادہ توجہ مرکوز کرتے ہوئے تجسم ) خدا نے انسانی روپ دھارا( کو نظر انداز کر دیا جاتا ہے۔ بہت مسیحی لوگ اس بات کو سمجھنے سے قاصر رہتے ہیں کہ خدا کے لئے بہت سی وجوہات کی بنا پر انسان بننا ضروری

ا عتیق میں کئے گئے وعدوں کی تکمیل۔ دوئم اس مافوق الفطرت بغاوت کے اثرات کا خاتمہ جس کا ہم اس وول۔ عہد تھا۔ اکتاب کے شروع میں ذکر کر چکے ہیں۔

خدا نے اپنے وعدہ پر قائم رہتے ہوئےبنی نوع انسان کو نیست وانسان پھر سے خدا کے ساتھ ابدیت میں رہ سکے گا، جان کا رشتہنابود نہ کر کےاس جانہیں معاف کرتا اور اپنے ساتھ جامید کو زندہ رکھا۔وہ بار بار انسان کی طرف رجوع لاتا رہا۔

آاہنگ زندگی بسر آاپس میں ہم جاس کے ساتھ اور بحال کرتا رہا۔ خدا چاہتا تھا کہ وہ ایمان لائیں اور اپنے ایمان کا اظہار جانہوں نے خدا کو رد کر دیا۔ گویا کہ ہر بار خدا جان تک رسائی حاصل کی ، کرتے ہوئے کریں۔ لیکن جب بھی خدا نے یہی کہہ رہا تھا۔ " اب بھی تم میرے ساتھ رہ سکتے ہو۔میری بات کا یقین کرو اور عملی طورپر دکھاؤ کہ تمہارے دل

بدترہوتی چلی گئی۔ بائبل مقدس انسانی میلان و رغبت کو بیانمیں میرے لئے محبت ہے۔" لیکن صورتحال بد سے آایت اور متی6 باب 53کرنے کےلئے بھٹکی ہوئی بھیڑوں کی مثال استعمال کرتی ہے جن کا کوئی چرواہا نہ ہو۔ ) یسعیاہ

آایت ( یہاں پر یہ اہم نکتہ ہے۔36 باب 9

آاخر پر یاددہانی کرائی تھی جیسا کہ میں نے گزشتہ با جاس کی رہنمائی کےحصولب کے خدا کے لوگوں کو نئے دلوں اور جانہیں نجات پانے کےلئے وسائل کی ضرورت تھی تاکہ کےلئے خدا کی حضوری کی ضرورت تھی تاکہ وہ ایمان لا سکیں۔جدور ابدی موت میں جانے سے بچ جاتے۔ کوئی ایسا طریقہ کار ہونا چاہئے تھا جس سے خدا وہ محبت کرنے والے خدا سے اپنے وعدوں کی تکمیل بھی کرتا اور موت کے نتائج کو بھی ختم کر دیتا۔ اور ایمان میں ثابت قدم رہنے کےلئے اپنے لوگوں

کا ہادی اور مددگار ہوتا۔

جاسے نسل انسانی میں شامل جاسے انسان بننا پڑا۔ درپیش مسائل کےلئے خدا کا حل بڑا ابنیادی اورٹھوس نوعیت کا تھا۔آایت۔1باب 1ہونا پڑا۔ اسی مقام پر خداوند یسوع اس کہانی کا حصہ بنتا ہے۔ یسوع خدا تھا جو انسان بن گیا۔ ) یوحنا

Page 38: Miqlat - Miqlat.org · Web viewمیں دور جدید کی روایات بالکل توجہ نہیں دیتا کہ وہ متن کے بارے میں کیا بیان کرتی ہیں۔

38

آایت ۔ 20تا 15 باب 1آایت ، کلسیوں 15تا 14 جدور کرنے کی قدرت رکھتا9تا 6باب 2 اان سب رکاوٹوں کو آایت (۔ وہی تھا۔

بنی نوع انسان کی خاطر مرنے سے ہی وہ موت کی لعنت کو بنی نوع انسان سے ختم کر سکتا تھا۔ ایسی موت کے بعدا عدن میں جو کچھ جمردوں میں سے زندہ ہونا بھی لازم تھا۔ یہ سب کچھ تو صرف خدا ہی سے ممکن تھا۔ باغ جاس کا

جاس کا حل مسیح خداوند ہی تھا۔ بھی ہوا تھا

آاپ کو ابرہام کے ساتھ خدا کا عہد یا دہے؟ خدا نے مافوق الفطرت طورپر مداخلت کر کے ابرہام اور سارہ کو بیٹا کیا جاس کی نسل میں سے ایک آاغاز ہوا تھا۔ خدا نے ابرہام کو بتایا کہ حاصل کرنے کے قابل بنایا تھا۔ یہی سے قوم اسرائیل کا

جاس نے بابل کے مقام پر ترک کر دیا تھا۔ اث برکت ہوگی جنہیں جان لوگوں کےلئے بھی باع ایسی شخصیت برپا ہوگی جو دے سکتا ہے؟خدا از خود ہی ابرہام کی ایسی وفادار نسل ہو سکتا تھا جولیکن محض ایک انسان کس طرح یہ سر انجام

کر سکتا۔ خداوند یسوع ابرہام کی نسل تھا۔ ) متیاپنی قوموں کوبرکت دینے کےلئے اپنے اس عہد و پیمان کی تکمیلجبت34 باب 3 اور لوقا 1:1 جان کی آایت ( خداوند یسوع ہی وعدہ شدہ نسل تھا جس نے غیر اقوام میں سے اپنے لوگوں کو

آایت اور18 تا 16 باب 3پرستی سےمخلصی بخشناتھی تاکہ وہ پھر سے خدا کے خاندان میں شامل ہو جاتے۔ ) گلتیوں آایت ( ابرہام کے ساتھ کئے گئے عہد کی تکمیل خداوند یسوع مسیح کے وسیلہ ہی سے ممکن ہونا تھی۔29 تا 26

32باب 1 اور لوقا 1:1خداوند یسوع مسیح داؤد کی نسل بھی تھا۔وہی راست ، واجب اور مناسب بادشاہ تھا۔ )متی آایت ( داؤد کے ساتھ کئے گئے عہد کی تکمیل کا حل بھی خداوند یسوع ہی تھا۔ وہی شاہی3 باب 1آایت، رومیوں

جاس نے جاس نے کبھی بھی خدا کی نافرمانی نہیں کی تھی۔ نسل سےپیدا ہوا اور خدا سے پورے طور پر وفادار اور کامل تھا۔ آایت، عبرانیوں 21 باب 5 کرنتھیوں 2کبھی کوئی گناہ بھی نہیں کیا تھا۔ ) آایت ، 15 باب 4 آایت (یہ21باب2 پطرس 1

جاس نے کبھی گناہ نہیں کیا تھا اس بات کا یہ مطلب بھی ہے کہ وہ خدا کی شریعت کے مقصد اور کوہ سینا حقیقت کہ آایت ۔4 باب 4 کرنتھیوں 2پر کئے گئے عہد کی کامل مثال تھا۔خداوند یسوع مسیح خدا کی صورت اور شبیہ تھا۔)

آایت (15 باب 1کلسیوں

وہ اس بات کا نمونہ تھا کہ خدا کی صورت کا اظہار کیسا ہوتا ہے۔ خداوند خدا یہی چاہتا ہے کہ ہم خداوند یسوع مسیحآایت۔ کلسیوں 18 باب 3 کرنتھیوں 2کے نمونے کی تقلیداور پیروی کریں۔ ) آایت ( جی ہاں شاگرد ہونے کا10 باب 3

آایت ( اس موضوع پر ہم تفصیل سے بعد میں غور کریں گے۔21 باب 2 پطرس 1یہی مطلب ہے۔ )

Page 39: Miqlat - Miqlat.org · Web viewمیں دور جدید کی روایات بالکل توجہ نہیں دیتا کہ وہ متن کے بارے میں کیا بیان کرتی ہیں۔

39

خدا کا انسان بن جانا ، اس بات کو سمجھنا بہت مشکل ہے۔ خدا انسان بن سکتا ہے کیونکہ وہ ایک شخص سے بڑھ کر ہے۔ خدا تین شخصیات پر مشتمل ہے جو فطرت کے لحاظ سے ایک ہی ہیں۔ بائبل مقدس " باپ"، بیٹا" اور " پاکااسے اا بیان کیا گیا ہے۔ہم مسیحی لوگ ا فرد روح کی اصطلاح استعمال کرتی ہے۔یہاں پر غور کریں تین شخصیات کو فردا

آادم بن گیا۔ ) یوحنا یہیات کے15 تا 14 اور 1:1تثلیث کہتے ہیں۔ " خدا بیٹا" یسوع مسیح کی صورت میں آایت( علم ال جاسے تجسم کہتے ہیں، ایک ایسی اصطلاح جس کا معنی ہے " جسم اپنالینا"۔ خداوند یسوع ہی وہ کامل انسان تھا ماہرین

جس پر خدا باپ اپنے عہد کی تکمیل کےلئے بھروسہ کر سکتا تھا۔

جاس آاپ کو یاد ہوگا کہ میں نے شرو ع ہی میں یہ کہا تھا کہ خدا باپ کو بنائے عالم سے پیشتر اس بات کا علم تھا کہ جدنیا میں اپنے لوگوں کو اپنے خاندان میں واپس پھیر لینے کےلئے بھیجنا ہے۔ ) افسیوں آایت14 تا 1:1نے اپنے بیٹے کو اس

آایت ( حیرت انگیز بات یہ ہے کہ بیٹا انسان بن جانے کےلئے تیار تھا۔ وہ تیار تھا کہ جسمانی طورپر20 باب 1 پطرس 1 جدکھ اٹھاکر مر جائے تاکہ خدا کو انسانوں کا ایک خاندان مل جائے۔ عہد جدید میں اس گفتگو کو کچھ یوں قلمبند کیا

گیا ہے۔

آاتے وقت کہتا ہے کہ تو نے قربانی اور نذر کو پسند نہ کیا ۔بلکہ میرے لئے ایک بدن تیار کیا ۔پوری" جدنیا میں ااسی لئے وہ اکتاب کے ورقوں جہوں ۔) آایا جاس وقت میں نے کہا کہ دیکھ میں جقربانیوں اور گناہ کی قربانیوں سے تو خوش نہ ہوا ۔ سوختنی

جوں ۔") عبرانیوں داے خدا تیری مرضی پوری کر آایت (7 تا 5 باب 10میں میری نسبت لکھا ہوا ہے (تاکہ

جاس یہ اچھی بات ہے کہ خدا بیٹا یسوع کے روپ میں پیدا ہونے کےلئے تیار ہو گیا۔ نہ صرف عہد خطرے میں تھے بلکہ مشکل اور مصیبت پر غلبہ خطرے سے دوچار ہو گیا تھا۔ہمیں یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ واقع ہونے والی بغاوتوں کا

تقاضا تھا کہ خدا انسان بن جائے۔ کیونکہ خدا نے بنی نوع انسان کے خاندان میں شامل ہو کر روح القدس کے نزول کوممکن بنانا تھا۔

زوال کے مسئلہ سے بڑھ کر

چونکہ خدا نے خداوند یسوع مسیح کی صورت میں انسانی روپ دھارلیا تھا، اس لئے اب وہ مر سکتا تھا۔ یہ بہت اہم تھاآاپ مر نہ جاس وقت تک دوبارہ زندہ ہونہیں سکتے جب تک پہلے آاپ جاٹھی زندگی موت کو مغلوب کرتی ۔ کیونکہ جی

Page 40: Miqlat - Miqlat.org · Web viewمیں دور جدید کی روایات بالکل توجہ نہیں دیتا کہ وہ متن کے بارے میں کیا بیان کرتی ہیں۔

40

جاس کے پاس یہ شکتی تھی کہ وہ خود کو دوبارہ سے زندہ کر سکتا۔ ) یوحنا باب10جائیں۔ خداوند یسوع خدا تھا اور آایت( چونکہ خداوند یسوع کی موت خدا باپ کا منصوبہ تھا،اس لئے خدا کو بنائے عالم سے پیشتر یہ علم تھا18 اور 17

جمردوں میں سے زندہ کر لے ) اعمال آایت، 24 اور 23 باب 2کہ وہ یسوع مسیح کو 40 باب 10آایت۔ 15 باب 3آایت 32 (1:1آایت ، گلتیوں

جاٹھنے کے سبب سے ہمارے اورخدا کے درمیان فاصلہ ختم ہو گیا۔ موت پر جمردوں میں سے جی خداوند یسوع مسیح کے آادم اور حوا نے شیطان کے بہکاوے اغ عدن میں ہونے والی بغاوت کے اثرات تھے۔ وہ مسئلہ جو غلبہ پا لیا گیا۔ یہ سب باآاکر کھڑا کیا تھا اب حل ہوگیا۔ ہر وہ شخص جو یہ ایمان رکھتا ہے کہ خداوند یسوع مسیح کی موت اور آازمائش میں اور جاٹھی زندگی گناہوں کی معافی اور ابدی زندگی فراہم کرتی ہے وہ ہمیشہ کےلئے خدا کے گھرانے میں شامل ہو جاتا جی

آایت ۔ 11 اور 10 باب 8آایت 25 تا 16 باب 4ہے۔ ) رومیوں آایت10 اور 9 باب 10

آایت14 باب 6کرنتھیوں 1 )

جا جمردوں میں سے زندہ ہو گیا تو پھر آاسمان پر واپس جب خداوند یسوع مسیح آاسمانسے واپس جاناتھا۔ خداوند یسوع مسیح آایت ، یوحنا 19باب 16پر جاکر خدا باپ کی دہنی طرف تخت نشین ہو گیا۔ ) مرقس آایت ۔ کلسیوں 17 باب 20 3

آایت ، عبرانیوں 1باب آایت (2باب 12 آاسمان پر جانے سے ہی روح القدس کا نزول ممکن ہونا خداوند یسوع مسیح کے جس نے ایمانداروں کے دلوں کو اپنا مقدس بنالینا تھا۔تھا۔

آایت11 سے 9 باب 8آایت۔ رومیوں 33 باب 2اعمال ) آاسکے۔( ۔ خداوند یسوع مسیح کو جانا تھا تاکہ روح القدس آایت۔ لوقا 7 باب 16آایت۔ 26 باب 15آایت۔ 26 تا 25 باب 14) یوحنا آایت (49 باب 24

جاس نئے عہد کی تکمیل تھا جسے یرمیاہ نبی اور حزقی ایل نبی نےبیان کیا تھا۔ ) یرمیاہ 31 باب 31روح القدس کا نزول آایت (۔ روح القدس نے ہی زوال پر فتح بخشنی تھی۔ ) گلتیوں 28 تا 22 باب 36آایت، حزقی ایل 24تا 17 تا 16 باب 5

آایت ( خداوند یسوع مسیح کو12 باب 14آایت( اور جس کے کام خداوند یسوع مسیح سے بھی "بڑے" ہونے تھے۔) یوحنا جمردوں میں سے زندہ ہو جانا ہی نئے عہد کی تکمیل کی کنجی ہے۔ اسی لئے تو جاس کا جاس کی مو ت اور علم تھا کہ جان کےلئے بہایا جاتا جاس کا خون۔ " عہد کا خون" ہے جو آاخری کھانے پر خداوند یسوع نے اپنے شاگردوں کو بتایا کہ

آاسمان پر چلا گیا20 باب 22آایت۔ لوقا 24 باب 14آایت، مرقس 28 باب 26ہے۔ ) متی آایت ( جب خداوند یسوع مسیح

Page 41: Miqlat - Miqlat.org · Web viewمیں دور جدید کی روایات بالکل توجہ نہیں دیتا کہ وہ متن کے بارے میں کیا بیان کرتی ہیں۔

41

اور روح القدس کا نزول ہوگیا تو پھر بنی نوع انسان زوال اور انسانی فطرت میں بگاڑ کے خلاف بے بس اور بے یارو مددگار نہ رہے۔

اب لباب یہ ہے کہ انسانی خاندان رکھنے کی راہ میں درپیش مسائل اور انسان کی ابدی ناکامی اور بغاوت کا قلع قمعجل کرنے کےلے خدا کو انسان کا روپ دھارنا پڑا اور اس کے ساتھ عہد قائم کر کے اس عہد کو خود ہی پایہ تکمیل تک

پہنچانا پڑا۔

جاس نے اپنے لاثانی بیٹےی سوال پر غور و خوص اس کتاب میں بنیاد آا پ کو چاہتا ہے۔ اور کریں۔ خدا کیا چاہتا ہے؟ و ہ کو اس زمین پر گناہ اور موت کا مسئلہ حل کرنے کےلئے بھیجا تاکہ بنی نوع انسان کے ساتھ اپنے عہدکو پایہ تکمیل تک

آاپ کو پھر سے ہمیشہ ہمیشہ کےلئے گھر واپس لا سکے۔ خدا نے انسانی خاندان میں شمولیتپہنچاسکے۔ تاکہ وہ وویے اور طرزا اختیار کی۔ کوئی اور طریقہ کار نہیں تھا۔ بہت سی وجوہات ہیں جن کی بنا پر خوشخبری کا ہمارے اس ر

فکر سے کوئی تعلق نہیں ہےکہ ہم اپنی نجات اور خدا کی محبت کے حصول کےلئے کچھ روحانی محنت کریں یا نیک اددو کرتےرہیں ۔ اعمال کرنے کے لئے تگ و

جاس ،، وویے کبھی یا کسی بھی طورپر خدا کی نجات حاصل کرنے اور ایسا سوچنا بھی حماقت ہوگی کہ ہمارے ناکامل ر کی نظر میں مقبولیت حاصل کرنے کےلئے کافی ہوں گے۔ اگر ہم اپنی نیکیوں، خوبیوں اور صلاحیتوں کی بنا پر ہی نجات

جاٹھنا عبث تھا۔ جمردوں میں سے جی جاس کا جاس کی موت اور آامد، پا سکتے تو مسیح کی

جاس کے خادم شیطان اور

آاپ کسی آاگے بڑھ جائیں۔ ہو سکتا ہے کہ جاسے جانے بغیر آاپ اس کہانی میں ایک اور موڑ بھی ہے، میں نہیں چاہتا کہ ا حیرت ہوا تھا۔ ) ایک سے زیادہ دفعہ( اگر خداوند یسوع چیز پر حیرت زدہ ہوں، مجھے معلوم ہے کہ میں اس بات پر محو

جمردوں میں سے زندہ ہوجانے کے باعث اس کام کے اثرات ختم ہو گئے جو سانپ) شیطان( نے ج س کے مسیح کی موت اوراجاس نے قوموں کے سر کش اور جدنیا میں سرایت کرگئی۔ کیا تھا۔ یعنی بدی اور ناراستی کی رکاوٹ کھڑی کر دی جو پوری

جاس کی بدروحوں نے خداوند یسوع مسیح کو اس نا فرمان معبود وں کے اختیار کو واپس لےلیا تو پھر کیوں شیطان اور زمین پرہلاک کیا؟ یہ بہت بڑی حماقت معلوم ہوتی ہے۔

اس پر غور کریں۔ خدا کےمنصوبے میں ہر ایک چیز کی قلید)کنجی( خداوند یسوع مسیح کی موت تھی۔ کیونکہ دوبارہجاس وقت تک آاتی ہے۔ خداوند یسوع مسیح جاٹھی زندگی ہی موت پر غالب آاپ کو مرنا پڑتا ہے اور جی زندہ ہونے کےلئے

Page 42: Miqlat - Miqlat.org · Web viewمیں دور جدید کی روایات بالکل توجہ نہیں دیتا کہ وہ متن کے بارے میں کیا بیان کرتی ہیں۔

42

جاس کام کو پایہ تکمیل تک نہ پہنچالیتا جو آاسمانی باپ کے پاس نہیں جا سکتا تھا جب تک وہ اجاسے کرنےواپس باپ نے جاس وقت تک زوال کے اثرات پر فتح بخشنے کےلئے اس زمین پر بھیجا تھا۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ روح القدس نے

آاسمانی باپ کے پاس واپس نہ چلا آانا تھا جب تک خداوند یسوع مسیح سونپے گئے کام کو مکمل کر کے کےلئے نہیں جاتا۔ اگر شیطان اور تاریکی کی قوتیں خداوند یسوع کو تنہا چھوڑ دیتی، تو خدا کا منصوبہ ناکام ہو جاتا ۔ کیا وہ مافوق

؟ بیوقوف ہیںالفطرت

ا جدید اس سوال کا جواب دیتا ہے۔ خداوند میں نے اس موضوع پر بہت کچھ لکھا ہے۔ یہ بہت ہی دلکش بات ہے! عہدجاس نے منادی بھی کی(۔ پولس رسول نے یسوع مسیح کی خوشخبری ) انجیل ( کے تعلق سے بات کرتے ہوئے) جس کی

کہا۔

بلکہ ہم خدا کی وہ پوشیدہ حکمت بھید کے طور پر بیان کرتے ہیں جو خدا نے جہان کے شروع سے پیشتر ہمارے" جلال کے واسطے مقرر کی تھی جسے اس جہان کے سرداروں میں سے کسی نے نہ سمجھا کیوں کہ اگر سمجھتے تو

آایت (8 اور 7 باب 2 کرنتھیوں 1جلال کے خداوند کو مصلوب نہ کرتے ۔" )

جبری روحوں کے اراکین کےلئے " جروحوں کے عالم میں حکمران" وہ لفظ ہے جسے پولس رسول نے کسی اور جگہ پر آایت۔ 10 باب 3استعمال کیا ہے۔ ) افسیوں آایت ( نکتہ بہت سادہ اور عام فہم ہے۔16 باب 1آایت ۔کلسیوں 12 باب 6

جانہیں یہ تو جروحیں اور خدا کے فرزندوں کے مخالفین کو یہ علم ہی نہیں تھا کہ خدا کا منصوبہ کیا ہے۔ بلاشبہ شیطان، بدجانہوں نے اسے " خدا کا بیٹا" کہا اور پھر" آاغاز کیا ( جاس نے خدمت کا علم تھا کہ خداوند یسوع مسیح کون ہے)جب

آایت۔24 تا 21آایت ، 13 اور 12 باب 1آایت۔ مرقس 29 باب 8آایت۔ 11 تا 1 باب 4حق تعالی کا بیٹا " بھی کہا۔ ) متی آایت۔ لوقا 11 باب 3 ااسے اور بھی واضح کرتا ہے کہ28 باب 8آایت۔ 37 تا 31آایت۔ 13 تا 1 باب 4 ا عتیق آایت ( عہد

جاس نے باغ جاسی منصوبے کے تحت جو جاس کے ساتھ حکمرانی کرے۔ بالکل خدا اب بھی انسانی خاندان چاہتا ہے جو جاس کے لشکر اندازہ کر سکتے تھے کہ وہ حالات کا پانسہ آادم اور حوا کے لئے تشکیل دیا تھا۔ شیطان اور اعد ن میں جانہیں بس یہی جانہیں یہ علم نہیں تھا کہ یہ سب کچھ کیسے ظہور پذیر ہوگا۔ آایا ہے۔ لیکن جدنیا میں پلٹنے کےلئے اس

جاسے ہلاک کر دیں۔ لیکن یہی تو اس منصوبے کی تکمیل کی قلید تھی۔ خدا نے جنون تھا کہ کسی نہ کسی طور سے جانہیں بیوقوف بناڈالا۔

ہم اس بات پر خوشی کا اظہار کر سکتے ہیں کہ خدا اپنے کسی بھی مافوق الفطرت دشمن سے کس قدر ذہین ہےلیکنئیں اہم نکتہ پر غور کرتے ہیں۔ خدا نے انسانی خاندان میں شمولیت شیطان یا بدروحوں کو بیوقوف بنانے کےلئے نہیں کی آا

Page 43: Miqlat - Miqlat.org · Web viewمیں دور جدید کی روایات بالکل توجہ نہیں دیتا کہ وہ متن کے بارے میں کیا بیان کرتی ہیں۔

43

جاس کے خاندان کا حصہ بن جائیں۔ اس سارے آاپ جاس نے یہ سب کچھ اس لئے کیا کیونکہ وہ چاہتا تھا کہ تھی۔ جخدا آاپ آاپ کا حصول ہی اس منصوبے کی تکمیل تھا۔تاکہ منصوبے کی تکمیل کےپیچھے اور کوئی محرک نہیں تھا۔

جخدا کے لئے زندہ رہ سکیں ۔ میں اور

کہانی یہاں پر ہی ختم نہیں ہوتی۔ خداوند یسوع مسیح نے اپنے حصے کا کام کر دیا ۔ ہمیں سادہ اور اہم وجوہات کی بنا پر روح القدس کے کام پر بھی

جاس کردار سے بھی ہے جو ہمیں بہت سے لوگوں کو غو ر و خوص کرنے کی ضرورت ہے۔ کیونکہ اس کا تعلق ہمارے خدا کے گھرانے میں شامل کرنے کےلئے ادا کرنا ہے۔

5باب

خدا اپنے خاندان کا تعاقب کرتا ہے

جاس نئے عہد کی تکمیل تھا جس کا بیان یرمیاہ نبی جیسا کہ میں نے گزشتہ باب میں بیان کیا تھا، روح القدس کا نزول اور حزقی ایل نبی نے کیا تھا۔

آایت28 تا 22باب 36آایت۔ حزقی ایل 34تا 31:31یرمیاہ ) جروح القدس جب ہر ایک ایماندار میں اپنی خدمات سر ( جاسے خدا کے گرے ہوئے فرزندوں کے منہ پر طمانچہ انجام دیتا ہے تو پھر زوال اور بگاڑکے خلاف فتح حاصل ہوتی ہے۔

بھی ہے۔دھاواکے طورپر دیکھیں ۔ یہ مافوق الفطرت دشمن پر براہ راست

جان فرزندوں آامد نے خدا کے آاغاز کیا جنہیںروح القدس کی کے خلاف خفیہ طور پر نفوذ اور سرائیت کرنے کی مہم کاآایت( مافوق 8 باب 32 استثنا ترک کر کے دیگر قوموں کے سپرد کر دیا تھا ) خدا نے الفطرت مخلوق جو خدا کی خدمت

آایت(82 نہ رہی بلکہ ناپاک اور خراب ہو گئی۔اور جو اپنے ماتحت لوگوں پر ظلم و ستم ڈھانے لگی۔ ) زبور کرنے کے لائق

Page 44: Miqlat - Miqlat.org · Web viewمیں دور جدید کی روایات بالکل توجہ نہیں دیتا کہ وہ متن کے بارے میں کیا بیان کرتی ہیں۔

44

جاسے چھوڑ دیتے اا ہم ا جدید کا مطالعہ کرتے ہیں تو عادت آاگاہ تھا۔ جب ہم عہد خداوند یسوع مسیح ان سب چیزوں سے کے بعد کے واقعات کو قلمبند کرنے کےلئے لکھیجاٹھنےہیں یا سمجھنے سے قاصر رہتے ہیں۔ جو مسیح کے جی آاخر تک۔ مکاشفہ کی کتاب ( گئیں۔ ) اعمال کی کتاب

آاغاز اختتام کا

26 باب 15آایت۔ 26 باب 14خداوند یسوع مسیح کےصعود فرمانے کے بعد روح القدس نے کام کرنا شروع کیا۔ ) یوحنا آایت۔ لوقا 7 باب 16آایت۔ جمردوں میں سے زندہ ہونے کے بعد خداوند یسوع ابھی زمین پر موجود49 باب 24 آایت ( جب

جاس نے اپنے شاگردوں کو بتایا کہ کیا ہونے والا ہے۔ تھا، تو

" جاس وعدہ کے پورا ہونے کے جان کو حکم دیا کہ یروشلیم سے باہر نہ جاؤ بلکہ باپ کے جان سے مل کر رہو جسمنتظراور ادنوں کے بعد روح القدس سے جتم تھوڑے کا ذکر تم مجھ سے سن چکے ہو۔کیونکہ یوحنا نے تو پانی سے بپتسمہ دیا مگر

جہودیہ اور سامریہ میں بلکہ جتم پر نازل ہوگا تو تم قوت پاؤ گے اور یروشلیم اور تمام ی بپتسمہ پاؤ گے ۔لیکن جب روح القدس آایت (8 اور 5 تا 4 باب 1زمین کی انتہا تک میرے گواہ ہو گے ۔" ) اعمال

آاپ کو جلد ہی معلوم ہو جائے گا کہ خداوند یسوع مسیح کون سی آاپ اعمال کی کتاب کا مطالعہ جاری رکھیں تو اگر آاسمان پر چلا گیا ۔ ) اعمال آایت ( تو11 تا 9 باب 1چیز کو پہلے سے واقع ہوتے دیکھ رہے تھے۔ جب خداوند یسوع

آاگ کے ساتھ خدا کے جلال کو دیکھتے ہیں۔ آاگیا۔اگلے ہی باب میں ہم پھر روح القدس

آائی جیسے زور کی" آاواز آاسمان سے ایسی آایا تو وہ سب ایک جگہ جمع تھے۔کہ یکا یک ادن اتکست کا جب عید پنآاگ کے شعلہ کی سی پھٹتی ہوئی جانہیں جاس سے سارا گھر جہاں وہ بیٹھے تھے گونج گیا ۔اور آاندھی کا سنا ٹا ہوتا ہے اور

جروح القدس سے بھر گئے اور غیر زبانیں بولنے لگے آا ٹھہریں ۔اور وہ سب جان میں سے ہر ایک پر زبانیں دکھائی دیں اور جانہیں بولنے کی طاقت بخشی ۔") اعمال آایت (4 تا 1 باب 2جس طرح روح نے

القدس نے مسیح کے پیروکاروں کو طرح طرح کی زبانیں بولنے کی توفیق عطا کی۔تفصیلات بیان کرتی ہیں کہ روحبقیہ جاٹھنے کی کہانی بتارہے تھے۔ جاس کے جی آائے ہوئے یہودیوں کو خداوند یسوع مسیح کی موت اور جدنیا بھر سے وہ

ددور میں اسیری کے سبب جا دوسرے ملکوں میں "یہودی" وہ نام تھا جو اسرائیلیوں کو دیا گیا تھا جو پرانے عہد نامہ کے جان ہی کی اپنی زبان میں منادی کرتے ہوئے سنا، وہ بجا تتر بتر ہو گئے تھے۔ وہ یہودی جنہوں نے مسیح کے پیروکاروںکو

Page 45: Miqlat - Miqlat.org · Web viewمیں دور جدید کی روایات بالکل توجہ نہیں دیتا کہ وہ متن کے بارے میں کیا بیان کرتی ہیں۔

45

ا عتیق کے اسرائیلیوں کی اولاد تھے۔ وہ یروشلیم میں اسرائیل کے مذہبی کیلنڈر کے مطابق ایک مقدس تہوار کو منانے عہدکےلئے جمع ہوئے تھے۔

جانہیں نشہ کے سبب سے یروشلیم میں موجود لوگ جو مسیح کے پیروکاروں کو جانتے تھے کہ وہ کون ہیں لیکن اب وہ ات دیوانگی میں سمجھ رہے تھے۔ یہ اچانک سے نہیں ہوا تھاکہ یہ لوگ طرح طرح کی زبانیں بولنے لگے۔پطرس رسول حالجاس نے بڑی دیانتداری، صفائی اور وضاحت سے سب نے سب پر واضح کر دیا کہ اصل میں سب کچھ کیا ہو رہا ہے۔

کچھ سمجھادیا۔

داے یروشلیم کے سب" داے یہودیو !اور آاواز بلند کرکے لوگوں سے کہا کہ جان گیارہ کے ساتھ کھڑا ہوا اور اپنی لیکن پطرس رہنے والو !یہ جان لو اور کان لگا کر میری بات سنو ۔کہ جیسا تم سمجھتے ہو یہ نشہ میں نہیں کیوں کہ ابھی تو پہر ہیادنوں میں ایسا ہوگا کہ آاخری جخدا فرماتا ہے کہ جیوایل نبی کی معرفت کہی گئی ہے کہ۔ دن چڑھا ہے بلکہ یہ وہ بات جو جروح میں سے ہر بشر پر ڈالوں گا اور تمہارے بیٹے اور تمہاری بیٹیا ں نبوت کریں گی اور تمہارے جوان رویا اور میں اپنے

ادنوں میں اپنے روح میں سے ڈالوں گا جان جبڈھے خواب دیکھیں گے ۔بلکہ میں اپنے بندوں اور اپنی بندیوں پر بھی تمہارے آاگ اور دھوئیں کا بادل انشانیاں یعنی خون اور آاسمان پر عجیب کام اور نیچے زمین پر اور وہ نبوت کریں گی ۔اور میں

داے اسرائیلیو !یہ باتیں سنو کہ یسوع ناصری دکھاؤں گا ۔اور یوں ہوگا کہ جو کوئی خداوند کا نام لے گا نجات پائے گا ۔جان معجزوں اور عجیب کاموں اور نشانوں سے ثابت ہوا جو خدا نے جتم پر ایک شخص تھا جس کا خدا کی طرف سے ہونا ا سابق کے موافق پکڑوایا آاپ ہی جانتے ہو۔جب وہ خدا کے مقررہ انتظام اور علم جاس کی معرفت تم میں دکھائے۔چنانچہ تم

اجلایاہاتھگیا تو تم نے بے شرع لوگوں کے جاسے جخدا نے موت کہ بند کھول کر جاسے مصلوب کروا کر مار ڈالا ۔لیکن سے جروح القدس جخدا کے دہنے ہاتھ سے سربلند ہو کر اور باپ سے وہ جاس کے قبضہ میں رہتا ۔پس کیونکہ ممکن نہ تھا کہ وہ

جاس نے یہ نازل کیا جو تم دیکھتے اور سنتے ہو۔") اعمال آایت۔19تا 14 باب 2حاصل کرکے جس کا وعدہ کیا گیا تھا آایت (33آایت ، 24 تا 21

آانکھوں سے دیکھ اور کانوں سے سن رہے ہیں وہ ایک ایسا معجزہ ہے جو جانہیں بتارہا تھا کہ جو کچھ وہ اپنی پطرس رسول جانہیں بتایا کہ خدا نے اپنا پاک روح نازل کیا ہے تاکہ جاس نے خدا کے پاک روح کے نزول کے سبب سے ممکن ہوا ہے۔

جمردوںمیں سے زندہ ہوگیا۔ اور اب ضرورت ہے کہ جاسے قتل کیا گیا اور پھر وہ آایا تھا، جانہیں بتائے کہ کیا واقع ہوا ہے۔ مسیح آائے۔ تین ہزار جاس پر ایمان لائیں۔ جب پطرس رسول نے یہ سب باتیں وضاحت سے بیان کی تو حیرت انگیز نتائج سامنے وہ

Page 46: Miqlat - Miqlat.org · Web viewمیں دور جدید کی روایات بالکل توجہ نہیں دیتا کہ وہ متن کے بارے میں کیا بیان کرتی ہیں۔

46

جانہوں نے گناہوں کی معافی اور ابدی خلاصی پائی۔ ) اعمال آائے" آایت41 باب 2لوگ " خداوند یسوع مسیح پر ایمان لے )

ہے۔ کیونکہے ہیں۔ یہ سب اچھا اور بھلا کہانی میں یہ ایک ایسا موڑ ہے جہاں پر منادی کرنے والے صلیب کا ذکر کرت جاٹھنے کے سبب سے ہی یہ سب ممکن ہوا تھا۔ لیکن ایک بار پھر ہم اس کہانی جمردوں میں سے جی صلیب اور مسیح کے

کے اہم ترین پہلو کو چھوڑ رہے ہیں۔

جنفوذطرت سرائیت مافوق الف اور

باب میں جو کچھ بھی ہوا تھا وہ روح القدس کے نزول کے تعلق سے تھا۔ روح القدس کا نزول2غور کریں اعمال نئےعہد کا انتہائی اہم عنصر تھا۔ خدا بنی نوع انسان سے نئے وعدے کر رہا تھا۔

آاغاز کر رہا تھا تاکہ نہ بہت سےمسیحی ایماندارو ں کو اس بات کا احساس ہی نہیں ہوتا کہ خدا ایک روحانی جنگ کا صرف یہودیوں کو اپنے خاندان میں واپس لے لے جنہوں نے خداوند یسوع مسیح کو رد کر دیا تھا بلکہ وہ غیر اقوام کو

جبرج کے مقام پر رد کر دیا تھا۔ خدا جاس نے بابل کے جان قوموں کو بھی جنہیں بھی اپنے گلہ میں شامل کر رہا تھا۔ یعنی جاس کے لوگ کہاں رہتے ااس سے کچھ فرق نہیں پڑتا کہ اپنے خاندان کو دوبارہ سے فراہم کرنے کی جستجو میں تھا۔

جانہیں تلاش کر کے رہنا تھا۔ جاس نے جانہیں دل سے چاہتا تھا اور تھے۔ وہ

آاگ اور ہوا کے ساتھ نازل ہوا۔ ) اعمال 2وہ حوالہ جو ابھی ہم نے اعمال 2 باب میں پڑھا ، ہمیں بتاتا ہے کہ روح القدس آاگ کے ساتھ 3 اور2باب آاگ اور " دھواں" پرانے عہد نامہ میں خد اکی حضوری کی رویا میں ایسے عناصراکثرآایت (

آایت۔ حزقی ایل 22 اور 21 باب 13 کو ملتے ہیں۔ ) خروج دیکھنے آایت ( بعض اوقات خدا "27 ، 13آایت۔ 4 باب 1 آایا۔ ) یسعیاہ آایت۔ 4 باب 6بگولے" میں بھی آایت۔ حزقی ایل 6 آایت۔ ایوب 4 باب 1 آایت(وہ6 باب 40 اور 1 باب 38

آانکھوں سے دیکھا تھا یہ جانتے تھے کہ نجات کا یہودی جنہوں نے پطرس کا پیغام سنااور روح القدس کے نزول کو اپنی آاچکا ہے۔ دن

جان قوموں سے یروشلیم ایک تہوار کی یادگاری کے دیکھیں اور غور کریں کہ یہاں پر کیا واقع ہوا تھا۔ تین ہزار یہودی جو جانہوں نے روح القدس کے نزول کی گواہی دی۔ وہ آاباؤ اجداد تتر بتر ہو گئے تھے۔ جان کے آائے تھے جہاں پر سلسلہ میں

جانہوں نے کیا کیا؟ جاس کے بعد آاپ کے خیال میں مسیحی بن کر مسیح یسوع کے پیرو کار بن گئے۔

Page 47: Miqlat - Miqlat.org · Web viewمیں دور جدید کی روایات بالکل توجہ نہیں دیتا کہ وہ متن کے بارے میں کیا بیان کرتی ہیں۔

47

وہ گھر چلے گئے

جابھرےیہ بات کیوں کر اہم ہے؟ اب کھوئی ہوئی اور متروک اقوام کے درمیان تین ہزار لو وہ گویا پوشیدگیگ مبشر بن کر میں کام کرنے والے لوگ بن گئے۔ مخالفت کے باوجود وہ ثابت قدم اور قائم رہے۔ کیونکہ وہاں پر غیر معبودوں کا راج تھا۔

جانہیں استعمال کر کے اپنے انس جان کی زندگی کاانی خاندان کو بڑھاتا چلا گیا ۔ وہ گویا بارش کا پہلا قطرہ تھےخد ۔ ا اعظم۔ مسیحی لوگ بڑے نصب العین اب کیا تھا؟ وہی حکم جو خداوند یسوع نے اپنے شاگردو ں کو دیا تھا۔ ارشاد

آایت زبانی بھی جانتے ہیں۔ اچھے طریقہ سے یہ

جان کو یہ" جان کو باپ اور بیٹے او رروح القدس کے نام سے بپتسمہ دو ۔اور پس تم جا کر سب قوموں کو شاگرد بناؤ اور آاخر تک ہمیشہ تمہارے جدنیا کہ جتم کو حکم دیا اور دیکھو میں جان سب باتوں پر عمل کریں جن کا میں نے تعلیم دو کہ

آایت (20 اور 19 باب 28ساتھ ہوں ۔" )متی

ا اعظم ہے۔ لیکن میں نے آایت18لیکن ایک بار پھر یہاں پر ایک بات چھوٹ گئی ہے۔ یہ ارشاد آایت کو چھوڑ دیا۔ یہی وہ آایت میں خداوند یسوع کے بیان میں ایک اہم ہے جو بشارتی خدمت کا ذکر کرتے ہوئے چھوڑ دی جاتی ہے۔ یہاں اس

بات موجود ہے ۔

جتم جاکر سب" جکل اختیار مجھے دیا گیا ہے پس آاسمان اور زمین کا جان سے باتیں کیں اور کہا کہ آاکر یسوع نے پاس جان سب جان کو یہ تعلیم دو کہ جان کو باپ اور بیٹے اور روح القدس کے نام سے بپتسمہ دو۔اور قوموں کو شاگر د بناؤ اور آاخر تک ہمیشہ تمہارے ساتھ ہوں ۔")متی جدنیا کہ جتم کو حکم دیا اور دیکھو میں 28باتوں پر عمل کریں جن کا میں نے

آایت (20 تا 18باب

آاسمان کے اختیار کو سمجھنا قدرے آاسمان اور زمین کا کل اختیار ہے۔ آاپ نے غور کیا؟ خداوند یسوع مسیح کے پاس کیا آاسمان پر صعود فرمایا اور خدا باپ آایت۔2 باب 12 دہنی طرف جا بیٹھا۔ ) عبرانیوں کیآاسان ہے۔ خداوند یسوع نے

آایت(1 باب 3کلسیوں

جمردوں میں سے زندہ آاسانی سے نظر انداز کر دیا جاتاہے۔وہ جمراد ہے؟ اس بات کو بڑی لیکن " زمین کا اختیار" اس سے کیا آاسمان پر گیا تھا۔اور یہ اس بات کی نشاندہی ہ ے کہ زمین پر کے رہنے والوں کا اختیار ختم ہوگیا ۔یہہونے کے بعد ہی

زمین پر رہنے والے کون تھے؟ خدا کے گرائے گئے فرزند۔ یہی وہ گرائے ہوئے فرزند تھے جنہیں ترک کرنے کے بعد خدا نےآایت (8 باب 32 ) استثنا جانہیں غیر قوموں کے سپرد کر دیا تھا۔

Page 48: Miqlat - Miqlat.org · Web viewمیں دور جدید کی روایات بالکل توجہ نہیں دیتا کہ وہ متن کے بارے میں کیا بیان کرتی ہیں۔

48

آاپ کے یہاں رہنے کا کوئی مقصد نہیں ہے

جمردوں میں جلب لباب یہ ہے کہ داب خدا سےخداوند یسوع مسیح کا آاسمان پر جانے کا معنی یہ ہے کہ سے زندہ ہونا اور جان قوموں میں موجود جان کا کوئی قانونی حق اور اختیار باقی نہیں رہا۔باغی فرزندوں کا اختیار ختم ہو گیا۔ اب لوگوں پر

نجات صرف اسرائیلیوں) یہودی قوم( کےلئے نہیں تھی۔ اگرچہ مسیح ابرہام اور داؤد کی نسل سے تھا۔ تاہم مسیح ہر قومجمردوں میں آاسمان پر جانااور روحاور ہر شخص کےلئے نجات دہندہ تھا۔ مسیح کا جاٹھنا ، القدس کا نزول خداسے جی

جان کی قانونی حیثیت ختم ہو چکی تھی۔فرزندوں کے خاتمے کی ابتدا کی طرف اشارہ تھا۔ ابکے گرائے گئے

جمردوں میں س ا جدید مسیح کے آاسمان پر جانے یہی وجہ ہے کہ عہد جاٹھنے اور کو تاریکی کی مافوق الفطرتے جی جمردوں میں سے زندہ کیا۔" ) کلسیوں باب2قوتوں کی شکست سے منسوب کرتا ہے۔ جب خدا نے" مسیح یسوع کو

آایت ( تو صرف ہمارے گناہوں کی معافی ہوئی۔12

آایت14 اور 13 باب 2کلسیوں ) جاس نے ہوا کی عملداری کے حاکموں، اور اختیار والوں کو شرمندہ اور مغلوب ( لیکن جانہیں بے اختیار کردیا۔ ) کلسیوں آایت( ان" حاکموں اور اختیاروالوں " کو یاد کریں ۔ یہ وہ اصطلاحات15 باب 2کر کے

ددور میں ا عتیق کے جان گرائے گئے مافوق الفطرت فرزندوں کےلئے استعمال کرتا ہے جو عہد ہیں جنہیں پولس رسول خدا کے آایت۔24 باب 15 کرنتھیوں 1آایت( 38 باب 8قوموں کے درمیان بدی اور ناراستی کے معبود اور دیوتا بن گئے تھے۔ ) رومیوں

آایت۔ 21اور20 باب 1افسیوں آایت۔ 10آایت، 3 اور 2 باب 2 آایت۔ کلسیوں 12 باب 6 آایت13 باب 1 )

حاکم اور اختیار والے"تاریکی کی شکست خوردہ قوتوں کو بیان کرنے کےلئے پولس رسول کی پسندیدہ اصطلاحات ہیں۔"آاسمان پر چلاگیا۔ اور اب وہ خدا باپ کے دہنے ہاتھ بیٹھا ہے۔ اور فرشتے اور جمردوں میں سے زندہ ہوا تو پھر وہ جب وہ

جاس کے تابع کر دی گئیں ہیں۔ )ا پطرس جمردوں میں22باب 3اختیار ات اور قدرتیں آایت( جب خدا نے مسیح خداوند کو سے زندہ کر کے اپنی دہنی طرف بٹھایا تو خداوند یسوع کو حاکموں اور اختیار والوں پر سر فراز اور سربلند کیا گیا۔ نہ

آانے والے زمانہ میں بھی۔ صرف اس زمانہ میں بلکہ

آایت اور 20 باب 1افسیوں ) آایت21 آانےوالا ہے جب خداوند یسوع ساری حکومت اور اختیار اور قدرتایک دور ( ایسا آایت(24باب 15 کرنتھیوں1نیست کر کے بادشاہی کو خدا یعنی باپ کے حوالہ کر دے گا۔)

Page 49: Miqlat - Miqlat.org · Web viewمیں دور جدید کی روایات بالکل توجہ نہیں دیتا کہ وہ متن کے بارے میں کیا بیان کرتی ہیں۔

49

جاٹھنے اور جمردوں میں سے جی کے باغی اور گرائےآاسمان پر خداوند یسوع کے صعود فرماجانے کو خدا پولس رسول نے ااس میں کوئی حیرت اور تعجبگئے فرزندوں کے اختتام کے اشارے کے طورپر دیکھاجنہیں قوموں کے سپرد کر دیا گیا تھا۔

جاس نے اس خیال کو غیر اقوام ) متروک شدہ قوموں کے لوگ ( کی نجات سے منسلک کیا ہے۔ کی بات نہیں ہے کہ جان قوتوں سے مخلصی عطا کرناتھی جاٹھنے والے مسیح اور روح القدس نے غیر اقوام کو تاریکی کی جمردوں میں سے جی

جان کو اپنا غلام بنا رکھا تھا۔ ) زبور آایت(5تا 2باب 82جنہوں نے

جاس نے ابرہام کو بتایا جاس وقت ابرہام پر ظاہر ہوا جب وہ بابل کے مقام پر قوموں کو تتر بتر کر چکا تھا۔ یاد کریں کہ خدا جاس کی نسل کے وسیلہ سے ایک دن سب قومیں برکت پائیں گی۔ پولس رسول جو کہ غیر قومو جاس کے وسیلہ سے اور کہ

جاس کی تعریف و تمجید کریں گی۔ ) ں کےلئے رسول چنا گیا تھا ، یہ جانتا تھا کہ غیر اقوام خدا کے رحم و ترس کے لئے آایت(9 اور 8 باب 15رومیوں

ا عتیق کا حوالہ دینے میں بھی دلچسپی رکھتا تھاکہ خدا نے پولس رسول یہاں پر ہی بات کا اختتام نہیں کرتا۔ وہ عہدجزو مند تھا۔ آار جانہیں بھی اپنے خاندان میں شامل کرنے کا کبھی بھی غیر اقوام کے تعلق سے مایوسی کا اظہار نہیں کیا۔ وہ ا عتیق میں " یسی کی جڑ" کہا گیا ہے۔) یسی داؤد بادشاہ کا باپ تھا( غیر پولس رسول کو علم تھا کہ مسیح جسے عہد

جامید رکھیں گی۔ جاسی کے نام سے غیر قومیں قوموں پر حکمرانی کرنے کےلئے برپا ہوگا۔

آایت10 باب 11یسعیاہ ) پولس رسول جانتا تھا متروک شدہ قومیں ایک دن زندہ اور حقیقی خدا کی پرستش اور عبادت ( کریں گی۔

آایت1 باب 117زبور ) )

جاس وقت ہوئی جب روح القدس نازل ہوا اور تین ہزار کے قریب لوگ مسیح یسوع روحانی جنگ کی اس مہم کی شروعات آائے۔ پر ایمان لے

آابائی گھروں کو واپس لوٹ گئے۔خداوند یسوع کی خوشخبری کا پیغام مافوق ( باب2اعمال ) وہ نومرید ایماندار اپنے ااسے خدا کی " بادشاہی " کی الفطرت قوموں کےمخالفانہ تسلط کے باوجود قوموں میں پھیلتا چلا گیا۔ بائبل مقدس

جانہیں ابدی زندگی نہیں دے سکتےاور جان نجس معبودوں سے منہ موڑ لیتے ہیں جو جوسعت کہتی ہے۔ جب لوگ ناپاک اور آاتی ہے۔ ایک بادشاہت میں زوال اور جوسعت اور افزائش خدا کے خاندان کا حصہ بن جاتے ہیں تو خدا کی بادشاہی میں

جوسعت اور افزائش ہونا شروع ہو جاتی ہے۔ دوسری بادشاہی میں

Page 50: Miqlat - Miqlat.org · Web viewمیں دور جدید کی روایات بالکل توجہ نہیں دیتا کہ وہ متن کے بارے میں کیا بیان کرتی ہیں۔

50

ایک لحاظ سے خدا کی بادشاہی پہلے ہی سے یہاں پر موجود ہے۔ لیکن اس کے برعکس یہ بھی کہا جا سکتا ہے کہ خدا کی بادشاہی پورے طورپر ابھی یہاں پر موجود نہیں ہے۔ ایک لمحہ بھی خالی نہیں جاتا جب خدا اپنے ان بچوں کےجاس کا نادیدنی ہاتھ ہر جگہ موجود ہے۔ ہر طرح کے حالات و واقعات، میں تعاقب میں نہیں جاتا جنہیں وہ پیار کرتاہے۔

جاس کے خاندان کے بچوں کو پھلنے پھولنے کی قوت ویتی ہے۔ ایک دن خدا کا جاس کی قدرت جاس کا ہاتھ اور بھی منصوبہ عروج تک پہنچے گا۔ ہر ایک چیز اپنی اصل حالت میں بحال ہوگی ۔ کہانی کا اختتام اس بات کے حصول پر

ہی ہوگا جو اس کے مصنف ) خدا (کے ذہن میں تھا۔

6باب

خدا اپنے خاندان کے ساتھ ہمیشہ رہےگا

میں نے گزشتہ باب کا اختتام چند اہم نکات کے فہم و ادراک کے حصول پر کیا تھا۔ مسیح زندہ ہو چکا ہے۔ وہ تمامجاس کے سر انجام دئے گئے کام کو اپنی نجات کا واحد ذریعہ یا وسیلہ سمجھتے ہیں ابدی زندگی لوگ جو صلیب پر

آایت ( لیکن ابھی تک13 باب 1پائیں گے ۔ اگرچہ ہم پہلے ہی خدا کی بادشاہی کے اراکین بن چکے ہیں۔ ) کلسیوں آائی اور نہ ہی پورے طورپر اپنے عروج کو پہنچی ہے۔ وہ بادشاہت پورے طورپر نہیں

جان یہی بات شیطان اور خدا کی طرف سے رد کئے ہوئے فرزندوں کی شکست کے تعلق سے بھی کہی جا سکتی ہے۔ جرکن پر کوئی اختیار حاصل نہیںکی سزا ابھی تک پایہ تکمیل کو نہیں پہنچی۔ شیطان کو خدا کی بادشاہی کے کسی

جاس کی قدرت کا اختتام ہوچکا ہے۔ وہ بے اختیار کر دیا گیا ہے۔ ہم مسیح یسوع کے وسیلہ سے خدا کےہے، موت پر جاس کے ساتھ اور خدا باپ کے ساتھ ابدی زندگی میں جانے ہوچکے ہیں اور یسوع موت پر فتح پا چکا ہے۔ تاکہ ہم

جاٹھی زندگی کا تجربہ کریں۔ ) رومیوں آایت ، رومیوں 9 اور 8 باب 6کےلئے جی 14 باب 6 کرنتھیوں 1آایت اور 11 باب 8 آایت ( 49 تا 42 باب 15آایت۔ تاہم " ہوا کی عملداری کا حاکم یعنی وہ روح جو اب نافرمانی کے فرزندوںمیں کام کر تی " ہے۔

Page 51: Miqlat - Miqlat.org · Web viewمیں دور جدید کی روایات بالکل توجہ نہیں دیتا کہ وہ متن کے بارے میں کیا بیان کرتی ہیں۔

51

2:2 افسیوں ) ام عمل ہے۔ ( اف عمل اور خدا کےلوگوں کےخلاف سرگر مصرو

جانہوں نے ہتھیار نہیں ڈالے۔ اب بھی وہ اسی طرح تاریکی کی قوتوں کا اقتدار اختتام پذیر ہو چکا ہے۔ لیکن ابھی تک مزاحم ہوتی ہیں،اپنا حق جتاتی، لڑتی اور ہاری ہوئی جنگ کو اپنے نام کرنے کی بھرپور کوشش کرتی ہیں۔ ہر وہ شخص جو

مسیح یسوع کے وسیلہ سے خدا کی فراہم کردہ نجات کو قبول کرتا ہے" تاریکی کی بادشاہت سے رہائی پاکر خدا کےآایت (جب خد ا کی بادشاہی بڑھتی ہے، تو تاریکی کی13باب 1عزیز بیٹے کی بادشاہت میں داخل ہو جاتا ہے" ) کلسیوں

بادشاہت کمزور پڑتی جاتی ہے۔

آاسان لگتاہےبعض اوقات یہ یاد جدنیا میں کھوجانا جدکھوں سے بھری مستقبل پر نظر کرنے کی بجائے، جمود کاشکار بدی اور رکھنا بھی مشکل ہوتاہے کہ خداوند یسوع نے خدا باپ کی مرضی کے مطابق ہمیں موجودہ خراب جہاں سے خلاصی

آاپ کو قربان کر دیا ۔ دینے کےلئے اپنے

آایت4باب 1گلتیوں ) )

۔ بلکہ بڑی صفائی اور دیانتداری سے بیان کرتی ہے۔"کیونکہ میریبائبل مقدس اس پچیدہ صورتحال کو رد نہیں کرتی جاس جلال کے مقابل ہوسکے جو ہم پر ظاہر ہونے والا ہے کیونکہ جدکھ درد اس لائق نہیں کہ ااس زمانہ کے دانست میں

جزو سے خداکے بیٹوں کے ظاہر ہونے کی راہ دیکھتی ہے ۔اس لئے کہ مخلوقات بطالت کے اختیار میں کر آار مخلوقات کمال جامید پر بطالت کے اختیار میں کر دیا کہ ااس جاس کو جاس کے باعث سے جس نے دی گئی تھیں نہ اپنی خوشی سے بلکہ

آازادی میں داخل ہو جائے گی ۔")رومیوں 8مخلوقات بھی فنا کہ قبضہ سے چھوٹ کر خدا کے فرزندوں کے جلال کی آایت (21تا 18باب

کہانی کا نکتہ عروج

کہانی کے بقیہ حصہ میں، میں اختتام پر توجہ مرکوز کرنا چاہوں گا۔ ایک کارہائےعظیم کا یاد گار اختتام بھی ہوتا ہے۔ ۔بائبل مقدس کی کہانی بھی کچھ ایسے ہی ہے

پائیں گے، موت بھی وہاں نہ ہوگی، ابدی جلالاس کہانی کا اختتام و انجام اس بات پر ہوگا کہ ہم ابدی زندگیجامید ہے۔ لیکن " ابدی زندگی" بہت کچھ بیان جپر مسرت اور شادمانی سے معمور ایک زندہ نہیں کرتی۔ یہہوگا۔ یہ واقعی

محض دورانئے کا بیان ہے نہ کہ معیار زندگی۔

Page 52: Miqlat - Miqlat.org · Web viewمیں دور جدید کی روایات بالکل توجہ نہیں دیتا کہ وہ متن کے بارے میں کیا بیان کرتی ہیں۔

52

اور عالمگیر عدن میں کہانی کےوں میں اس وقت منکشف ہوتا ہے، جب ہم نئے ابدی ابدی زندگی کا معیار ہمار ے ذہن آاخری کتاب ہے کہانی کا اختتام عدن کیاختتام پر غور و خوص کرتے ہیں۔ مکاشفہ کی کتاب ، جوکہ بائبل مقدس کی

تصویر بیان کرتے ہوئے کرتی ہے۔

باب22 اور 21 مکاشفہ ) ے۔ خدانے انسان سے میل کر لیا ہے۔ خداوند یسوع مسیح وہاں پر ہے۔ حیاتخدا وہاں ہ ( کا درخت وہاں پر ہے۔ دراصل یہ عدن پہلے والے عدن سے بہتر ہے۔ بدی کا قلع قمع ہو چکاہے۔ اب کوئی بھی بغاوت

جدنیا میں سر جاٹھائےگی۔ اس لئے تخلیق اب کامل طور پرپہلے سے بھی بہتر بنادی گئی ہے۔ اب درختوں، جانوروںاس نہیں یا انسانوں میں کوئی موت یا بیماری موجود نہ ہوگی۔ ظلم و تشدد یا کسی پر جبر نہ ہوگا۔یہ سب کچھ ایسا ہی ہوگا جس

کا ہم نے پہلے کبھی تجربہ نہیں کیا۔ بالفاظ دیگر ایمانداروں کےلئے یہ ایک منفرد ، پہلا اور انوکھا تجربہ ہوگا۔

جاس بات کے بہت قریب پہنچ جاتے ہیں جس پر بائبل مقدس زور دیتی ہے۔اور یہی اغ عدن کے زاویئے سے دیکھیں توہم باجرست سمت میں لا کر خدا 8کہانی کا عروج ہے۔ رومیوں کے حقیقی باب سے میں نے جوحوالہ دیا ہے، ہماری سوچ کود آاتا ہے اد نو کےلئےمنصوبے کے قریب لے ۔ " خدا کے بیٹوں کا ظاہر ہونا، خدا کے بچوں کا جلال" جی ہاں، تخلیق تجدی

یانسانی خاندان جلال ککرا ہ رہی ہے۔ لیکن یہ رہائی او رمخلصی اس وقت پایہ تکمیل کو پہنچے گی جب خدا کا حالت میں پہنچے گا۔

جاس کے بچے ہمارا بالفاظ دیگرجو کچھ خد ا کر رہا ہے، اس کی تکمیل ہم میں اور ہمارے وسیلہ سے ہی ہوگی۔ بطور جاس کے ساتھ ہمیشہ موجود رہنے کےلئے موزوں اور مناسب جاس کی حضوری اور ہے۔ یہی بائبل مقدسجرتبہ مستقل طورپر

کی کہانی کا اہم حصہ ہے۔

آاخری رویا ہے جو میرے لئے یہاں پر ہم موجودہ وقت میں ہیں، یہ محض ایک نظارہ ہے۔ مکاشفہ کی کتاب نئے عدن کی کرتی ہے۔واضحاس نکتہ کو

آاسمان اور پہلی زمین جاتی رہی تھی اور سمندر بھی نہ " آاسمان اور نئی زمین کو دیکھا کیونکہ پہلا پھر میں نے ایک نئے آاراستہ جاس دلہن کی مانند جاترتے دیکھا اور وہ آاسمان پر سے خدا کے پاس رہا۔ پھر میں نے شہرمقدس نئے یروشلیم کو

آاواز سے یہ کہتے سنا کہ دیکھ تھا جس نے اپنے شوہر کے لئے سنگار کیا ہو۔ پھر میں نے تخت میں سے کسی کو بلند جاس کے لوگ ہو ں گے") مکاشفہ جان کے ساتھ سکونت کرے گا اور وہ آادمیوں کے درمیان ہے اور وہ باب21خدا کا خیمہ

آایت(4 تا 1

Page 53: Miqlat - Miqlat.org · Web viewمیں دور جدید کی روایات بالکل توجہ نہیں دیتا کہ وہ متن کے بارے میں کیا بیان کرتی ہیں۔

53

ابدی شناخت

جاس کے " خدا کے بیٹوں کا ظاہر ہونا۔ خدا کے بچوں کا جلال" یہ کہنے کا ایک انداز ہے کہ ایک دن ہم تبدیل ہو کر جخدا کے ااس وقت بیٹے خداوند یسوع مسیح کی مانند ہوجائیں گے۔ جیسا کہ یوحنا رسول نے بیان کیا۔ "عزیزو !ہم جاس کی ااتنا جانتے ہیں کہ جب وہ ظاہر ہو گا تو ہم بھی فرزند ہیں اور ابھی تک یہ ظاہر نہیں ہوا کہ ہم کیا کچھ ہوں گے ۔

جاس کو ویسا ہی دیکھیں گے جیسا وہ ہے ۔ "مانند ہوں گے کیونکہ

جاس نے پہلے سے جانا2 باب 3یوحنا 1 ) اجن کو آایت) اسی خیال کو ایک اورانداز میں بھی بیان کیا گیا ہے۔ "کیونکہ جاس کے بیٹے کے ہم شکل ہوں تاکہ وہ بہت سے بھائیوں میں پہلوٹھا ٹھہرے۔") رومیوں جان کو پہلے سے مقرر بھی کیا کہ

آایت (29 باب 8

آانے کے انتظار میں ہیں ۔وہ اپنی" جخداوند یسوع مسیح کےوہا ں سے آاسمان پر ہے اور ہم ایک منجی یعنی مگر ہمارا وطن اجس سے سب چیزیں اپنے تابع کر سکتا ہے ہماری پست حالی کے بدن کی شکل بدل کر اثیر کے موافق جاس قوت کی تا

"اپنے جلال کے بدن کی صورت پر بنائے گا ۔

آایت21 اور 20 باب 3فلپیوں ) )

کے جلال کے پرتو۔ – خداوند یسوع مسیح کی مانند بن جائیں اور خدا کی خوبیاں ہم میں یہی ہے کہ ہم خدا ہدفہمارا سے ظاہر ہوں۔اور اب درجہ بدرجہ یہ عمل ہماری زندگی میں جاری ہے۔ "مگر جب ہم سب کے بے نقاب چہروں سے

جاس خداوند کے وسیلہ سے جو آائینہ میں تو اجس طرح ااس طرح منعکس ہوتا ہے جاسی جلالیجروحخداوند کا جلال ہے، ہم آایت(18 باب 3 کرنتھیوں 2صورت میں درجہ بدرجہ بدلتے جاتے ہیں ۔")

جاٹھنے اور تبدیل ہونے کے ساتھ کرتی ہے۔ ہم ابدی زندگی اور جمردوں میں سے جی بائبل مقدس ہماری کہانی کا اختتام آاسمانی جسم" کے طورپر بیان کرتا ہے) ااسے " 35 باب 15 کرنتھیوں 1جلالی بدن پانے کےلئے زندہ ہوں گے۔ پولس رسول

آایت (58سے

آاخری ہدف اور جلال پانے کے تعلق سے میرا پسندیدہ حوالہ قدرے غیر واضح ہے۔ یہ حوالہ عبرانیوں کی کتاب میں موجود ہے جہاں پر خداوند یسوع مسیح خدا کے ساتھ ہمارا اور خدا کو ہمارا تعارف کراتا ہے۔ خداوند یسوع خدا اور "جماعت"

جاسے ہم کو خاندان میں اپنے فرزند قبول کرتے آاسمانی فرزند(کے سامنے کھڑا ہوا اس بات کا اقرار کرتا ہے کہ )خدا کے

Page 54: Miqlat - Miqlat.org · Web viewمیں دور جدید کی روایات بالکل توجہ نہیں دیتا کہ وہ متن کے بارے میں کیا بیان کرتی ہیں۔

54

آایت ( اور پھر وہ خدا اور مافوق الفطرت خاندان کے لوگوں سے11 باب 2ہوئے کوئی شرم محسوس نہیں ہوتی۔) عبرانیوں جمجھے جخدا نے اجنہیں جان لڑکوں سمیت دیں اھر یہ کہ دیکھ م جاس پر بھروسا رکھوں گا اور پ کہتا ہے۔ "اور پھر یہ کہ میں

آایت (13 باب 2دیا۔" ) عبرانیوں

آاپ خدا کے گھرانے آاخر پر، جرکن بن جائیں۔ آاپ خدا کے گھرانے کے جائز اور مستقل آاخری منزل ۔ یعنی آاپ کی یہ ہے کےلوگ ہوں گے۔ یہی وہ با ت ہے جو خدا باپ ابتدا سے چاہتا ہے۔ اسی کےلئے پوری کائنات کراہ رہی ہے۔

ابدی شراکت

آاپ نے کبھی اس موضوع پر بات کی ہے کہ نئی تخلیق میں زندگی کیسی ہوگی؟ میں نے لوگوں کو یہ کہتے سنا ہے کیا کا کبھی نہجوابات کہ وہاں پر دن رات خدا کی پرستش اور عبادت ہوا کرے گی۔یا پھر ہم خداوند یسوع سے سوالات اور

رفاقت اور محبت سے رہے گی۔کلیسیاختم ہونے والا سلسلہ شروع کریں گے۔ جلالی

میں زندگی کیسی ہوگی۔بائبل مقدس اس تجربہعدن اگرچہ ہم یہ تصور کرتےہوئے کچھ نتائج اخذ کر سکتے ہیں کہ کامل جاسے آاخر تک عمل کرے میں آائے اور جو میرے کاموں کے موافق کے تعلق سے سب کچھ بیان نہیں کرتی۔ "جو غالب

جوں گا ۔" ) مکاشفہ جاسے اپنے ساتھ اپنے تخت پر بٹھاؤں گا ۔جس26 باب 2قوموں پر اختیار د آائے میں آایت ( "جو غالب جاس کے تخت پر بیٹھ گیا۔") مکاشفہ آاکر اپنے باپ کے ساتھ آایت ( ایک دن ہم " فرشتوں کا21 باب 3طرح میں غالب

آایت (3 باب 6کرنتھیوں 1انصاف کریں گے۔" )

آاغاز کر سکتے ہیں، اب اس وقت قوموں پر درج بالا ان چھوٹے چھوٹے فقرات کا کیا معنی اور مفہوم ہے؟ ہم اس سوال سے کون بادشاہی کر رہا ہے؟ اس کا جواب یہ ہے۔ خدا کے گرائے ہوئے فرزند جنہیں بابل کے مقام پر غیر اقوا م کے حوالہ کر

دیگر ابھی خدا نے قوموں کو پورے طورپر اپنے لئے حاصل نہیں کیا۔جیسا کہ ہم پہلے ہی اس بات کوھا بالفاظ دیا گیا ت دیکھ چکے ہیں کہ خدا کی بادشاہی کی وسعت ایک درجہ بدرجہ جاری رہنے والا عمل ہے۔ جو شروع ہو چکا ہے لیکن

ابھی پایہ تکمیل کو نہیں پہنچا۔ جب وقت پورا ہونے پر یہ عمل مکمل ہو جائے گا، ایماندار" فرشتوں کا انصاف کریں گے۔" ہم خدا کے گرائے ہوئے فرزندوں کی عدالت کریں گے ۔ہم اپنے بھائی یسوع بادشاہ کے ساتھ قوموں پر حکمرانی

کریں گے۔

جب کبھی میں اس موضوع پر بات کرتا ہوں تو میرے ذہن میں بعض ناگزیر سوالات پیدا ہوتے ہیں۔ ہمارے ذمہ کون سا کام ہوگا؟ کیا بعض ایمانداروں کے پاس دوسرے ایمانداروں کی بہ نسبت زیادہ اختیار ہوگا؟ کیا میں دوسرے ایماندار وں پر

Page 55: Miqlat - Miqlat.org · Web viewمیں دور جدید کی روایات بالکل توجہ نہیں دیتا کہ وہ متن کے بارے میں کیا بیان کرتی ہیں۔

55

ایک افسر کی مانند ہوں گا؟ ہم کس طرح سبھی کے سبھی ایماندار حکمران ہوں گے؟ کیا ہمارے کام کی نوعیت سےمعلوم ہو گا کہ کون کس پر اختیار رکھتا ہے؟

ال فہم سوالات ہیں۔ ہمارا نکتہ جدنیا میں رہنے والے لوگوں کی طرف سے یہ قاب نظرزوال پذیر اور شکست و ریخت کا شکار آاخری حیثیت کو ایک مالک اور نوکر کےاو ر سوچ آالودہ ہے۔ کیونکہ بائبل مقدس ہماری ااس خراب جہاں کے اثرات سے

رشتہ کے طورپر بیان نہیں کرتی۔ بلکہ یہ ایک باپ اور بیٹے کا رشتہ ہوگا۔ ہم جو خدا کے فرزند ہیں، اپنے عزیز و اقارب کےآاسمانی ہوں یا پھر انسانی۔ہم سب مل کر خدا کی جاس کے شانہ بشانہ کا م کریں گے۔ خواہ یہ عزیز و اقارب ساتھ مل کر

وہ بھائی جس کے ہم سب منتظر ہیں وہتخلیق کا اصل مقصد تھا۔ اورصورت اور شبیہ کو ظاہر کریں گے جو کہ ہماری جصورت ہے۔ آاسمانی باپ کی ہو بہو شبیہ اور جاس کی مانند بنا دئے گئے ہیں۔ جو کہ ہمارے یسوع ہے۔خدا کے فرزند

عدن میں ہماری حکمرانی نہیں، بلکہ یہ ایک خاندانی شراکت ہوگی۔ جب خاندان کے تمام اراکیننکتہ یہ ہے کہ نئے جلال پائیں گے، تو پھر ہمیں کسی کی حکمرانی یا نگرانی کی ضرورت باقی نہیں رہے گی۔

سکتے، ہم ایک زوال پذیر اور خراب جہاں میں زندگیسچ پوچھیں، ہم اس طرح کی کسی بات کا گمان بھی نہیں کر جاس کی یہی مرضی ہے کہ ہم اسی طرح آاپ کےلئے آاپ کو چاہتا ہے۔ میرے اور بسر کرتے ہیں۔ خدا ہمیں چاہتا ہے۔ وہ جاس کے ساتھ ابدی، پاک اور کامل زندگی کا تجربہ کریں ، جس طرح شروع سے ہمارے لئے خدا کا ارادہ تھا۔جیسا کہ

بائبل مقدس بیان کرتی ہے ، ایک روز ایسا ہی ہوگا۔

آائیں وہ" ادل میں آادمی کے آانکھوں نے دیکھیں نہ کانوں نے سنیں نہ بلکہ جیسا لکھا ہے ویسا ہی ہوا کہ جو چیزیں نہ جخدا نے اپنے محبت رکھنے والوں کے لئے تیار کر دیں ۔") آایت (9 باب 2 کرنتھیوں 1سب

اور سابقہ منظرخلاصہ اب لباب کیا ہے۔ یہ ایک دلچسپ کہانی ہے۔ جل آاپ کو علم ہو گیا ہے کہ بائبل مقدس کا اب

آاپ حیران ہو رہے ہوں گے کہ ہم یہاں سے کہاں جائیں۔ اس کہانی کی روشنی میں بعض اہم خیالات پر غور وخوص کرنے کی ضرورت ہے۔

سے یہ لکھا تھا۔میں، میں نے ابرہام کے تعلق ہی شروعکہانی کے

Page 56: Miqlat - Miqlat.org · Web viewمیں دور جدید کی روایات بالکل توجہ نہیں دیتا کہ وہ متن کے بارے میں کیا بیان کرتی ہیں۔

56

آایت ( ابرہام خدا پر ایمان12 تا 1 باب 4استعمال کیا۔ ) رومیوں ایمان لانے والی وفاداری کے لئے پولس رسول نے ابرہام کو جاس نے کسی قاعدے قانون کی پابندی نہیں کی تھی۔ ان قواعد و ضوابط جاس وقت قبول کر لیا جب جاسے لایا اور خدا نے

آایا ہے۔ یہ اصول و ) ایمان ( کا متبادلضوابط اعتقادکی تعمیل اور پاسداری اس بات کا ثبوت تھاکہ وہ خدا پر ایمان لے جاس اعتقاد پر وفاداری سے قائم رہنا جو خدا پر ہو، اس نہیں ہو سکتے۔ کیونکہ ایمان یا اعتقاد ایک انتہائی ضروری چیز ہے۔ ااسے شاگردیت کہتے ہیں۔ اعتقاد اور وفاداری دو مختلف اور منفرد چیزیں ہیں۔ آاج ہم موضوع پر ہم بعد ازاں بات کریں گے۔

وہ ایک دوسرے سے منسلک تو ہیں لیکن ایک دوسرے کی جگہ نہیں لے سکتیں۔ یہی بات نجات اور شاگردیت کےتعلق سے بھی کہی جا سکتی ہے۔

ا میل کی حیثیت رکھتا ہے۔یہ چھوٹا سا جملہ" ایمان لانے والی وفاداری" ہمارے لئے پیر اگراف کا یہ حصہ ہمارے لئے سنگرہنما ہوگا۔ میں اس کو وضاحت سےبیان کرنا چاہوں گا۔

"ایمان لانا" اگلے حصہ میں ہم انجیل )خوشخبری (کے تعلق سے بات کرنے والے ہیں۔ ہم بات کریں گے کہ انجیل کیا ہے اور کیا

جروئے بائبل مقدس انجیل کا متن کیا ہے۔ یہ بہت اہم بات ہے نہیں ہے۔ ہم سیکھیں گے کہ اس کا کیا معنی ہے۔ از جرکن بنتے ہیں۔ اس پر ایمان لانے سے ہم نجات پاتے ہیں۔ کیونکہ انجیل پر ایمان لانے ہی سے ہم خدا کے خاندان کے

نجات ایمان سے ہے۔ یہی وہ طریقہ ہے جس کے وسیلہ سے خدا نے نجات کا انتظام و انصرام کیا ہے۔ یہی وہ راہ ہے جس پر چل کر ہم خدا کے گھرانے میں شامل ہوتے ہیں۔ اب ساری باتوں کا مرکز و محور خداوند یسوع مسیح کا وہ کام ہے جو

جاس نے صلیب پر ہمارے لئے سر انجام دیا ہے۔

" وفاداری" آاخری حصہ میں ہم شاگردیت کے بارے میں سیکھنے والے ہیں۔ " شاگرد" ایک اصطلاح ہے جس کا معنی کتاب کے ا قدم پر چلنا۔ خداوند جاس کے نقش جاس کی پیروی کرنا۔ ہے" پیروکار" خداوند یسوع مسیح کا شاگرد ہونے کا مطلب ہے

جاس نے میرے باپ کو دیکھا۔ ") یوحنا آایت (۔ خداوند9 اور 7 باب 14یسوع مسیح نے کہا تھا "جس نے مجھے دیکھا جاس کے اززندگی سے یہ بات نمایاں تھی کہ وہ خدا باپ سے محبت رکھتا ہے۔ وہ خدا باپ اور یسوع مسیح کے طر

ااس بات کا اظہار کرتے ہیں کہ ہم خداوند یسوع اورخدا باپ منصوبے سے وفادار رہا۔ شاگردیت یہ ہے کہ ہم عملی طورپر نہیں ہے۔ بلکہ ہم خداوند یسوع سےسے محبت رکھتے ہیں۔ یہ خدا کی محبت کو کچھ کر کے حاصل کرنے والی بات

Page 57: Miqlat - Miqlat.org · Web viewمیں دور جدید کی روایات بالکل توجہ نہیں دیتا کہ وہ متن کے بارے میں کیا بیان کرتی ہیں۔

57

جاس نے ہمارے لئے صلیب پر نجات کا کام مکمل کیا ہے۔ جاس کی شکر گزاری کرنے سے کرتے ہیں کہ ار محبت اظہاجدور کرنے کےلئے کچھ بھی خداوند یسوع مسیح کا کفارہ اور نجات بخش کامل ہے، ہم اس میں کسی کمی بیش کو

جاس نےنہیں کرتے۔ بلکہ شکر گزاری جاس کام پر ایمان رکھتے ہیں جو ااس بات کا اظہار ہے کہ ہم خداوند یسوع کے آایت (26 تا 14 باب 2ہماری نجات کےلئے صلیب پر سر انجام دیا ہے۔ ) یعقوب

جیسا کہ ہم نے پہلے بھی کہا تھا، اعتقاد اور وفاداری ایک دوسرے سے منسلک ہیں لیکن دو منفرد چیزیں ہیں۔ یہ ایک دوسرے کی جگہ نہیں لے سکتیں۔ یہی بات نجات اور شاگردیت کے تعلق سے بھی کہی جا سکتی ہے۔ ہم اپنی نجات

جاس سے اپنی وفاداری کا اظہار کرتے ہیں۔ کےلئے خوشخبری پر ایمان لاتے ہیں۔ ہم خداوند یسوع کے شاگرد بن کر

Page 58: Miqlat - Miqlat.org · Web viewمیں دور جدید کی روایات بالکل توجہ نہیں دیتا کہ وہ متن کے بارے میں کیا بیان کرتی ہیں۔

58

حصہ دوئم

انجیل

7باب

انجیل کیا ہے؟

Page 59: Miqlat - Miqlat.org · Web viewمیں دور جدید کی روایات بالکل توجہ نہیں دیتا کہ وہ متن کے بارے میں کیا بیان کرتی ہیں۔

59

ہو سکتا ہے کہ یہاں پر یہ سوال پوچھنا بڑا عجیب سامعلوم ہو۔ ہم نے بائبل مقدس کی کہانی کو جاننے اور سمجھنے کےلئے کافی وقت صرف کیا ہے۔ اور وہ کہانی یہی ہے کہ خدا کس طرح اپنا ایک خاندان چاہتا ہے۔ ہم اس انجیل پر

جاس خاندان کا حصہ بنتے ہیں۔ ایمان لانے سے ہی

لوگ جو گرجہ گھر جاتے ہیں،وہ پورے طورپر انجیل کو نہیں سمجھتے۔ بہتمیں نے یہ دریافت کیا ہے کہ بہت سے جرست طورپربول بھی نہیں پاتے لیکن دیگر لوگ جو اسےایک ربط اور ترتیب سے بیان کر سکتے ہیں سے لوگ تو اسے د

جاس کے تابع ہونے میں دشواری معلوم ہوتی ہے۔ کیونکہ یہ ناقابل یقین حد تک سادہجانہیں یہ سادہ سا پیغام سمجھنے اور آایا یہ سب کچھ ابدی زندگی پانے کےلئے ہے۔حقیقی طورپر انجیل پر ایمان لانے میں ایک کشمکش کا سامنا ہوتا ہے کہ

بہت ضروری ہے۔

آاپ میں سے بعض قارئین حیرت زدہ ہوں کہ میں یہ کیا بات کر رہا ہوں۔ میں یہ بات بڑے وثوق سے کہہ رہا ہوں۔ شائد

آاغاز کرتا ہوں۔ میں ساتھ ہی کچھ سوالات بھی پوچھوں گا جو کہ وضاحت کےلئے میں انجیل کی تعریف بیان کرنے سے پوچھنے بہت ضروری اور اہم ہیں۔ ہمیں اس موضو ع پر بات کرنے کی بھی ضرورت ہے کہ خوشخبری کیا نہیں ہے؟جبآاپ دیکھیں گے کہ اس کشمکش کا کیا معنی ہے جس کا میں نے ابھی ہم گفتگو کے اس مقام پر پہنچیں گے تو پھر

ذکر کیا ہے۔

آاسان ہے۔ بائبل مقدس میں "انجیل " دانجیل" کی اصطلاح کو بیان کرنا کافی نجات کے پیغام کےلفظ دانجیل کیا ہے؟ " ا جدید کی اصل زبان ہے(حوالہ سے تحریر ہے۔ انگریز ی زبان کا لفظ "گاسپل" یونانی لفظ کا ترجمہ ہے ) جو کہ عہد

آاپ کو انجیل" کی اصطلاح جاس شخص کو دیا جاتاہے جو اچھی خبر لایا ہو اس لئے اکثر " داجر ہے جو اس کا معنی وہ خوشخبری کی جگہ پر سننے کو ملتی ہے۔ نجات کے پیغا م کے بارے میں خوشخبری

ئیں اس بارے غور و خوص کریں۔ ہو سکتا ہے کہ یوں محسوس ہو کہ ہم نے کچھ سیکھا تھا۔ میرا خیال ہے کہ ہم نے آا واقعی کچھ سیکھا تھا۔ لیکن ہم نے وہ کچھ نہیں سیکھا جو واقعی ہمیں سیکھنے کی ضرورت تھی۔ یہ اچھی بات ہے

کہ اب ہم ایک اصطلاح کو وضاحت سے بیان کر یں۔ لیکن در اصل ہم نے نجات کے پیغام کے متن کے تعلق سے ابھیااس کا معنی اور مفہوم بیان کیا ہے۔ لیکن یہ بیان نہیں کیا کہ انجیل کوئی بات نہیں کی۔ ابھی ہم نے لفظ" انجیل" اور

در اصل کیا ہے۔

Page 60: Miqlat - Miqlat.org · Web viewمیں دور جدید کی روایات بالکل توجہ نہیں دیتا کہ وہ متن کے بارے میں کیا بیان کرتی ہیں۔

60

آائیں بیان کریں کہ انجیل کا کیا معنی ہے۔ خدا کی نجات کی پیش کش کا متن کیا ہے؟ خوشخبری کی تفصیلاتپس اا سو بار یہ لفظ بیان کیا گیا ہے ، اس لئے ہمیں اس قابل ہونا ا جدید میں تقریب کیا ہیں؟ اور کیوں یہ خوشخبری ہے؟ عہد

جاسے وضاحت سے بیان کر سکیں۔ چاہئے کہ ہم

جاس نے یسوع ا عتیق کے کسی بھی مصنف سے زیادہ انجیل کے موضوع پر بات کی ہے۔ جو پیغام پولس رسول نے عہد"انجیل "استعمال کرتا ہے۔لفظکے بارے لوگوں کو سنایا اس کےلئے وہ

الیا تھا اور" جتم نے قبول بھی کر اجسے جہوں داے بھائیو!میں تمہیں وہی خوشخبری جتائے دیتا ہوں جو پہلے دے چکا اب جخوشخبری جو میں نے تمہیں دی تھی جتم کو نجات بھی ملتی ہے بشر طیکہ وہ جاسی کے وسیلہ سے جس پر قائم بھی ہو۔

جمجھے جتم کو وہی بات پہنچا دی جو یاد رکھتے ہوں ورنہ تمہارا ایمان لانا بے فائدہ ہوا۔چنانچہ میں نے سب سے پہلے جموا ہے ۔اور دفن ہوا اور تیسرے دن کتاب مقدس ا مقدس کے مطابق ہمارے گناہوں کے لئے پہنچی تھی کہ مسیح کتاب

جاٹھا۔ ") آایت (4 تا 1 باب 15 کرنتھیوں 1کے مطابق جی

پولس رسول نے اپنے پیغام یعنی انجیل کو کسی اور خط میں بھی وضاحت سے بیان کیا ہے۔

جاس خوشخبری کے" جسول ہونے کے لئے بلایا گیا ہے اور خدا کی پولس کی طرف سے جو یسوع مسیح کا بندہ ہے اور رجخداوند اب مقدس میں اپنے بیٹے ہمارے اکتا جاس نے پیشتر سے اپنے نبیوں کی معرفت اجس کا لئے مخصوص کیا گیا ہے ۔اجسم کے اعتبار سے تو داؤد کی نسل سے پیدا ہوا۔لیکن پاکیزگی کی روح کے انسبت وعدہ کیا تھا جو یسوع مسیح کی جخدا کا بیٹا ٹھہرا ۔جس کی معرفت ہم کو فضل اور جاٹھنے کے سبب سے قدرت کے ساتھ جمردوں میں سے جی اعتبار سے

اایمان کے تابع ہو۔ اطر سب قوموں میں سے لوگ جاس کے نام کی خا املی تاکہ "رسالت

آایت5 تا 1 باب 1رومیوں ) )

ذیل میں خوشخبری کے جزو لازم دئے۔انجیل کا متن۔ خوشخبری ۔ ان حوالہ جات میں واضح طورپر دیکھنے کو ملتا ہےجا رہے ہیں۔

٭۔ خدا نے اپنے بیٹے کو بھیجا۔

٭۔ جو داؤد کی نسل سے پیدا ہوا۔

جموا۔ ٭۔ وہ ہمارے گناہوں کےلئے

Page 61: Miqlat - Miqlat.org · Web viewمیں دور جدید کی روایات بالکل توجہ نہیں دیتا کہ وہ متن کے بارے میں کیا بیان کرتی ہیں۔

61

٭۔ جو دفن ہوا۔

جمردوں میں سے زندہ ہوگیا۔ ٭۔ اور جو

ااس کہانی کی بڑی تصویر کے طورپر بیان کرنا چاہوں گا جس کا میں یہ عناصر خوشخبری کا متن ہیں۔ میں ان عناصر کو نے پہلے ذکر کیا ہے۔

جاٹھایا اور صلیب پر ہمارے گناہوں کےلئے قربان ہو گیا۔ تاکہ ہمارے گناہ ہمیں خدا جدکھ جاس نے خدا کا بیٹا انسان بن گیا۔ آاسمانی باپ کے آاسکیں اور اپنے جمردوں میں سے زندہ ہوگیا تاکہ ہم بھی موت پر غالب کے گھرانے سے باہر نہ رکھیں۔ وہ

ساتھ ابدیت میں رہ سکیں جو حقیقی خدا ہے۔

ئیں تھوڑا تفصیل میں جاتے ہیں، اگر یہی خوشخبری ہے ، تو یہ اچھی کیوں ہے؟ اس کی کئی ایک وجوہات ہیں۔ یہ اس آا آاپ مذکورہ حوالہ جات میں اپنے نیک اعمال اور راست لئے ہے کیونکہ نجات کا انحصار ہماری کارکردگی پر نہیں ہے۔

آاپ مستقبل میں آاپ نے کیا کیا ہے یا کاموں کا ذکر کہیں بھی نہیں دیکھتے۔ انجیل کا متن یہ ہے کہ انجیل یہ نہیں کہ آاپ کےلئے کیا کام آاپ کو کیا کرنے کی ضرورت ہے؟ بلکہ انجیل یہ ہے کہ خداوند یسوع مسیح نے کیا کریں گے یا پھر

ددور میں سر انجام دیا ہے۔ یہی ہم سب کے لئے خوشخبری ہے۔ کیونکہ ہم میں سے کوئی بھی کامل نہیں ہے۔ کسی بھی جاس کے گھرانے میں رہنے کےلئے کوئی بھی شخص خدا کی کامل خوشنودی حاصل نہ کر سکا۔ ہم میں سے کوئی بھی

ااس لائق جرست نہیں ہے۔ ہم جاس کے نام سے بھی کہلا سکیں۔ بلکہ ہمیں خدا کے حضور مقبولنہیں کامل اور د کہ ٹھہرایا جاتا ہے۔ انجیل کا متن ہمیں بتاتا ہے کہ یہ سب کیسے واقع ہوتا ہے۔

کی تابعداری کا باعث " قرار دیتا ہے۔ایمان غور کریں کہ پولس رسول لوگوں کو خوشخبری سنانے کی منسٹری کو " جاس کے جتنوں نے بھی

آاپ کس طرح انجیل کی " جاسے کامل یقین کے ساتھ مضبوطی سے تھامے رہیں۔ پیغا م کو سنا تھا وہ چاہتا تھا کہ وہ وویہ اپنا کر؟ دوسروں کےمعاملات میں دخل تابعداری " کرتے ہیں؟ بپتسمہ پاکر؟ روپیہ پیسہ دینے سے؟ لوگوں سے اچھا ر

ال قدر باتیں ہیں لیکن اندازی نہ کر کے؟ غریبوں کی مدد کر کے؟ یہ سب نہیں۔ خدا "ایمانکچھ واجب، مناسب اور قاب ااس کی تابعداری کرتے ہیں۔ آاپ انجیل پر ایمان لا کر کی تابعداری "چاہتا ہے۔

Page 62: Miqlat - Miqlat.org · Web viewمیں دور جدید کی روایات بالکل توجہ نہیں دیتا کہ وہ متن کے بارے میں کیا بیان کرتی ہیں۔

62

آاپ نے غور کیا ہے کہ پولس رسول ن " نہیں کہا؟۔شاید ہم خدا کے تجسم ) یسوعے " فہم و ادراک کی تابعداری کیا کے روپ میں جنم( کو پورے طورپر نہ سمجھ پائیں، ہو سکتا ہے کہ یہ بات بھی ہماری سمجھ سے بالا تر ہو کہ کس

طرح کوئی مر کر دوبارہ زندہ ہو سکتا ہے۔ یہ سب کچھ ٹھیک ہے۔ خدا ہم سے کبھی بھی یہ تقاضا نہیں کرتا کہ ہم پورےآائیں۔وہ اعتقاد چاہتا ہے۔ یہ جاس کے پاس واپس طور پر ان معاملات کو سمجھیں اور پھر فائنل امتحان دینے کے انداز میں

آاپ ان کی طرف متوجہ ہو سکتے ہیں۔ سب باتیں کیوں کر معقول اور مناسب ہیں، یہ سمجھنے سے ہی

آاپ کو معاف کرنے اور مستقبل بنیادوں پر معاف کر کے اپنے گھرانے میں شامل ہونے کی انجیل کا متن یہ ہے کہ خدا نے جاس کی محبت اور مہربانی کی جاس کی یہ پیش کش ہے۔ بعض اوقات بائبل مقدس ایسیعکاس پیش کش کی ہے۔

خدا کو یہ پیشکش دینےاصطلاحات کی جگہ پر لفظ" فضل " استعمال کرتی ہے۔چونکہ کوئی اور بڑی قوت نہیں ہے۔ آاپ کو نجات کی پیش کش کرتا ہے کیونکہکےلئے مجبور نہیں کیا گیا تھا۔ کوئی ااس لئے جاسے مجبور نہیں کر رہا ۔ وہ

آاؤ۔یہی انجیل کی آاپ سے کسی اور چیز کا مطالبہ نہیں کرتا ۔ صرف یہی کہتا ہے کہ ایمان لے آاپ کو چاہتا ہے۔ وہ وہ خوشخبری ہے۔

آاتی ہے؟ ہمیں انجیل کی ضرورت کیوں کر پیش

آاپ یہ سوچ رہے ہوں کہ میں نے پہلے ہی جواب دے دیا ہے۔ میں نے لگ بھگ جواب دے ہی دیا ہو سکتا ہے کہ ہے۔مجھے صاف گوئی سے سب کچھ بیان کرنے کی ضرورت ہےلیکن مسیحی حلقوں میں اپنے تجربہ کی روشنی میں،

جامید نہیں آاتی ہے؟کیونکہ اس کے بغیر خدا کے ساتھ ابدی زندگی گزارنےکی کوئی ہمیں کیونکرانجیل کی ضرورت پیش آائے کہ انجیل پر ایمان ہی ہے۔ بالکل بھی نہیں۔ ہم گناہ کے باعث خدا سے اجنبی اور بیگانہ ہو گئے تھے۔ ہم ایمان لے

ااس کا اعلاج ہے۔

ااس صورتحال کو کئی ایک طرح سے بیان کرتی ہے۔خداوند یسوع مسیح نے کہا تھا کہ وہ " کھوئے بائبل مقدس ہماری آایا ہے۔" ) لوقا آایت ( فطرتی لحاظ سے ہم " اپنے قصوروں اور گناہوں10 باب 19ہوؤں کو ڈھونڈنے اور نجات دینے کےلئے

جمردہ تھے "کے سبب سے

آایت5 اور 1 باب 2افسیوں ) آایت ( ہم خدا سے الگ بھی تھے6 باب 5) رومیوں اور ہم "بے دین "بھی تھے ( آایت ( ہم خدا کے " مخالف" بھی تھے۔ )کلسیوں 18 باب 4) افسیوں جاس کے " دشمن "21 باب 1 آایت ( کیونکہ ہم

آایت ( یہ کوئی خوبصورت تصویر نہیں ہے۔10 باب 5تھے۔ ) رومیوں

Page 63: Miqlat - Miqlat.org · Web viewمیں دور جدید کی روایات بالکل توجہ نہیں دیتا کہ وہ متن کے بارے میں کیا بیان کرتی ہیں۔

63

بائبل مقدس کی وہ کہانی جس کو ہم جاننے کی کوشش کر رہے ہیں وہ بتاتی ہے کہ ہم کیا ہیں اور کیوں ہیں۔ ہم خدا جاس کے گھرانے سے باہر پیدا ہوئے ہیں۔ تو بھی خدا ہمیں اپنے گھرانے میں کے گھرانے میں پیدا نہیں ہوئے تھے۔ ہم تو

جزومندہے۔ ہم نے اپنی ذات میں خدا آار آازادی کا غلطکی فطرت کے فقدا ن کے سببشامل کرنے کا اپنی ذہانت اور جدکھ جاسے حاصل کر سکیں۔ اس کاوش اور جدوجہد کے دوران ہم بہتوں کےلئے استعمال کیا تاکہ جو کچھ ہم چاہتے ہیں

ا زندگی ایسا ہے کہ کوئی دوسرا نہیں ہم خود ہی اپنی تباہی اور بربادی کا سامان کر رہےبھی ہوئے ۔ ہماراکا باعث طرزجاس کے اصول و جاس کے قوانین کو توڑتے ہیں، جب ہم وویے خدا کی مانند نہیں ہوتے اور ہم ہیں۔ جب ہمارا کردار اور ر

جرو گردانی کرتے ہی ،دوسروں کو نقصان پہنچاتے اور اپنے مفادات کے حصول کےلئے دوسروں کو فریب بھی ضوابط سے دیتے ہیں تو گناہ کرتے ہیں۔ فطرت کے لحاظ سے ہم گنہگار ، خود غرض اور باغی ہیں۔ " سب نے گناہ کیا اور خدا

آایت (23 باب 3کےجلال سے محروم ہیں۔") رومیوں

آاسان ہے۔ لیکن انجیل کی خوشخبری کی کہانی یہ ہے جفسردہ ہونا یا پھر خفگی کا اظہار کرنا بہت یہ پڑھنا اور پڑھ کر اجاس نے ہم سے محبت رکھی۔ یہی بات انجیل کو نجات کے تعلق سے دیگر کہ خدا کو یہ سب علم تھا کہ تو بھی

مذاہب کی تعلیمات سے منفرد اور قطعی مختلف قرار دیتی ہے۔ ہر دوسرا مذہب گناہ کو ایک مسئلہ قرار دیتاہے یا پھر اس مسئلے کے حل کو انسان کے نیک اعمال اور اچھا کردار بیان کرتا اور مذہبی رسومات ، نمازیں پڑھنا اور مذہبی تہواروں

کی یادگاری منانا قرار دیتاہے۔

جاس کے حل کے بارے میں صفائی اور دیانتداری سے بیان کرتی ہے۔بلا شبہ صر ف انجیل ہی انسان کی صورتحال اور آاپ خدا سے ایک فاصلے پر رہتے ہوئے بھی اس مسئلہ دیگر مذاہب اس حقیقت کو بیان نہیں کرتے۔ وہ بیان کرتے ہیں کہ

آاپ کو بتاتی ہے کہ خدا کو گناہ کے آاپ کو کوئی مسئلہ درپیش ہی نہیں ہے۔انجیل ہی کو حل کر سکتے ہیں۔ یا پھر آالودہ حالت جاس نے ایسا کیا بھی۔ انجیل نہایت شفاف اور صاف طریقہ سے انسان کی گناہ مسئلہ کا حل پیش کرنا پڑا اور

جدکھ ہی کیوں نہ ہو۔ اس سے محبت ظاہر ہوتی ہے۔ آاپ کو یہ سب کچھ جان کر اور صورتحال کو بیان کرتی ہے خواہ آاپ سے جھوٹ بولنے میں کوئی محبت نہیں ہو سکتی ہے؟

کیا نجات پانے کے اور بھی طریقے ہیں؟

Page 64: Miqlat - Miqlat.org · Web viewمیں دور جدید کی روایات بالکل توجہ نہیں دیتا کہ وہ متن کے بارے میں کیا بیان کرتی ہیں۔

64

میں اس کا جواب دینا چاہوں گا۔لیکن میں اس سوال کو ایک مختلف زاویہ سے دیکھنا چاہوں گا۔ خدا معافی ، نجاتآاپ اپنی نیک اعمال ، روحانی محنت اور ابدی زندگی کی پیش کش بالکل مفت کرتا ہے۔یہ کوئی ایسی چیز نہیں جسے

اور مذہبی رسومات کی پابندی سے حاصل کر سکیں۔

جدعاؤں سے خدا کے حضور مقبول ٹھہر کر یہ سب آاپ اپنی کاوشوں، راستبازی اور در حقیقت ایسا ممکن ہی نہیں کہ کچھ حاصل کر سکیں۔ اس کےلئے صرف ایک ہی چیز درکار ہے یعنی ایمان لانا۔ خداوند کے وعدوں پر توکل اور بھروسہ

جاسے پورے طورپر قبول کر لینا۔ آاپ کےلئے صلیب پر سر انجام دے دیا ہے کرنا اور جو کچھ خداوند یسوع مسیح نے

آاپ نجات کےلئے کسی اور تعلیم، طریقہ اور تکنیک پر یقین نہیں رکھیں انجیل پر ایمان رکھنے کا یہ معنی بھی ہے کہ گے۔ بائبل مقدس بیان کرتی ہے کہ نجات کا کوئی اور دوسرا وسیلہ یا ذریعہ نہیں ہے۔ غور کریں کہ خدا باپ نے کیوں کر

آاسمان کی بادشاہی میں جدنیا میں بھیجا اگر اپنے عزیز بیٹے کو صلیب پر اس قدر ہولناک موت قبول کرنے کےلئے اس جاس نے موت پر فتح پائی۔ یہی وہ واحد راستہ ہے کہ ہم داخل ہونے کا کوئی دوسرا راستہ موجود تھا ؟بیٹا انسان بن گیا اور نجات کےلئے خدا کے منصوبے پر ایمان لاتے ہوئے ابدی زندگی ، گناہوں کی معافی اور خدا کی راستبازی میں شامل ہو

کر خدا کے خاندان کا حصہ بن سکتے ہیں۔ خداوند یسوع مسیح کے علاوہ کوئی دوسری ہستی نہیں جو نجات دےسکے۔

آایت12 باب 4اعمال ) جاس سے کہا کہ راہ حق ( خداوند یسوع مسیح نے بڑے واضح انداز میں یہ بیان کیا۔ "یسوع نے جہوں کوئی میرے وسیلہ کے بغیر باپ کےپاس ازندگی میں آاتا۔") یوحنا اور آایت (6 باب 14نہیں

اس بات میں کوئی ابہام نہیں ہے۔ جو کچھ خداوند یسوع مسیح نے صلیب پر کام سر انجام دیا ہے ، اس کو قبول کئےآاپ دیگر عقائد کے ساتھ انجیل کو شامل نہیں کر بغیر کوئی بھی شخص خدا کے خاندان کا حصہ نہیں بن سکتا۔

سکتے۔ یہ بالکل منفرد ، خاص ، واضح اور قطعی پیغام ہے۔ بائبل مقدس جسے توبہ کہتی ہے، یہ اس کا ایک پہلو ہے۔ا بحث لایا جائے گا۔ جانہیں بعد ازاں زیر کچھ اور پہلو بھی ہیں، لیکن

خوشخبری کیا نہیں ہے؟

جب ہم خوشخبری پر بات کر رہے ہیں تو ہماری گفتگو سے یہ بات بالکل واضح ہو رہی ہے کہ خداوند یسوع مسیح نے جو کچھ صلیب پر ہمارے لئے سر انجام دیا ہے ، خوشخبری اسی سے متعلق ہے۔ ابدی زندگی، نجات اور گناہوں کی

Page 65: Miqlat - Miqlat.org · Web viewمیں دور جدید کی روایات بالکل توجہ نہیں دیتا کہ وہ متن کے بارے میں کیا بیان کرتی ہیں۔

65

جاس شخص کےلئے ہے جو خداوند معافی یہ سب کچھ خداوند کی طرف سے مفت بخشش ہے۔ اور یہ سب کچھ ہر جاس نے صلیب پر ہمارے لے سر انجام دیا ہے۔ جاس کام پر ایمان رکھتا ہے جو یسوع مسیح کے

ر غیر واضح "کے پیغام کے متبادل کے طورپب انجیل کے پیغام کو خلط ملط کر دیتی ہے۔یہ انجیل ہماری تہذی خود کو بہتر بنانے کی سوچ دیتی ہے۔ لیکن از روئے بائبل مقدس انجیل کا پیغام ایسی تمام چیزوں کی نفیروحانیت" اور

اور تردید کرتا ہے جو اپنی کاوشوں سے نجات پانے کے بارے میں ہیں۔انجیل ) اور نجات ( کا شخصی فہم و فراست اورآاپ کو بہتر بناتے ہوئے اپنی نیت کو دیکھنے کےلئے اپنے باطن کا جائزہ بصیرت سے کوئی تعلق نہیں ہے جس میں اپنے

اور طریقوں کی اختراع کا نام نہیں ہے۔ یہ سب کچھ تو ذہانتروحانی علم و دانش سے نئے خیالاتلیا جاتا ہے۔ انجیل دانجیل نہیں ہیں۔ پر مبنی یا پھر نفسیاتی کاوشیں اور سرگرمیاں ہوتی ہیں۔ یہ

آاسان ہے۔ ایک اور بڑی چیز ہے جو لوگوں کو خدا کی پیش اد باب کرنا بہت جان کا س لیکن " متبادل اناجیل"دریافت کرکے کردہ نجات کی پیش کش کے سادہ پیغام پر بھروسہ کرنے میں رکاوٹ کا باعث بنتی ہے۔

آاج بھی انجیل کے پیغام کو سمجھنے میں دشواری میں نے پہلے بھی بیان کیا ہے کہ گرجہ گھر جانے والے بہت سے لوگ جالجھے ہوئے ہیں کہ نجات نیک اعمال اور مذہبی رسومات کی محسوس کرتے ہیں۔ کیونکہ وہ سوچ کے اس تانے بانے میں آاپ پاسداری کرنے سے ملتی ہے۔جس کے ساتھ ساتھ خداوند یسوع مسیح پر ایمان رکھنا بھی ضروری ہے۔ ہو سکتا ہے کہ

آاپ کا کوئی واقف کار انجیل کی اصطلاح کو بیان کر سکے اور شاید اس کے معنی اور مفہوم کے اجزا بھی یا پھر جانہیں جرست معلوم نہیں ہوتا کہ تفصیل سے بیان کر دے۔ لیکن اس کے باوجود جو کچھ خداوند یسوعیہ سوچ اور خیال د

ا مسیح نے ہماری نجات کےلئے صلیب پر سر انجام دیا ہے وہ ابدی زندگی پانے کےلئے بہت ضروری اور کافی ہے ۔ یقیناہمیں کچھ کرنا ہوگا۔ وگرنہ ، کس طرح ہم اس قدر بڑی نجات کے مستحق ہو سکتے ہیں؟

آاپ خدا کی پیش آاپ فی الفور سمجھ جائیں گے کہ آاپ بائبل مقدس کی کہانی اور انجیل کے متن کو سمجھیں تو اگر ا فکرکش کےلائق ا عمل ، طرز اور مستحق ہی نہیں ہیں۔ اور بہت سے لوگ اسی کشمکش کا شکار ہیں۔ ہمیں ایسا طرز

جاٹھانا نہیںحاصل کریں۔ اور مذہبی باتیں اچھی لگتی ہیں جن میں ہم اپنی کاوش سے کچھ ہم مفت کے مال سے فائدہ چاہتے۔ ہمیں کوئی بھی ایسی چیز مفت میں لینا اچھا نہیں لگتا جس کےلئے ہم نے کوئی کام بھی نہ کیا ہوا۔

ججرم بڑے پر اسرار طریقہ سے ہماری سوچ میں بگاڑ پیدا کر دیتاہے۔ یہ ہماری ذہانت اور صلاحیت کو بھی مفلوج احساس قاصر رہتے ہیں کہ انجیل ایک غیر مشروطکر کے رکھ دیتا ہے۔ ایسا کہ ہم یہ دیکھنے ، سمجھنے اور قبول کرنے سے

Page 66: Miqlat - Miqlat.org · Web viewمیں دور جدید کی روایات بالکل توجہ نہیں دیتا کہ وہ متن کے بارے میں کیا بیان کرتی ہیں۔

66

جاس وقت ہی جائز اور مناسب ججرم انسان میں یہ سوچ پیدا کرتا ہے کہ کسی نعمت یا تحفے کو لینا ا بخشش ہے۔ احساسآاپ کو اس کےلئے قائل نہ جانہوں نے تحفہ دینے والے کےلئے کسی نہ کسی مقام پر کچھ کیا ہو۔اور اگر وہ اپنے ہے جب آاپ کو اس نعمت یا بخشش کے مستحق قرار دینے کےلئے کچھ نہ کچھ کرنے کا ارادہ کرتے کر سکیں تو پھر وہ اپنے

ہیں۔

جاس محبت کو جاننے سے قاصر رہتے ہیں جو انجیل کے پیغام میں پنہاں ہے۔ گویا ججرم کی وجہ سے ہم خدا کی اس احساآانکھوں پر پٹی باندھ دیتا ہے۔ہمیں سمجھنا ہوگا کہ یہ سوچ کس قدر خود غرض اور خود پرست اس جرم انسان کی احسا

ہے۔

آاپ دوسروں کو اس سوچ کا قائل کرنے کےلئےہ بات سخت معلومہوسکتا ہے کہ ی ہو، لیکن میری پوری بات سنیں۔ جب آاپ اپنی ذات تک ہی محدود ہو کر رہ جاتے ہیں۔ کیونکہ ا قدر ہیں تو پھر آاپ بہت ہی قابل بڑی جانفشانی کرتے ہیں کہ جان میں یہ سوچ پیدا جانہیں احساس دلانا اور جدوسروں سے محبت اور توجہ پانے کےلئے آاپ نے آاپ کا ہدف ہی یہ ہے کہ

جان کی محبت اور توجہ کے مستحق ہیں۔ہم آاپ ) جیسا کہ ہماپنے بارے میں اچھا محسوس کرنا چاہتے ہیں۔کرنی ہے کہ ہم یہ بھی چاہتے ہیں کہجائز طور پر کسی چیز کے مستحق ہوتے ہیں پس ہم وہ نہیں لیتے جو جائز طور پر ہمارا نہیں ہوتا(

ا عمل ظاہردوسرے بھی ہمارے تعلق سے ویسا ہی محسوس کریں۔ ) ہم یہ توقع کرتےہیں کہ دوسرےہمارے لئے ویسا ہی ردجانہیں اپنےبارے میں محسوس کروانے کی کوشش کی ہے۔( کریں جیسا کہ ہم نے

آازاد کردیتی ہے۔ انجیل ہمارے باطن کو بے نقاب کر دیتی اوراس بات پر اصرار کرتی ہے کہ انجیل ایسی سوچ سے ہمیں پوری توجہ اور دھیان خدا اور خداوند یسوع پر مرکوز رہے۔ یہی وجہ ہے کہ بہت سے لوگوں کےلئے یہ لوہے کے چنے چبانے

کے متراد ف ہوتا ہے۔ یہ اجازت نہیں دیتی کہ ہم کوئی نیک نامی اپنے نام کر لیں یا اس تعلق سے کوئی فخر محسوسکریں۔

آاپ پہلے آاپ کیا کرتے ہیں۔بلکہ انجیل کو یہ فکر ہے کہ ا کلام یہ ہے کہ انجیل کو اس سے کچھ غرض نہیں کہ حاصلآاپ شروع ہی سے خدا کے منصوبے کاحصہ ہیں ۔ آاپ خدا کی محبت کا مرکز و محور ہیں۔ آاپ انسان ہیں۔ سے کیا ہیں۔

ضرورت نہیں ہے۔ یہ بالکل سادہ سی بات ہےآاپ کو کسی بھی چیز کےلئے کچھ کرنے کی !

جدنیا میں رہتے ہیں۔ہم اس سوچ کے اسیر ہو کر رہ گئے ہیں کہ اگر چونکہ ہم گنہگار ہیں جو اس زوال پذیر اور مرتی ہوئی اا ہم یہ کسی شخص کو ہمارے ظاہر و باطن کا مکمل علم ہو جائے تو کوئی بھی ہم سے محبت نہیں کرے گا ۔نتیج

Page 67: Miqlat - Miqlat.org · Web viewمیں دور جدید کی روایات بالکل توجہ نہیں دیتا کہ وہ متن کے بارے میں کیا بیان کرتی ہیں۔

67

تصور بھی نہیں کر سکتے کہ خدا ہم سے محبت کرتا ہے۔ کیونکہ ہم میں کوئی بھی ایسی خوبی، لیاقت یا اچھائی نہیںجاس کی توجہ حاصل کر سکیں۔ خدا ہمارے ہر ایک خیال، اعمال ، کلام اور ہماری کیفیت سےواقف ہے۔ ہمارے اندر کہ جاتم اور پاک محبت کو قبول کرنے میں حائل جرجحان ہمارے لئے خدا کی جوط تعلقات کا اس جرم اور مشر پیدا ہونے والا احسا

ہو جاتا ہے۔ کیونکہ یہ سب کچھ ہمارے نکتہ نظر اور فہم و ادراک سے بالا تر ہے۔

جاسے ا دل سے ااس نکتہ پر یہ کہنا چاہئے کہ میں یہ رائے نہیں دے رہا کہ وہ لوگ جو انجیل کا پیغام سن کر صدق مجھے قبول کر لیتے ہیں وہ فی الواقع نجات نہیں پاتے۔بلکہ میں پوری دیانتداری سے ایمان رکھتا ہو ں کہ وہ نجات پاکر خدا

کے خاندان کا حصہ بن جاتے ہیں۔

میں یہ بیان کرنے کی کوشش کر رہا ہوں کہ بہت سے ایماندار ابھی تک باطنی طورپر ایک زخمی زندگی بسر کر رہےجاترنے والی ا جرم نے انجیل کے فضل اور محبت کو معیار پر پورا جان کے احساس کرکارکردگی کے تجربہ میں تبدیل ہیں۔

جاس وقت جان سے جاس نے جان سے ویسی ہی محبت کرتا ہےجو آایا خدا اب بھی دیا ہے۔ وہ اس بات پر حیرت زدہ ہیں کہ جان سے جاس پر ایمان رکھنے کا چناؤ کیا تھا۔ بطور ایماندار جو گناہ جانہوں نے انجیل کےپیغام کو سمجھ کر کی تھی جب

جان جان پر رحم و ترس کرے گا اور جان گناہوں کے سبب سے خدا اور بھی زیادہ سر زد ہوتے ہیں، وہ یہ خیال کرتے ہیں کہ جاترسے مزید محبت کرنے لگے گا۔ وہ اس بات کے قائل ہوجاتے ہیں کہ وہ کبھی بھی خدا کی توقعات پر پورا نہیں

آایا وہ کافی حد تک ایمان رکھتے ہیں یا نہیں۔یا پھر جب وہ یہ خیال کرتے سکتے۔ وہ شش و پنج کا شکار ہوتے ہیں کہ ہیں کہ وہ ایمان رکھتے ہیں ، وہ بالکل بھی ایمان نہیں رکھ رہے ہوتے۔

ے حقیقی مسیحی بھی شکست خوردہ، زخمی اور ناگفتہ بہ زندگی بسر کرتےایک افسوسناک حقیقت یہ ہے کہ بہت س جان کے فہم و ادراک میں دھندلا پڑ ججرم کے سبب سے انجیل کا پیغام ا ہیں ، انجیل کے سبب سے نہیں، بلکہ احساس

جاتا ہے۔ انجیل کے پیغام کی سچائی کو وضاحت سے بیان کرنے کی بجائے اسےتوڑ مروڑ کر پیش کیا جاتا ہے۔ جب وہجان کے لئے خدا کی طرف سے ایککلام کو پڑھتے ہیں، وہ صرف اپنے گناہوں اور ناکامیوں کو دیکھتےہیں۔ ہر ایک پیغام

ا جرم ہوتا ہے۔ ) ایسے منادوں پر افسوس جو اسی نیت سے کلام کی منادی کرتے ہیں( جبکہ کہانی کا ایک خوبصورتفردپہلو نظر انداز کر دیا جاتاہے۔

نجات کا انحصار ہماری کارکردگی پر نہیں ہے۔ نجات ہمارے کسی بھی طرح کے روحانی معیار سے منسلک تھی، نہ آاپ کو خدا کے معیار پر لانے کےلئے کچھ بھی تو نہیں کر سکتے۔ ہم کبھی بھی خدا ہے اور نہ ہی کبھی ہوگی۔ ہم اپنے

کی حضوری میں رہنے کے قابل نہیں ہو سکتے۔ ہم میں خدا کی سی کامل فطرت نہیں ہے۔ ہم خدا کی مانند ہیں، ہم

Page 68: Miqlat - Miqlat.org · Web viewمیں دور جدید کی روایات بالکل توجہ نہیں دیتا کہ وہ متن کے بارے میں کیا بیان کرتی ہیں۔

68

کے لحاظ سے ہم خدا سے کم تر ہیں۔ اورتعریف)وضاحت بلحاظ خواص(جاس کی صورت اور شبیہ پر پیدا ہوئے ہیں۔ لیکن آاپ۔ خدا کو اس بات کا بخوبی علم ہے۔ اسی لئے تو اس کا حل یسوع مسیح تھا نہ کہ

آاپ ناکامی ایسا سوچنا بھی فضول ہے کہ ہم ایسا کر کے یا ایسانہ کر کے اس خلا کو پورا کر سکتے ہیں۔ جب کبھی آاپ کو مکمل آاپ کے تعلق سےکوئی نئی بات نہیں سیکھتا۔ وہ پہلے ہی سے سے دوچار ہوتے ہیں تو خدا کبھی بھی

آاپ سے محبت رکھتا ہے۔ رومیوں آاج بھی آا پ سے محبت رکھی اور جاس نے آایت اس8 باب 5طورپر جانتا ہے تو بھی جیوں ظاہر کرتا ہے کہ جب ہم گنہگار ہیبہترین انداز میں بیان کرتی ہےبات کو جخوبی ہم پر جمحبت کی جخدا اپنی ۔ "لیکن

جموا ۔ اطر "تھے تو مسیح ہماری خا

جاترنے کےلئے کچھ بھی آاپ کو کسی بھی معیار پر پورا آاگئی ہے؟ جب ہم گنہگار ہی تھے۔ آاپ کو یہ بات سمجھ کیا آاپ اس بات پر غور و خوص کریں تو واقعی یہ خوشخبری ہے۔ آاپ سے محبت کرے۔ اگر کرنے کی ضرورت نہیں کہ خدا

وویوں سے کبھی جھوٹی توقعات نہیں رکھیں۔ خدا بہر آاپ کے ر جاس نے آاپ سے مایوس نہیں ہوا۔ کیونکہ خدا کبھی بھی آاپ سے پیار کرتا تھا، کرتا ہے اور کرتا رہے آاپ کی گری ہوئی حالت میں بھی صورت ، ہر طرح کے حالات و واقعات اور

جاس پر ایمان لائے ہلاک نہ ہو جاس نے اپنا اکلوتا بیٹا بخش دیا تاکہ جو کوئی جدنیا سے ایسی محبت رکھی کہ گا۔ " خدا نے آایت (16 باب 3بلکہ ہمیشہ کی زندگی پائے۔ " ) یوحنا

جرکنیت کبھی بھی کسی بھی طورپر اپنیہم اسے دوبنیادی نکات میں بیان کر سکتے ہیں۔نجات ، خدا کے خاندان کی ااس لئے یہ پیشکش کاوش، اعمال اور لیاقت سے حاصل نہیں کی جاسکتی۔ یہ صرف ایمان سے حاصل ہوسکتی ہے۔ خدا

کرتا ہے کیونکہ وہ فضل اور محبت کرنے والا خدا ہے۔ اس پیش کش کی کوئی اور وجہ ہے اور نہ ہی کبھی کوئی اور وجہہو سکتی ہے۔

Page 69: Miqlat - Miqlat.org · Web viewمیں دور جدید کی روایات بالکل توجہ نہیں دیتا کہ وہ متن کے بارے میں کیا بیان کرتی ہیں۔

69

حصہ سوئم

خداوند یسوع کی پیروی کرنا

8باب

Page 70: Miqlat - Miqlat.org · Web viewمیں دور جدید کی روایات بالکل توجہ نہیں دیتا کہ وہ متن کے بارے میں کیا بیان کرتی ہیں۔

70

شاگردیت کیا ہے؟

انجیل اس نیت اور مقصد کے تحت پیش کی جائے کہ اس سے زندگیاں تبدیل ہوں۔ کوئی شخص جس نے انجیل کے5 کرنتھیوں 2پیغام کو قبول کر لیا ہوتا ہے،" ایک نیا مخلوق ہے، پرانی چیزیں جاتی رہیں، دیکھو وہ سب نئی ہو گئیں۔" )

آایت ( درحقیقت یہ سب کچھ کیسا لگتا ہے؟17باب

آاپ اس سوال کے جواب کو پھر سے اپنے ذہن میں لا سکتے ہیں۔ میں نے پہلے بیان کیا تھا کہ ایک شاگرد ایک پیروکار جاس کی مانند ہونے کے ہوتاہے، خاص طورپر مسیح کا پیروکار۔ میں "پیروی" کی تعریف یسوع مسیح کی تقلید کرنے یا

2آایت۔29 باب 8طورپر کرتا ہوں۔ " خداوند یسوع مسیح کی صورت اور شبیہ پر ہونا" ہی ہمارا نصب العین ہے۔ ) رومیوں آایت (10 باب 3آایت، کلسیوں 18 باب 3کرنتھیوں

یاد رہے کہ ہم اس مقصد اور نیت کے تحت مسیح یسوع کی مانند نہیں بنتے کہ ہم خدا کی محبت کو حاصل کر سکیںآاسمان پر لے جائے۔ خدا نے پہلے ہی ہم میں سے ہر ایک سے محبت رکھی۔ " جب ہم گنہگار ہی تھے" تاکہ وہ ہمیں

آایت( اور خدا کے "دشمن" تھے) رومیوں 8 باب 5) رومیوں آاسمانی10 باب 5 آایت( جب ہم انجیل پر ایمان لائے، توہم شہری بن گئے، ہم خدا کے گھرانے کا حصہ بن گئے۔اپنے طورپر ہم کھوئے ہوئے تھے اور ہمیں ایک نجات دہندہ کی

آایت ( ہم خدا سے جدا تھے۔) افسیوں 10 باب 19ضرورت تھی۔) لوقا آایت( جب ہم ایسی حالت میں تھے،18 باب 4 جاس نے ہم سے محبت کرنے کےلئے ہمارے پاک صاف ہونے کا انتظار نہیں کیا۔ خدا نے ہم سے محبت رکھی،

ااس کے پیچھے یہ غرض نہیں ہوتی کہ خداوند ہم سے پیار کرتا رہے جب ہم خداوند یسوع مسیح کی پیروی کرتے ہیں، تو آاپ اپنی جاسے ددو سے حاصل نہیں کرتے ، آاپ اپنی محنت، کاوش اور تگ و آاخر ہم نجات پاجائیں۔ جو چیز اور پھر بال

محنت اور کاوش سے کھو بھی نہیں سکتے۔نجات کا تعلق ہماری اپنی کسی صلاحیت، خوبی یا وصف سے نہیں ہے اورجاس کام سے ہے جو خداوند یسوع جاتر سکتے ہیں۔ نجات کا تعلق نہ ہی ہم نجات پانے کےلئے خدا کے معیار پر کبھی پورا جگناہ ٹھہرایا جا س نے ہمارے واسطے جاسی کو جگناہ سے واقف نہ تھا مسیح نے ہمارے لئے صلیب پر سر انجام دیا ہے۔ "جو

جخدا کی راستبازی جاس میں ہو کر آاپ کو جلاآایت21 باب 5 کرنتھیوں 2ہوجائیں۔") تاکہ ہم ( ہم اس نجات کےلئے اپنے ل نہیں دے سکتے۔ ساری عزت اور جلا ل خداوند یسوع مسیح کا ہے۔

Page 71: Miqlat - Miqlat.org · Web viewمیں دور جدید کی روایات بالکل توجہ نہیں دیتا کہ وہ متن کے بارے میں کیا بیان کرتی ہیں۔

71

شاگردیت کے تعلق سے واضح سوچ اپنانا

ہمیں واضح طورپر یہ سوچنے کی ضرورت ہے کہ ان سب باتوں کا شاگردیت پر کس طرح اطلاق ہوتاہے۔

ااس اپنی کارکردگی کی بنا پر نجات پانے کی سوچ کے اسیر ہونے کے تعلق سے میں نے پہلے بھی بات کی تھی۔ ہمیں بات کا گہرا اور بالکل واضح فہم و ادراک ہونا چاہئے کہ نجات اور شاگردیت ایک ہی چیز نہیں ہیں۔ بہت سے ایماندار

ججرم کی وجہ سے انجیل کے ساتھ اپنے کاموں یا کارکردگی کا بھی اضافہ کرنا شروع کر اس لاشعوری طور پراپنے احساج س زندگی میں جو خداوند ہمیں دینا چاہتاہیں۔دیتے یوں وہ روحانی جوئے اور غلامی میں چلے جاتےہیں نہ کہ کثرت کی ا

آایت ، افسیوں 5 باب 1 کرنتھیوں 2آایت 10باب10ہے۔ ) یوحنا آایت(20 باب 3

ااس کے مستحق نہیں ہوتے۔ تاہم باوجود نجات وہ بخشش ہے جو خدا کی طرف سے ہمیں ایمان لاتے وقت ملتی ہے۔ ہم آالودہ ہوتے ہیں پھر بھی خدا ہمیں یہ نجات مفت میں دے دیتا ہے۔ شاگردیت اس بات کے کہ ہم خدا کے دشمن اور گناہ انجیل پر ایمان لانے کے نتیجہ کے طورپر کچھ کرنے کا نام ہے۔ ہم خداوند یسوع مسیح کی پیروی اس لئے کرتے ہیں تاکہ

جاس جاس کے لئے زندہ ہیں۔ خداوند یسوع مسیح ہی خدا کے جلال کا کامل پرتو تھا۔ پس ہمیں بھی ظاہر ہو کہ اب ہم ا زندگی اپنا نا چاہتے ہیں ۔ جیسا طرز

جان میں سے ایک ا زندگی اپنانے یعنی پاک زندگی بسر کرنے کی کئی ایک وجوہات ہیں۔ خداوند یسوع مسیح جیسا طرزووش اور نیک اعمال سے حاصل کرنا نہیں ہے۔ یہ تمام ایمان لانے والوں کے لئے خدا کی وجہ خدا کی محبت کو اپنی کا

طرف سے مفت بخشش ہے۔ تاہم شاگردیت کےلئے ہمیں کچھ قیمت چکانا پڑتی ہے۔ مسیح خداوند کی پیروی ہمیشہجاس کی تعظیم کرنے کا چناؤ کریں۔لوگ آاسان کام نہیں ہوتا۔ شاگرد ہونے کا یہ تقاضا ہے کہ ہم خدا سے محبت کرنے اور

جان سے محبت کریں گے۔ ہم خدا کی صورت اور شبیہ پر ہوتے ہوئے، لوگوں سے محبت کریں گے جیسے بھی ہوں ہم جانہیں انجیل کے وسیلہ سے اپنے خاندان کا حصہ بنانا چاہتاہے۔ کیونکہ وہ بنی نوع انسان سے محبت کرتا اور

جاس کی زندگی پھولوں کی سیج پر نہ گزری۔جیسا کہ بائبل مقدس خداوند یسوع مسیح کی زندگی کے بارے سوچیں، بیان کرتی ہے۔

جنمونہ نہ دے گیا ہے" جتمیں ایک جاٹھا کر جدکھ جبلائے گئے ہو کیونکہ یسوع مسیح بھی تمہارے واسطے جاس کے لئے اور تم ا قدم پر چلو ۔" ) جاس کے نقش آایت (21 باب 2 پطرس 1تا کہ

Page 72: Miqlat - Miqlat.org · Web viewمیں دور جدید کی روایات بالکل توجہ نہیں دیتا کہ وہ متن کے بارے میں کیا بیان کرتی ہیں۔

72

وول درجہ دیا۔ اور اس کے بعد اپنے پڑوسی) ہر جاس نے خدا کو ا خداوند یسوع مسیح نے قربانی دینے والی زندگی بسر کی۔ ایک کو(اہمیت دی۔

ادل اور اپنی" جخدا سے اپنے سارے جخداوند اپنے جاس سے کہا کہ جاس نے جحکم بڑا ہے ؟ جتو ریت میں کون سا جاستاد داے ااس کی مانند یہ ہے کہ اپنے پڑوسی جدوسرا جحکم یہی ہے ۔ اور جمحبت رکھ ۔ بڑا اور پہلا ساری جان اور اپنی ساری عقل سے

جتوریت اور انبیاہ کے صحیفوں کا مدار ہے ۔" ) متی جحکموں پر تمام جمحبت رکھ ۔ انہی دونو ں 36 باب 22سے اپنے برابر آایت (40تا

جاس کی خوشنودی حاصل کرنے کےلئے نہیں اپنایا تھا ۔ وہ ا زندگی خدا باپ کی محبت اور خداوند یسوع نے ایسا طرزجاس کی مرضی کو پورا کرتا اوربنی نوع آاکر پہلے ہی خدا وند یسوع سے محبت رکھتا تھا۔ اس سے پہلے کہ وہ اس زمین پر انسان سےخدا باپ کی طرف سے قائم کئے گئے عہد کےلئے کچھ کام سر انجام دیتا۔ اس نے" بنائے عالم سے پیشتر"

آایت (24 باب 17خداوند یسوع سے محبت رکھی۔ ) یوحنا

جاس وقت خداوند یسوع کی مانند نہیں تھا خداوند یسوع مسیح کی پیروی مشکل ہو سکتی ہے۔ چونکہ کوئی بھی ایماندار جب وہ شروع میں ایمان لایا تھا۔ اور چونکہ خداند یسوع مسیح کی مانند استقلال کے ساتھ زندگی بسر کرنا مشکل

وویہ کے تعلق سے جاس کے ر ہوتاہے۔ ہر ایک شاگرد کو

اپنے دل کی تبدیلی کی ضرورت ہے۔ ) بائبل مقدس اسے "توبہ "کا نام دیتی ہے۔مجھے یاد ہے کہ میں نے توبہ کی تھی۔جان میں آانا پڑا۔ کچھ ایسے کام بھی تھے جو میں نے کرنا شروع کر دیئے۔ لیکن کچھ ایسے کام تھے جن سے مجھے باز

سے میں نے کچھ بھی اس نیت اور مقصد کے تحت نہیں کیا تھا کہ خدا مجھ سے محبت کرے۔ وہ پہلے ہی مجھ سےمحبت رکھتا تھا۔

جاس سے محبت رکھتا تھا۔ پس ہمیں بھی خدا کی خداوند یسوع مسیح نے جو کچھ بھی کیا وہ اس بنا پر کیا کیونکہ خدا محبت حاصل کرنے کےلئے نہیں بلکہ نیک اعمال، خدمت گزاری اور اطاعت اور تابعداری کی زندگی اس لئے بسر کرنیجان لوگوں کی مدد کرنے کےلئے زندگی بسر کی جو ہے کیونکہ خدا ہم سے محبت رکھتا ہے۔ خداوند یسوع مسیح نے

جاس پر اور خدا کے نجات بخش منصوبے پر ایمان رکھتے تھے۔ پس ہمیں بھی ایسا ہی کرنا چاہئے۔ خداوند یسوع مسیح کو جاسے یہ بھی علم تھاکہ وہ ہماری خاطر ایک ہولناک موت کو قبول کرے گا۔ آایا ہے۔ علم تھا کہ وہ کیوں کر اس زمین پر

Page 73: Miqlat - Miqlat.org · Web viewمیں دور جدید کی روایات بالکل توجہ نہیں دیتا کہ وہ متن کے بارے میں کیا بیان کرتی ہیں۔

73

جاس کی قدرت پر توکل اور بھروسہ کیا۔ وہ خدا باپ کی طرف سے جاس نے خدا کے منصوبے اور لیکن اس کے باجود جمردوں میں سے زندہ ہوا تو پھر سے خدا باپ کی دہنی ہاتھ سرفراز کر دیا گیا ۔ سونپے گئے کام کو پورا کرنے کے بعد،

جدنیا ہمارا گھر نہیں ہے۔ یہ تو دنیا ہمیں بھی اسی طرح ابدی مقاصد کو سامنے رکھتے ہوئے زندگی بسر کرنی چاہئے۔۔۔ یہ جاس نے والا جہاں ابدی اور مستقل ہے۔ جو کچھ خداوند یسوع مسیح نے ہمارے لئے صلیب پر سر انجام دیا ہے آا فانی ہے۔ جاس جہاں میں جلال کے ساتھ داخل جدنیا کو چھوڑ کر آانے والے جہاں میں ابدی زندگی پائیں گے۔ ہم اس کی بنیاد پر ہم

جاس کئے جائیں گے۔ ہماری زندگی کا مقصد اور نصب و العین یہ ہونا چاہئے کہ ہم نے اپنے نجات دہندہ سے وفادار اور ااس کے ساتھ ہم نے دوسروں کی بھی خدا کے گھرانے میں شامل ہونے کےلئے مدد اور معاونت کے شکر گزار رہنا ہے۔

کرنی ہے۔

اگر ہم ناکام ہوجائیں تو پھر کیا ہوگا؟ اگر ہم سے گناہ سر زد ہوجائے تو پھر کیا ہوگا؟ ہم ناکام بھی ہوں گے اور ہم سے غلطی بھی سر زد ہو سکتی ہے۔ خدا کو یہ علم ہے۔ وہ بنی نوع انسان کو بخوبی جانتا اور سمجھتا ہے۔وہ جانتا ہے کہ ہم

جاس کے لئے رتی بھر بھی محبت اور جاس وقت بھی ہم سے محبت رکھی جب ہمارے دل میں جاس نے کون ہیں۔ لیکن جاس وقت بھی ہم سے محبت رکھی۔ " جب ہم گنہگار جاس نے جاس کے دشمن تھے، وفاداری موجود نہیں تھی۔ جب ہم

جاس کے خاندان کا حصہ نہیں8 باب 5ہی تھے۔" ) رومیوں جاس وقت بھی محبت رکھی جب ہم آایت( خدا نے ہم سے جاس کے گھرانے کا حصہ بن چکے ہیں تو پھر وہ ہم سے پہلے سے کم محبت کیوں کرے گا یا پھر ہم تھے۔ پس جب ہم سے محبت کرنا کیوں چھوڑ دے گا؟جب ہم سے گناہ سر زد ہوتا ہے یا ہم ناکامی سے دوچار ہوتے ہیں، وہ ہمیں معاف کر

جاٹھ کھڑے ہوں۔ دیتا ہے۔ وہ یہ چاہتاہے کہ ہم ایمان رکھیں اور پھر سے مسیح کی پیروی کےلئے

از زندگی اپنائیں؟ کیوں کر یسوع مسیح جیسا طر

میں نے چند لمحات پہلے یہ بیان کیا تھا کہ خداوند یسوع مسیح کی مانند زندگی بسر کرنے کی کئی ایک وجوہات ہیں۔جان وجوہات میں سے ایک نہیں ہے۔ وہ کون سی وجوہات ہیں؟ لیکن خدا کی محبت حاصل کرنا

ااردگرد کے لوگوں پر بھی اس کے ا واحد کو تباہ و برباد کر کے رکھ دیتا ہے۔ او ر صرف ہمیں ہی نہیں ہمارے وول۔ گناہ فرد ا اثراتشراب نوشی، منشیات اور مسیحی ایمان سے انحراف و انکار کےاثرات مرتب ہوتے ہیں۔ میں نے اپنے کنبے میں

از روشن کی طرح واضح ہے کہ گناہ زندگیوں کو برباد کرتاہے۔ اس کے ساتھ یہ بات بھی واضح دیکھے ہیں۔ یہ بات روآارام، جسمانی تسکین اور ہماری خواہشوں اور رغبتوں جدنیا کی بے دین اور بےایمان تہذیب ہمارے عیش و ہونی چاہئے کہ

Page 74: Miqlat - Miqlat.org · Web viewمیں دور جدید کی روایات بالکل توجہ نہیں دیتا کہ وہ متن کے بارے میں کیا بیان کرتی ہیں۔

74

جان کی اہمیت اور افادیت عارضی ہوتی ہے۔ تہذیب ہمیں بتاتی ہے کہ نتائج کی تکمیل کےلئے جو کچھ فراہم کرتی ہے پر دھیان دئے بغیر اپنی خوشی اور تسکین کےلئے زندگی بسر کرو۔ ایسی سوچ میں ابدیت پر نظر نہیں رکھی جاتی۔ ایسا

ا فکر ہمیں صرف موجودہ وقت کےلئے زندگ ا فکر میں کسی قسم کیی بسر کرنے کی طرف مائل کرتاہےطرز ۔ ایسے طرز ا فکر کو بیان کرتی ہے۔ بلاہٹ موجود نہیں ہوتی۔ بائبل مقدس ایسے طرز

جاس میں باپ کی محبت" جدنیا سے محبت رکھتا ہے جدنیا میں ہیں ۔جو کوئی جان چیزوں سے جو جدنیا سے محبت رکھو نہ نہ آانکھوں کی خواہش اور زندگی کی شیخی وہ باپ کی جدنیا میں ہے یعنی جسم کی خواہش اور نہیں ۔کیونکہ جو کچھ

امٹتی جاتی ہیں لیکن جو خدا کی مرضی پر چلتا ہے جاس کی دونوں جدنیا اور جدنیا کی طرف سے ہے۔ طرف سے نہیں بلکہ آایت(17 تا 15باب 2یوحنا 1وہ ابد تک قائم رہے گا ۔")

وول کامتضاددوئم، کئی لحاظ سے برکت ہوتا ہے۔ سچ تو یہ ہےا باعث یعنی ایک راست زندگی بسرکرنا دوسروں کےلئے ،ا اث برکت یا پھر دوسروں کےلئے باعث لعنت ہوتا ہے۔ خداوند یسوع ا فکریا تو دوسروں کےلئے باع ا زندگی اور طرز کہ ہمارا طرز

از زندگی کا ا برکت ہوا۔ ایسے طر جان کےلئے باعث جس میںدلدادہ ہونامسیح نے لوگوں کےلئے خدمت گزاری کا کام کیا اور آاپ کبھی بھی ہدف تک پہنچ نہیں آاگے بڑھنے سے روکتا ہے اور آاپ کو جسمانی تسکین اور اپنے مفادات کی تکمیل ہو

اث برکت ہونانہ صرف خداوند سپرپاتے۔ ہر ایک یسوعمارکیٹ اس حقیقت کی مثالوں سے بھری ہوئی ہے۔لوگوں کےلئے باع آاپ کی زندگی اور بھی زیادہ مفید اور کو ہماری زندگی سے منعکس کرتا ہے بلکہ اس سے ہماری اپنی بھی ترقی ہوتی ہے۔

اہم ہوجاتی ہےجب یہ دوسروں کی خدمت کےلئے صرف اور وقف ہو جاتی ہے۔

سوئم۔ ایک راست زندگی انجیل کے ثابت قدم اور مضبوط گواہ ہونے میں بھی ہماری مدد کرتی ہے۔ اگر لوگ ہماری آائے کہ جانہیں یہ نظر جدنیا سے کوئی فرق دکھائی نہ دے، اور جانہیں ہم میں بے ایمان اور بے دین زندگیوں پر نگاہ کریں اور جوف عمل زندگی بسر نہیں کر رہے ، تو پھر وہ انجیل کو ایمان لانے کے قابل ہی ہم دوسروں کی خدمت گزاری میں مصر

جانہیں ہماری زندگی میں مسیح خداوند کے پیغام سے جالجھاؤ کا شکار ہو جائیں گے ( نہیں سمجھیں گے۔ ) وہ ذہنی اختلاف اور تضاد دیکھنے کو ملے گا۔ بالفاظ دیگر، لوگ ہم سے یہی توقع کریں گے کہ ہم یسوع کی مانند زندگی

جان سے محبت رکھو۔ یہ غیر مناسب اور نا معقول بات نہیں ہے۔اس کا متبادل ریاکاری بسرکریں جو ہم سے یہ کہتا ہے کہ ہے۔ کوئی ابھی ایسا شخص نہیں ہے جو ریاکاری کی تعریف کرے۔

آاسمان پر جگہ پانا نہیں ہے۔ اس کا یہ بھی معنی و مفہوم نہیں کہ ہم دینداری کی زندگی بسر کرنے کا مقصد و محرک اپنے نیک اعمال، مذہبی رسومات سے خدا کو اپنا مقروض کر تے ہیں اور ہمارے روحانی نمبر بڑھتے چلے جاتے ہیں ۔ہم

Page 75: Miqlat - Miqlat.org · Web viewمیں دور جدید کی روایات بالکل توجہ نہیں دیتا کہ وہ متن کے بارے میں کیا بیان کرتی ہیں۔

75

آاخر ہم اس مقام پر پہنچ ہی گئے ہیں جہاں پر خدا ہمیں برکت دے گا۔ ذیل میں دیا گیا یہی سمجھنے لگتےہیں کہ بالحوالہ ایک مختلف نکتہ پر ہماری توجہ مرکوز کرتا ہے۔

جتم سے التماس کرتا ہوں کہ اپنے بدن ایسی قربانی ہونے کے لئے نذر" ادلا کر جخد اکی رحمتیں یاد داے بھائیو۔میں پس جتمہاری معقول عبادت ہے ۔اور اس جہان کے ہم شکل نہ بنو بلکہ کرو جو زندہ اور پاک اور خدا کو پسندیدہ ہو ۔ یہی

جخدا کی نیک اور پسندیدہ اور کامل مرضی تجربہ سے معلوم کرتے رہو۔ جصورت بدلتے جاؤ تاکہ عقل نئی ہوجانے سے اپنی آایت (2 تا 1 باب 12") رومیوں

جاس پر یہ مہر ہے کہ خداوند اپنوں کو پہچانتا ہے اور جو کوئی خداوند" تو بھی خدا کی مضبوط بنیاد قائم رہتی ہے اور امٹی کے کا نام لیتا ہے ناراستی سے باز رہے ۔بڑے گھر میں نہ صرف سونے چاندی ہی کے برتن ہوتے ہیں بلکہ لکڑی اور جان سے الگ ہو کر اپنے تئیں پاک کرے گا وہ عزت کا برتن اور اذلت کے لئے ۔پس جو کوئی اعزت اور بعض بھی ۔بعض

آایت (21 تا 19 باب 2 تیمتھیس 2مقدس بنے گا ۔ او ر مالک کے کام کے لائق اور ہر نیک کام کے لئے تیار ہو گا۔ ")

ادلی و دردمندی ہے ۔تو میری" جروح کی شراکت اور رحم ادل جمعی اور جمحبت کی پس اگر کچھ تسلی مسیح میں اور ادل رہو۔یکساں محبت رکھو ۔ جان ہو۔ایک ہی خیال رکھو ۔تفرقے اور بے جا فخر کےایک یہ خوشی پوری کرو کہ یک

جدوسرے کو اپنے سے بہتر سمجھے ۔ہر ایک اپنے ہی احوال پر نہیں بلکہ ہر جکچھ نہ کرو بلکہ فروتنی سے ایک اعث باجخدا کی جاس نے اگرچہ ایک دوسروں کے احوال پر بھی نظر رکھے ۔ویسا ہی مزاج رکھو جیسا مسیح یسوع کا بھی تھا ۔ادم کی آاپ کو خالی کردیا اور خا جخدا کے برابر ہونے کو قبضہ میں رکھنے کی چیز نہ سمجھا۔ بلکہ اپنے جصورت پر تھا

آاپ کو پست کردیا اور یہاں تک جمشابہہ ہوگیا ۔اور انسانی شکل میں ظاہر ہو کر اپنے انسانوں کے صورت اختیار کی اور اجموت گوارا کی ۔") فلپیوں آایت (8 تا 1 باب 2فرمانبردار رہا کہ موت بلکہ صلیبی

ا زندگی کیسا ہونا چاہئے۔لیکن ابھی تک ہم نے شاگردیت درج بالا حوالہ جات سے ہمیں یہ سوچ ملتی ہے کہ ہمارا طرزا زندگی اپناتا ہے؟ایک شاگرد کیا کرتاہے؟خوش قسمتی سے، کی بنیادی صفات بیان نہیں کیں۔ایک شاگرد کیسا طرزجاس کے ابتدائی شاگردوں اور ابتدائی مسیحیوں نے یہ واضح کر دیا ۔ خداوند یسوع مسیح نے اپنے خداوند یسوع اور

جانہیں کچھ بھی جاس نے کبھی خود نہیں کیا تھا۔ بلکہ خداوند نے شاگردوں کو کبھی بھی وہ کام کرنے کےلئے نہ کہا جو جانہوں نےدوسروں کو نوخیز کلیسیا میں یہی کہنے سے پہلے خود کر کے دکھایا۔ خداوند یسوع کے نمونے پر چلتے ہوئے

تعلیم دی کہ وہ بھی ایسا ہی کریں۔

Page 76: Miqlat - Miqlat.org · Web viewمیں دور جدید کی روایات بالکل توجہ نہیں دیتا کہ وہ متن کے بارے میں کیا بیان کرتی ہیں۔

76

9باب

ایک شاگرد کیا کرتاہے؟

ا حیرت ہو کہ خداوند یسوع مسیح نے اپنے شاگردوں کو بہت سے کام کرنے کےلئے آاپ کےلئے یہ باعث ہوسکتا ہے کہ نہیں کہا تھا۔ خداوند یسوع مسیح کی خداوند خدا اور لوگوں سے محبت کرنے کی رویابالکل واضح تھی۔لیکن وہ کام

جان کی انجام دہی سے زندگیوں میں گہری اور واضح تبدیلی دیکھنے جو خداوند نے اپنے شاگردوں کو کرنے کےلئے کہے آاغاز کرتے ہیں۔ کو ملی۔ ہم شاگرد ہونے کے اہم نکتہ سے

Page 77: Miqlat - Miqlat.org · Web viewمیں دور جدید کی روایات بالکل توجہ نہیں دیتا کہ وہ متن کے بارے میں کیا بیان کرتی ہیں۔

77

آاپس میں ایک دوسرے سے پیار کرتے ہیں۔ شاگرد خدا سے، اپنے پڑوسی اور

ہم پہلے ہی جانتے ہیں کہ خداوند یسوع مسیح نے خدا کےلئے مخصوص اور وفادار زندگی کا خلاصہ بیان کیا ہے۔ دوبڑے حکم یہ تھے۔

ادل اور اپنی " جخدا سے اپنے سارے جخداوند اپنے جاس سے کہا کہ جاس نے جحکم بڑا ہے ؟ جتو ریت میں کون سا جاستاد داے ااس کی مانند یہ ہے کہ اپنے پڑوسی جدوسرا جحکم یہی ہے ۔ اور جمحبت رکھ ۔ بڑا اور پہلا ساری جان اور اپنی ساری عقل سے

جتوریت اور انبیاہ کے صحیفوں کا مدار ہے ۔") متی جحکموں پر تمام جمحبت رکھ ۔ انہی دونو ں 36 باب 22سے اپنے برابر آایت(40تا

جدنیا جاس نے اپنے شاگردوں کو بتایا "لیکن یہ اس لئے ہوتا ہے کہ خداوند یسوع مسیح نے ان دونوں احکام پر عمل کیا۔ جاٹھو یہاں سے اجس طرح باپ نے مجھے حکم دیا میں ویسا ہی کرتا ہوں ۔ جمحبت رکھتا ہوں اور جانے کہ میں باپ سے

آایت ( کس طرح خداوند یسوع نے عملی طورپر ظاہر کیا کہ وہ اپنے خدا باپ سے محبت31 باب 14چلیں ۔") یوحنا جاس نے اس منصوبہ کو پایہ تکمیل تک جاس نے خدا باپ کی تابعداری اور فرمانبرداری میں زندگی بسر کی۔ رکھتا ہے؟

جمحبت رکھی ویسے ہی جانہیں یہ بھی بتایا "جیسے باپ نے مجھ سے جاس نے جاس کےلئے رکھتا تھا۔ پہنچایا جو خدا باپ جمحبت میں قائم رہو۔" ) یوحنا جتم میری آایت ( خداوند یسوع مسیح نے اپنے9 باب 15میں نے تم سے محبت رکھی ۔

شاگردوں سےکہا کہ وہ بھی ایسا ہی کریں ، خداوند یسوع مسیح نے دونوں احکامات پر اپنی رائے کے اظہا ر سے اسبات کو بالکل واضح کر دیا۔

جتم کو" اس سے زیادہ محبت کوئی شخص نہیں کرتا کہ اپنی جان اپنے دوستوں کے لئے دے دے ۔ جو کچھ میں جاس جاسے کرو تو میرے دوست ہو ۔اب سے میں تمہیں نوکر نہ کہوں گا کیونکہ نوکر نہیں جانتا کہ جتم حکم دیتا ہوں اور اگر جتم کو بتا جسنیں وہ سب کا مالک کیا کرتا ہے بلکہ تمہیں میں نے دوست کہا ہے ۔اس لیے کہ جو باتیں میں نے باپ سے

جتم کو مقرر کیا کہ جا کر پھل لاؤ اور تمہارا پھل قائم رہے جچن لیا اور جچنا بلکہ میں نے تمہیں جتم نے مجھے نہیں دیں ۔جتم ایک جہوں کہ ااس لئے دیتا اان باتوں کا حکم جتم کو جتم کو دے ۔میں تاکہ میرے نام سے جو کچھ باپ سے مانگو وہ

جمحبت رکھو ۔") یوحنا آایت (17 تا 13 باب 15جدوسرے سے

Page 78: Miqlat - Miqlat.org · Web viewمیں دور جدید کی روایات بالکل توجہ نہیں دیتا کہ وہ متن کے بارے میں کیا بیان کرتی ہیں۔

78

جتم بھی" جمحبت رکھی جتم سے جمحبت رکھو کہ جیسے میں نے جدوسرے سے جحکم دیتا ہو ں کہ ایک جتمہیں ایک نیا میں جتم میرے شاگرد ااس سے سب جانیں گے کہ جمحبت رکھو گے تو آاپس میں جمحبت رکھو ۔اگر جدوسرے سے ایک

آایت (35 تا 34 باب 13ہو ۔") یوحنا

ہیں۔ خداوندنشاناتخداوند یسوع مسیح کے مطابق خدا اور ایک دوسرے کے لئے محبت شاگردوں کے لازمی اور بنیادی جان کے درمیان کسی قسم کا کوئی ذہنی دباؤ یسوع مسیح کے نزدیک یہ احکام کسی طورپر بھی متضاد نہیں تھے۔

جانہیں ایک دوسرے سے الگ نہیں کیا جا سکتا تھا۔یہ دونوں لاز م جرخ تھے۔ محسوس نہیں ہوتا۔ یہ ایک ہی سکے کے دو و ملزوم ہیں۔

ااس سے زیادہ جوج ہے۔ " ہم کس طرح لوگوں سے محبت کرتے ہیں؟ کسی کے لئے اپنی جان دے دینا محبت کا عرآایت ( خداوند یسوع13 باب 15جمحبت کوئی شخص نہیں کرتا کہ اپنی جان اپنے دوستوں کے لئے دے دے ۔") یوحنا

مسیح نے ہمارے لئے یہی تو کیا تھا۔

آادمی کے لیے کوئی" اکسی نیک جمشکل سے کوئی بھی اپنی جان دے گا ۔مگر شاید اطر بھی کسی راست باز کی خاجوں ظاہر کرتا ہے کہ جب ہم گنہگار جخوبی ہم پر ی جمحبت کی جخدا اپنی ججرات کرے ۔لیکن اپنی جان تک دے دینے کی

جموا ۔") رومیوں آایت (8 ،7 باب 5ہی تھے تو مسیح ہماری خاطر

آایت سے زیادہ بہتر اور کوئی بیان7 تا 4 باب 13 کرنتھیوں 1اسے مختصر یوں بیان کیا جا سکتا ہے۔ میرے خیال میں نہیں ہے۔ یہاں پر محبت کے تعلق سے جو کچھ بھی کہنے کی ضرورت ہے بیان کر دیاگیا ہے۔ ذیل میں اس حوالہ میں

بیان کردہ محبت کے اوصاف دئے گئے ہیں۔

٭۔ محبت صابر ہے۔

٭۔ محبت مہربان ہے۔

٭۔ محبت حسد نہیں کرتی۔

٭۔ محبت شیخی نہیں مارتی۔

٭۔ محبت نازیبا کام نہیں کرتی۔

Page 79: Miqlat - Miqlat.org · Web viewمیں دور جدید کی روایات بالکل توجہ نہیں دیتا کہ وہ متن کے بارے میں کیا بیان کرتی ہیں۔

79

بہتری نہیں چاہتی۔٭۔ محبت اپنی

٭۔ محبت جھنجلاتی نہیں ۔

٭۔ محبت کسی سےبیزار نہیں ہوتی

٭۔ محبت بدی سے خوش نہیں ہوتی۔

٭۔ محبت سچائی سے خوش ہوتی ہے۔

٭۔ محبت سب کچھ برداشت کر لیتی ہے۔

٭۔محبت سب باتوں کا یقین کر لیتی ہے۔

جامید رکھتی ہے۔ ٭۔ محبت سب باتوں کی

٭۔ محبت سب کچھ سہہ لیتی ہے۔

آاپ کو ویلنٹائن ڈے یا رومانوی کارڈز پر مذکورہ نکات میں سے کچھ دیکھنے کو ملیں گے۔یہ اچھی بات ہے۔ ہمیں اپنے جاس شخص سے محبت کرنی چاہئے جس سے ہم ا حیات یا تا4 باب 13 کرنتھیوں 1شادی کرنے والے ہیں۔ لیکن شریک

آانے کا طریقہ کار ہے۔7 وہ زندگی میں لوگوں کے ساتھ محبت سے پیش آایت رومانوی محبت کا بیان نہیں ہے۔ یہ تو روزمر ااسے محبت کے طور پر ہی دیکھے اور جانے گا۔ خواہ وہ اسے محبت سمجھیں یا نہ سمجھیں ۔ خدا

کردہ چند ایک بیانات کو دیگر حوالہ جات کے ساتھ پڑھنے کی ضرورت ہے۔ مثال کے طورپر "مذکورہ فہرست میں بیان محبت سب باتوں کا یقین کر لیتی ہے"۔لازم ہے کہ اس بیان کو بھی اتنی ہی اہمیت دی جائے " محبت سچائی سے

"خوش ہوتی ہے۔

" " ہم اس بات سے یہ نتیجہ اخذ نہیں کر سکتے ۔ کہ محبت جھوٹی اور غلطمحبت سب باتوں کا یقین کر لیتی ہے۔ جمراد کسی کے خلافتعلیم کا بھی یقین کر لیتی ہے۔ جامید رکھتی ہے۔" اس سے اسی طرح سے، " محبت سب باتوں کی

آاسان ہے۔ ہمیں یہی تاکید اور تلقین کی گئی جامید رکھنا نہیں ہے۔ لیکن بالعموم، یہ فہرست سمجھنے میں بہت بدی کی اان باتوں کو عملی جامہ پہنائیں۔ و زندگی میں ہے کہ ہم روزمرہ

Page 80: Miqlat - Miqlat.org · Web viewمیں دور جدید کی روایات بالکل توجہ نہیں دیتا کہ وہ متن کے بارے میں کیا بیان کرتی ہیں۔

80

آاگے بڑھیں، ایک اور نکتہ پر بھی غور کرتے ہیں۔ اس بات کو سمجھنا انتہائی ضروری ہے کہ بنیادیاس سے پہلے کہ ہم اانہی دو احکام سے ماخوذ ہے۔" میں تمہیں ایک نیا طور پر شاگردیت کے تعلق سے جو کچھ بھی بیان کیا جاتا ہے وہ

جد جمحبتجحکم دیتا ہوں کہ ایک جدوسرے سے جتم بھی ایک جمحبت رکھی جتم سے جمحبت رکھو ۔ جیسے میں نے وسرے سے جتم میرے شاگرد ہو ۔'') یوحنا جمحبت رکھو گے تواس سے سب جانیں گے کہ آاپس میں 35 او ر 34 باب 13رکھو ۔اگر

جدعا ، خیرات کرنا، رفاقت جروحانی تعلیمات ۔) آایت ( ایک دوسرے سے محبت یعنی لوگوں سے محبت کرنا دیگر ااس بنیادی حکم کا عملی اظہار ہے۔ آاغاز ۔ یہ سب کچھ وغیرہ( پر عمل پیرا ہونے کا نکتہ

جدوسر ے کا خیال رکھتے ہیںشاگرد ایک

جدوسرے سے محبت کرنے سے ہی پیدا ہوتا ہے۔ شاگردیت کا یہ عنصر ایک

آاگے بڑھے۔ ) اعمال یوم پینتی کوست کے بعد جب زیادہ سے زیادہ لو 1 باب 2گ انجیل کے پیغام کو قبول کرنے کےلئے عہدآایت ( تو وہ بڑھتی ہوئی برادری کا حصہ بن گئے جسے " کلیسیا " کہا گیا۔ )جو کہ یروشلیم میں موجود تھی( 4تا

ا جدید ہمیں بتاتاہے کہ یروشلیم جمراد کوئی عمارت یا کوئی تنظیم نہیں ہے۔عہد اجدید میں " کلیسیا" کی اصطلاح سے جان کے پاس جمع ہونے کےلئے کوئی عمارت نہیں تھی۔) جبکہ وہاں پر ہزاروں ایماندار کی کلیسیا انتہائی غریب تھی۔

جان کی کوئی باقاعدہ قانونی حیثیت نہیں تھی۔ بلکہ ایمانداروں کو14باب 5آایت۔ 47آایت ، 41باب 2تھے۔ اعمال آایت ( آایت، 31 باب 4آایت ، 11 باب 3ایذاہ رسانی کا سامنا تھا۔ ) اعمال آایت (42 سے17 باب 5

اگر"کلیسیا" کسی عمارت یا تنظیم کا نام نہیں تھاجس کی قانونی حیثیت بھی ہوتی ہے۔ تو پھر اس کا کیا معنی تھا؟جانہوں نے ایک دوسرے کا خیال رکھنے اور ایک قربانی دینے والی کس طرح مسیح کے پیروکاروں نے اپنا وجود قائم رکھا؟ ا جدید کی کلیسیا میں لفظ" کمیونٹی" یا برادری استعمال کرتے ہیں ، جس سے برادری قائم کی۔ اکثر و بیشتر ہم دو ر

جسکھ میں شریک ہوتی ہے۔ جیسا کہ کسی کھیل میں حصہ جدکھ جدوسرے کے جمراد لوگوں کی ایسی جماعت ہے جو ایک اد جدید جس کمیونٹی کی بات لینے والی ٹیم کو پسند کرنا یا کسی بھی مفاد عامہ کی باہمی حمایت کرنا۔ لیکن عہا جدید میں کلیسیائی برادری ایک خاندان کی حیثیت رکھتی تھی۔ کرتاہے ، یہ سب کچھ اس سے بہت کم ہے۔ عہد

کی صورت میں جمع ہوتا ہے؟کیابرادری ایک خاندان اور ایک گروپ میں کیا فرق ہوتا ہے جو باہمی مفاد کےلئے ایک آاپ کو ماہانہ یوٹیلٹی بلز ادا کرنے کےلئے رقم یا پھر کچن کا سودہ خریدنے کےلئے روپیہ کوئی شخص محض اس بنا پر

آاپ جاس کی پسندیدہ ٹیم ہے؟کیا کوئی شخص جاسی بیس بال ٹیم کو پسند کرتے ہیں جو آاپ بھی پیسہ دے گا ، کیونکہ

Page 81: Miqlat - Miqlat.org · Web viewمیں دور جدید کی روایات بالکل توجہ نہیں دیتا کہ وہ متن کے بارے میں کیا بیان کرتی ہیں۔

81

جاسی شخص کو ووٹ آاپ نے بھی آاپ کی کار مفت میں ٹھیک کر دے گا کیونکہ کو اس وجہ سے ملازمت دے گا یا آاپ کی مالی معاونت کرے جاس نے بھی اپنا حق رائےدہندگی استعمال کیا تھا۔ کیا کوئی اس بنا پر ڈالا تھا جس کےلئے

جاس نے بھی جاسی دوڑ میں حصہ لیا تھا جس میں آاپ نے بھی کسی مقصد کےلئے فنڈ زاکٹھا کرنے کےلئے گا کیونکہ آاپ اپنے خاندان کے لوگوں سے مالی اور اخلاقی مدد اور معاونت کی توقع کر سکتے ہیں؟ حصہ لیا تھا؟ہر گز نہیں۔ لیکن

) جی ہاں اسی طریقہ سے ایک خاندان باہم مل جل کر رہتا اور بوقت ضرورت ایک دوسرے کے ساتھ کھڑا ہوتا ہے۔(

جاس کی عملی جھلک دیکھنے کو ملتی ہے۔ ا عمل تھا۔ یہاں پر ابتدائی کلیسیا کا بھی یہی طرز

امل گئے ۔" جان میں آادمیوں کے قریب جاسی روز تین ہزار جانہوں نے بپتسمہ لیا اور اکیا جاس کا کلام قبول اجن لوگوں نے پس جدعا کرنے میں مشغول رہے ۔اور ہر شخص پر خوف جرسولوں سے تعلیم پانے اور رفاقت رکھنے میں اور روٹی توڑنے اور اور یہ

جسولوں کے ذریعہ سے ظاہر انشان ر سب ایکہوتے تھے ۔اور جو ایمان لائے تھے وہچھا گیا اور بہت سے عجیب کام اور جموافق سب کو جضرورت کے جگہ رہتے تھے اور سب چیزوں میں شریک تھے ۔اور اپنا مال و اسباب بیچ بیچ کر ہر ایک کی

ادل ہوکر ہیکل میں جمع ہوا کرتے تھے اور گھروں میں روٹی توڑ کر خوشی اور سادہ ادیا کرتے تھے ۔اور ہر روز ایک بانٹ جان کو جخدا کی حمد کرتے اور سب لوگوں کو عزیز تھے اور جو نجات پاتے تھے ادلی سے کھانا کھایا کرتے تھے ۔اور

املا دیتا تھا ۔") اعمال جان میں آایت (47 تا 41 باب 2جخداوند ہر روز

درج بالا حوالہ میں ہمیں اشتراکیت ) تمام طبقوں کےلئے یکساں معاشرتی انصاف کا اصول ( کا بیان نہیں ملتا۔ یہاںا حکومت یا پھر ریاست کی طرف سے ملنے والی پرکسی سیاسی نظام کا بھی حوالہ نہیں دیا گیا۔ یہاں پرکسی نظام

ہدایت کا بیان بھی موجود نہیں ہے ۔ یہ سب کچھ رضا کارانہ طورپر کیا جا رہا تھا۔ اس حوالہ سے ہمیں ایک صحت مند اور معمول کے مطابق چلنے والے گھرانے کی تصویر دیکھنے کو ملتی ہے۔ خاندان ہی ایک دوسرے کی ضروریات کا خیال

رکھتے ہیں۔ اگرچہ ابتدائی کلیسیا میں ہزاروں لوگ موجود تھے تو بھی یہ سب کچھ ہورہا تھا۔

یہ ہے ایک تصویر کہ شاگرد کیا کرتاہے۔ وہ کلیسیائی برادری یعنی خدا کے لوگوں کی تعمیر و ترقی میں اپنا کردار ادا کرتےکی مد د اور معاونت کرتےہیں۔ اسہیں ۔ وہ ایک خاندان کی طرح ایک دوسرے سے محبت کرتے اور ایک دوسرے

جمراد جوئے کار لانا۔ ہو سکتا ہے کہ بعض ایماندار ، وسائل سے کامطلب ہے ، دستیاب وسائل کو ایک دوسرے کےلئے برجمراد وقت ، کوئی خدمت ، یا پھر مہارت ہو۔ بنیادی طورپر ایک برادریروپیہ پیسہ لیں۔ شائد بعض کے نزدیک وسائل سے

وہی کچھ کرتی ہے جو کمیونٹی میں ایک دوسرے کےلئے کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔

Page 82: Miqlat - Miqlat.org · Web viewمیں دور جدید کی روایات بالکل توجہ نہیں دیتا کہ وہ متن کے بارے میں کیا بیان کرتی ہیں۔

82

آاپ حیران ہوں کہ جب ابتدائی کلیسیا میں ہزاروں لوگ شامل تھے، تو کیسے ممکن تھا کہ وہ ایک ہو سکتا ہے کہ اا یہودی قیادت کے ساتھ دوسرے کی جان پہچان رکھ سکتے۔ ایماندار ہیکل میں جمع ہوا کرتے تھے۔ ) جس سے عموم

وہ گھروں میں بھی جمع ہواکےلئے بہت اچھی تھی۔(اختلاف کھڑے ہوجاتے تھے، لیکن یہ صورتحال بشارتی خدمت آایت ، 46 باب 2کرتے تھے۔ ) اعمال آایت ( اس کا مطلب یہ ہے کہ یروشلیم میں موجود" کلیسیا " حقیقی42 باب 5

مسیحی برادری / کمیونٹی در اصل چھوٹی چھوٹی کمیونٹیز کا ایک نیٹ ورک تھا۔ کمیونٹی کے اندر تھوڑی تعداد میںجانہیں نئے ایمانداروں کے طورپر قبول کیا جاتا تھا۔ لوگوں کی سب سے پہلےمدد کی جاتی تھی اور

یہ چھوٹے چھوٹے رفاقتی گروپس نئے ایمانداروں کے کلیسیا میں داخل ہونے کا ایک ذریعہ ہوتےتھے۔ مسیحیجان لوگوں کےلئے ہوتی تھی جو خوشخبری کو قبول کر لیتے تھے۔ ہر ایک کمیونٹی اپنےاراکین کی شاگرد کمیونٹی) برادری ( سازی میں حصہ لیتی تھی۔ اور کسی نہ کسی طرح سے، بڑی کمیونٹی میں بھی شاگرد سازی کے لئے اپنا کردا ر ادا کرتی

!تھی۔ یہ سب کچھ کس قدرخوبصورت لگتا تھا

آایت،41 باب 2سب سے پہلا کام جو عمومی طور پر ہوتا تھا وہ یہ کہ نئے ایمانداروں کو بپتسمے دئے جاتے تھے۔)اعمال آایت ( بپتسمہ ایک ایسا کام تھا جو لوگوں کے سامنے کیا15 باب 16آایت 48 اور 47 باب 10آایت۔ 13 اور 12 باب 8

جاس جاتا تھا ) یہ گواہوں کی موجودگی میں ہوتا تھا(کلیسیا کے دیگر اراکین بھی موجود ہوتے تھے۔ تاکہ وہ مسیح یسوع اور کے شاگردوں کے ساتھ یگانگت کا اظہار کر سکیں۔ اس میں کئی ایک اہم باتیں موجود ہیں ۔ بپتسمہ کا معنی تھا کہآاپ کے گناہ معاف ہو چکے ہیں جاس کی بنا پر آاپ کےلئے جو کچھ صلیب پر سر انجام دیا ہے خداوند یسوع مسیح نے

آاپ نئی زندگی پا چکے ہیں۔ ) رومیوں آایت ( کمیونٹی میں داخل ہونے17 باب 5 کرنتھیوں 2آایت،4 تا 1 باب 6اور کےلئے بپتسمہ پہلا عمل تھا۔ بپتسمہ پانے والے لوگ مسیح یسوع پر اپنے ایمان کا اظہار کرتے تھے۔ موقع پر موجود لوگ

جان کے عہد کے گواہ ہوتے تھے کہ اب وہ نئی زندگی میں چلیں گے۔

جب ایمانداروں کی جماعتیں باہم جمع ہوتی تھیں تو وہ ایک دوسرے کی ضروریات کو معلوم کرتے تھے۔ اگر وہ اپنی چھوٹی جماعت میں ایک دوسرے کی ضروریات پوری کر سکتے تو وہ ایسا ہی کرتے تھے۔ اس سے جمع ہونے والے

جانہیں بھی یہ سیکھنے کا ایمانداروں کو مسیح یسوع کی مانند بننے کا موقع ملتا تھا۔ جن لوگوں کی مدد کی جاتی تھی، موقع ملتا تھا کہ کس طرح " حقیقی زندگی میں " مسیح یسوع کی طرح زندگی بسر کرنا ہے۔ جب ضروریات اس قدر

جان کی مدد کےلئے جانہیں پورا کرنے سے قاصر ہوتی تھی تو پھر ایمانداروں کا بڑا گھرانہ بڑی ہوتی تھیں کہ چھوٹی کمیونٹی دوخیز کلیسیا جان کے ساتھ کھڑا ہو جاتاتھا۔وسیع پیمانے پر خدمت کے انتظام و انصرام کو منظم کرنے کےلئے یروشلیم کی ن

Page 83: Miqlat - Miqlat.org · Web viewمیں دور جدید کی روایات بالکل توجہ نہیں دیتا کہ وہ متن کے بارے میں کیا بیان کرتی ہیں۔

83

کے رہنماؤں ) خداوند یسوع مسیح کے شاگرد( نےکلیسیائی برادری میں خوراک کی ترسیل و تقسیم کے پیش نظر ڈیکنزآایت (7 تا 1 باب 6مقررکر دئیے تھے ) اعمال

اس سلسلہ میں ایک اہم رسم جو ابتدائی کلیسیا ئیں منایا کرتی تھیں وہ یہ کہ" خداوند کی میز" کی یادگاری کے تعلق(34 تا17 باب 11 کرنتھیوں1سے ایک ضیافت کا اہتمام کیا جاتا تھا۔)

آاخری کھانے کی یادگاری تھی۔ جب خداوند یسوع مسیح نے اپنے شاگردوں کو بتایا" خداوند کی میز"شاگردوں کے ساتھ جاس کا جان دینا " جانہیں بتایا کہ جان کےلئے دے دے گا۔ خداوند یسوع مسیح نے تھا کہ بہت جلد وہ اپنا گوشت اور خون

آایت (20 باب 22نئے عہد " کی تکمیل ہوگا۔ ) لوقا 1 ) اعشائ ربانی کا واقعہ بھی کچھ ایسے ہی بیان کرتا ہے۔ جاس نے بنی نوع انسان کی25 باب 11کرنتھیوں جاس کام کو یاد کرنے کا ایک طریقہ تھا جو آایت ( اعشائ ربانی خداوند کے

نجات کےلئے صلیب پر سر انجام دیا تھا۔ خداوند یسوع مسیح نے اپنے شاگردو ں سے کہا تھا کہ " میری یادگاری "آایت (یہ کمیونٹی ) کلیسیائی برادری( میں غریب ایمانداروں کا25 اور 24 باب 11 کرنتھیوں 1کےلئے ایسا ہی کیا کرنا۔)

خیال رکھنے کا بھی ایک طریقہ کار تھا۔

شاگردوں کی رفاقت

ا جدید میں ایک ایسا لفظ ہے ج " فعال ہونےکو بیان کرتاہے۔ایک دوسرےو ایمان رکھنے والی جماعت کے رفاقت" عہد جانہیں ایک دوسرے کی کا خیال رکھنا بائبلی رفاقت کا ایک حصہ ہے۔ کیونکہ جب ایماندار باہم اکٹھے ہوتے ہیں، تو

جاٹھاتے ہیں۔ شاگرد مزید کیا کرتے ہیں، اس جان ضروریات کو پورا کرنے کےلئے عملی قدم ضروریات کا علم ہوتاہے اور وہ آاگے بڑھانے کےلئے ہمیں رفاقت پر بات کرنے کی ضرورت ہے۔ موضوع پر سلسلہ گفتگو

اا جب ہم تفریح طبع سرگرمیوں میں شامل جگلا کرنا سمجھتے ہیں۔ یقین بہت سے مسیحی " رفاقت" کو باہم مل کر ہلا آاتی ہے۔جب ہم لوگوں کی رفاقت سے محضوظ ہوتے ہیں تو اس سے ہوتے ہیں تو اس سے تعلقات میں مضبوطی اور پختگی

تعلقات کے بندھن مزید پختہ ہوتے ہیں۔ لیکن شاگرد ہونےکے مفہوم میں یہ بائبلی رفاقت نہیں ہے۔

جاس ) یسوع( کا مزاج اور فہم ہم میں پروان چڑھے۔ بالفاظ دیگر، رفاقت کا مقصد اور ہدف " ایک جان" ہونا ہے۔ ،، تاکہ آایات اس مفہوم کو بیان کرتی ہے۔ رفاقت کا ہدف اور مقصد شاگرد سازی ہے۔ فلپیوں کے خط سے چند

Page 84: Miqlat - Miqlat.org · Web viewمیں دور جدید کی روایات بالکل توجہ نہیں دیتا کہ وہ متن کے بارے میں کیا بیان کرتی ہیں۔

84

آاؤں اور تمہیں دیکھوں، خواہ نہ" جموافق رہے تاکہ خواہ میں جتمہارا چال چلن مسیح کی خوشخبری کے صرف یہ کرو کہ جتم ایک روح میں قائم ہو اور انجیل کے ایمان کے لئے ایک جان ہو کر جانفشانی کرتے ہو۔" جسنوں کہ جتمہارا حال آاؤں

آایت (27 باب 1) فلپیوں

ادلی اور درد مندی ہے ۔تو" جروح کی شراکت اور رحم ادل جمعی اور جمحبت کی جکچھ تسلی مسیح میں اور پس اگر جمحبت رکھو۔ایک جان ہو ۔ایک ہی خیال رکھو ۔ویسا ہی مزاج رکھو جیسا ادل رہو۔یکساں میری یہ خوشی پوری کرو کہ یک

آایت(5 اور 1،2 باب 2مسیح یسوع کا بھی تھا ۔") فلپیوں

مسیح یسوع کا مزاج رکھنے اور پھر بطور ایمانداروں کی ایک کمیونٹی ایک جان ہونے کا کیا معنی ہے؟کیا اس کا معنی یہجرکن چھوٹی سے چھوٹی بات پر بغیر اختلاف ایمان رکھے؟ نہیں۔ بائبل مقدس یگانگت کی بات کرتی ہے کہ ہر ایک جرکن ہے نہ کہ یکسانیت کی۔ " ایک جان" ہونے کو بہتر طورپر سمجھنے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ کمیونٹی کا ہر ایک

جاس کےلئے جانفشانی کرے۔او ر وہ مقصد ، مسیح کی مانند بننا ا حیات رکھے اور ایک ہی ہدف ، نصب العین اور مقصدآاہنگی ہے نہ کہ کی مانند بننے کی جانفشانی میں بطور ایماندار ایک جماعت یا گروپ میں اکٹھےمسیح ہے۔ مقصد ہم

رہتے ہوئے ایک دوسرے کے نکتہ نظر پر اتفاق رائے ہے۔

ددور میں ایمانداروں کے گروپس اس مقصد کے حصول اور تکمیل کےلئے بہت سی سرگرمیوں میں باہم مل کر ابتدائی جدعا کرتے، روزہ رکھتے، خداوند کی پرستش اور عبادت کرتے اور خدا کے کلام کا مطالعہ بھی حصہ لیتے تھے۔ وہ مل کر

کرتے تھے۔ یہ تمام سرگرمیاں ایسے کام ہیں جو شاگرد انفرادی طورپر کرنے کے ساتھ ساتھ اجتماعی سطح پر بھی کرتےہے۔جان میں سے ہر ایک نکتہ پر تفصیلی بیان پیش کروںگا۔ میں اس موضوع پر بات کرتے ہوئے

جدعا کرتے ہیں شاگرد

جمراد خدا سے باتیں کرنا ہے۔ لیکن اس پر غور وخوص کرنے کی ضرورت ہے۔ کیا خدا کو جدعا سے سادہ اصطلاح میں جدعا خدا کو کسی چیز کے بارے اطلاع جدعا کرتے ہیں؟ معلوم نہیں کہ ہم کیا سوچ رہے ہیں؟ وہ جانتا ہے۔ پس ہم کیوں

جدعا ایک طریقہ ہے جس سے ہم خدا ) اور دیگر لوگوں ( کو یہ بتاتے ہیں کہ ہم خدا پر توکل اور دینے کا نام نہیں ہے۔

Page 85: Miqlat - Miqlat.org · Web viewمیں دور جدید کی روایات بالکل توجہ نہیں دیتا کہ وہ متن کے بارے میں کیا بیان کرتی ہیں۔

85

بھروسہ کرتے ہیں۔ یہ ایک طریقہ کار ہے جس کے تحت ہم اس بات کا اظہار کرتے ہیں کہ ہم یہ چاہتے ہیں کہ خدا کامآاپ پربھروسہ نہیں کر رہے ۔ ہم خدا کو یہ بتاتے ہیں کہ درپیش صورتحال میں ہمارے پاس کوئی کرے۔ اور یہ کہ ہم اپنے ج س)خدا( میں تحفظ کا احساس فروغ پاتا ہے۔ حل نہیں ہے۔ ہمیں تیری ضرورت ہے۔ دعا کرنے سے خد ا پر بھروسہ اور ا

جاس جدعا میں ٹھہرتے ہیں تو پھر بھی ہم خدا پر توکل اور بھروسے کا اظہار کرتے ہیں۔ یوں ہم جب ہم اجتماعی سطح پر کی پرستش اور ستائش کرتے ہیں کہ وہی ہمارے مسئلوں کا حل ہے۔

جدعا کا یہی جدعا کرتے ہیں تو پھر بھی وویہ بھی ہے۔ جب ہم گروپس میں جدعا ایک پرستش اور ستائش کا ر اس مفہوم میں، مفہوم اور مقصد ہوتا ہے۔

جاس کے شاگردوں کا حوالہ ، دیتے ہوئے خداوند سے1 باب 11لوقا آایت میں، شاگردوں نے یوحنا )بپتسمہ دینے والے (اور جدعا کرنا جدعاکرنا سکھا جس طرح یوحنا بپتسمہ دینے والے نے اپنے شاگردوں کو یہ درخواست کی "خداوند ہمیں بھی

جدعا کرناسکھائی جو اب بہت معروف ہو جانہیں وہ جان کی درخواست کے جواب میں سکھایا ہے۔"خداوند یسوع مسیح نے جدعائے ربانی " کہتے ہیں۔) لوقا جاسے ہم " آایت( یہ غور کرنا بہت اہم15 تا 9 باب 6آایت، متی 4 تا 2 باب 11چکی ہے اور

جدعا کریں۔ بلکہ یہ جدعائے ربانی " میں اپنے شاگردوں کو یہ نہیں سکھایا کہ وہ کن الفاظ میں ہے کہ خداوند یسوع نے " جدعا کریں۔) متی جدعا کا ایک نمونہ دے رہا تھا۔ہمیں خدا سے بات9 باب 6کہا کہ وہ "اس طرح سے" جانہیں آایت ( وہ

کرنے کےلئے مخصوص الفاظ یا کسی فارمولے کی ضرورت نہیں ہوتی۔ بس خدا سے بات کریں، یہی اہم ہے۔ یہ باتجدعا نہ کریں۔ ) لوقا آایت(14 تا 9 باب 18بھی ذہن میں رہے کہ دکھاوے کےلئے

جدعا کا مطلب خدا کی جدعائے ربانی میں ایسا کچھ نہیں ہے جس کے بارے میں خداپہلے سے کچھ نہیں جانتا۔ جدعا، پرستش اور خدا کی تعظیم و تمجید کے الفاظ سے معمور معلومات یا علمی کمی پورا کرنا نہیں ہے۔ اس کے برعکس

جدعا کا مقصد ہوتی ہے۔ ) "تیرا نام پاک مانا جائے۔"( اس میں خدا کی تابعداری ہوتی ہے۔ ) "تیری مرضی پوری ہو۔"(آاہنگ ہو جائیں اور ہمارے اندر بھروسہ اور یہی ہوتا ہے کہ ہمارے دل خداوند کی بزرگی، قدوسیت اور عظمت کے ساتھ ہم

وویہ پروان چڑھے۔ توکل کرنے کا ر

آاپ کو معلوم ہوگا کہ اان دعاؤں کا مطالعہ کریں تو آاپ جدعاؤں سے بھری ہوئی ہے۔ اگر بائبل مقدس شخصی اور اجتماعی جدعا میں کر سکتے ہیں۔ آاپ اپنے خیالات ، احساسات اورجذبات) غم و غصہ، پیار، ترس اور ہمدردیوں وغیرہ(کا اظہار بھی

جاس وقت کچھ سیکھ نہیں رہا ہوتا۔ خداوند یسوع مسیح نے کہا تھا کہ خدا فی الحقیقتجب ہم کچھ کرتے ہیں تو خدا

Page 86: Miqlat - Miqlat.org · Web viewمیں دور جدید کی روایات بالکل توجہ نہیں دیتا کہ وہ متن کے بارے میں کیا بیان کرتی ہیں۔

86

جدعا کا جواب ہماری توقع کے مطابق نہ ہو۔ لیکن خدااپنی لا محدود حکمت کے مطابق جواب دے گا۔ ہو سکتاہے کہ جحسن ا عمل یا وویوں اور طرز آانے والی ہے۔اور کون سی چیز ہمارے ر کو علم ہوتا ہے کہ کون سی چیز ہمارے تجربہ میں

طورپر بھی جوابمتوقعاسلوک پر اثر انداز ہوگی اور اس سے خدا کا کون سا منصوبہ پایہ تکمیل کو پہنچے گا۔ خدا غیر دیتا ہے۔

جدعاؤں کا ہدف دوسروں کےلئے برکت چاہنا ہوتا جدعائیں اپنی ذات تک محدود نہیں ہوتیں۔ بلکہ زیادہ تر بائبل مقدس کی جدعا میں ہم ہر وقت اپنی ضروریات اور ہے۔ جس میں ہم دوسروں کےلئے خدا کے رحم و ترس کو مانگتے کرتے ہیں۔

خواہشات کا ہی ذکر نہیں کرتے رہتے ۔

جاس نے اپنی تعلیم کے جدعا میں وقت گزارا۔ جدعا ثابت قدمی اورمطابقخداوند یسوع مسیح نے اکثر و بیشتر ہی کیا کہ آایت، لوقا 6 تا 2 باب 4استقلال سے کی جانی چاہئے۔ ) کلسیوں جدعا8 تا 1 باب 18 آایت ( خداوند یسوع مسیح کی ہر

جاس کی دلچسپی یہی تھی کہ خدا کی مرضی پوری ہو۔ ) متی کا جواب نہیں ملا تھا۔ اور وہ پھر بھی مطمئن تھا کیونکہ جدعا کے تعلق سے ایک یاد رکھنے والی بات ہے۔ خداوند یسوع مسیح نے تعلیم دی کہ جب46 تا 36 باب 26 آایت ( یہ

جدعا کریں گے تو خدا جواب دے گا۔ ) لوقا آایت( لیکن ہم یہ خیال نہیں کر سکتے کہ خد ا ہماری13 تا 9 باب 11ہم جاس کی نافرمانی میں زندگی جاس کی مرضی کے متضاد طرزبسرمرضی کے مطابق جواب دے گا خواہ ہم کریں یا پھر

ازندگی اپنائیں۔

آایت22 باب 3آایت اور 14باب 5یوحنا 1آایت ، 3 باب 4یعقوب ) )

شاگرد روزہ رکھتے ہیں

جمراد کسی چیز سے اجتناب کرنا ہے۔ کھانے سے "روزہ آاشنا ہوں گے ۔بالعموم "روزہ "سے شائدبہت سے قارئین روزہ سے نا رکھنے" کا معنی ہے کھائے پئے بغیر رہنا۔ بائبل مقدس میں اس قسم کا روز ہ ہمیں بہت زیادہ دیکھنے کو ملتا ہے۔ خداوند

جاس کے نمونے پر چلتے ہوئے2 باب 4یسوع مسیح نے روزہ رکھا۔ ) متی جاس کے شاگرد بھی جاس نے توقع کی کہ آایت( از عمل اختیار نہ کریں۔ ) جانہیں یہ بھی انتباہ کیا کہ جب وہ روز ہ رکھیں تو ریاکاروں جیسا طر جاس نے ساتھ ہی روزہ رکھیں ،

آاپ اور خدا کے درمیان ایک18 تا 16 باب 6متی جول کرنا نہیں ہے۔ یہ آایت ( روزہ کا مقصد لوگوں کی توجہ اپنی طرف مبذ مخصوص وقت ہوتا ہے۔

Page 87: Miqlat - Miqlat.org · Web viewمیں دور جدید کی روایات بالکل توجہ نہیں دیتا کہ وہ متن کے بارے میں کیا بیان کرتی ہیں۔

87

آاپ جس طرح بھی چاہیں، کئی ایک چیزوں سے اجتناب کر روزہ محض کھانے پینے سے اجتناب کا نام نہیں ہے۔ سکتے ہیں۔ خداوند یسوع جسمانی وز ن کم کرنے کےلئے کسی حکمت عملی کی سفارش نہیں کر رہا تھا۔ جب

جاس کے ذہن میں کچھ اور ہی تھا۔ اگرچہ بائبل خداوند یسوع مسیح نے روزہ رکھا اور روزہ کے بارے میں تعلیم دی تو مقدس میں روزے کی کئی ایک مثالیں موجود ہیں۔ تاہم اس کےلئے کوئی مخصوص قواعد ضوابط موجود نہیں ہے۔ پولس

آایت(تاکہ وہ5 تا 1 باب 7 کرنتھیوں 1رسول نے بیان کیا ہے کہ شادی شدہ لوگ جنسی تعلقات کا روزہ رکھ سکتے ہیں۔ ) جدعا میں زیادہ توجہ اور وقت دے سکیں۔

آایت میں پولس رسول کی شادی شدہ جوڑوں کے جنسی تعلقات سے پرہیز5 باب 7کرنتھیوں 1لیکن ایسا کیوں کیا جائے؟ " کرنے کی بات ہمیں ایک اشارہ دیتی ہے۔

املے اور" جفرصت جدعا کے واسطے آاپس کی رضا مندی سے تاکہ جمدت تک ججدا نہ رہو مگر تھوڑی جدوسرے سے جتم ایک آاز مائے ۔ جتم کو انفس کے سبب سے شیطان "پھر اکٹھے ہو جاؤ۔ ایسا نہ ہو کہ غلبہ

جدعا میں پوری توجہ کے ساتھ وقت گزارا جائے۔ یہ سب کچھ کیسے روزہ ایک روحانی مشق ہے جس کا مقصد یہی ہے کہ آاپ کھانے پینے سے پرہیز کرنے کا فیصلہ ہوتا ہے؟ شائد اس سلسلہ میں ایک مثال مددگار ثابت ہوگی۔ اگر ایک دن کےلئے آاپ کا جدعا میں وقت گزارنا ہے۔ آاپ نے آاجائے گا کہ آاپ کو یاد آاپ کو بھوک محسوس ہوگی ، تو کر لیتے ہیں، جب بھی

آاپ نے روزہ رکھنے کا فیصلہ کیا تھا۔ جاس مقصد کی طرف مبذول کرتا ہے جس کےلئے آاپ کی توجہ روزہ

جدعا کرنے اور خدا پر توجہ مرکوزیقہ یہ پوچھنا ہے کہ کون سی روزہ کے بارے میں سوچنے کا ایک اور طر چیز بالعموم ہمیں کرنے سے روکتی ہے۔ ہمارا فون، ٹیلی ویژن یا کوئی اور مشغلہ بھی ہو سکتا ہے۔ یہ وہ چیزیں ہیں جنہیں ہم مخصوص وقت

جدعا پر اپنی توجہ مرکوز کر کےلئے ایک طرف رکھ سکتے ہیں ) ان سے پرہیز یا روزہ رکھ سکتے ہیں ( تاکہ ہم خدا اور سکیں۔

جدعا میں خدا کی طرف متوجہ ہونے کےلئے روزہ رکھا۔ ) اعمال آایت،3 تا 1 باب 13ابتدائی کلیسیا نے اجتماعی طورپر اد عتیق میں، خدا کے لوگ گناہ پر پچھتاتے ہوئے اپنے غم کا اظہار کرنے کےلئے روزہ رکھ کر توبہ23 باب 14 آایت ( عہ

آایت، یوایل 6 باب 36کرتے تھے۔) یرمیاہ آایت (12 باب 2

شاگرد پرستش کرتے ہیں

Page 88: Miqlat - Miqlat.org · Web viewمیں دور جدید کی روایات بالکل توجہ نہیں دیتا کہ وہ متن کے بارے میں کیا بیان کرتی ہیں۔

88

آاسان بھی آاسان ہے۔ جی ہاں یہ آاپ یہ سمجھتے ہوں کہ پرستش کی تعریف بیان کرنا یا اسے سمجھنا بہت ہو سکتا ہے کہ ہے اورمشکل بھی ہے۔ اکثر ہم گرجہ گھر میں موسیقی کی تال پر گیت سنگیت کو پرستش کا نام دیتے ہیں۔ یہ پرستش نہیں ہے۔ جی ہاں کم از کم بائبل مقدس کے مطابق یہ پرستش نہیں ہے۔ اگرچہ گیت سنگیت مسیحی رفاقتوں کا ایک

آایت، کلسیوں 19 باب 5حصہ ہوا کرتا تھا۔) افسیوں جرجحان یہ بھی پایا جاتا16 باب 3 آایت ( ہماری تہذیب میں ایک اور ہے کہ ہم اپنی باطنی و جذباتی کیفیت یا تجربے کو بھی پرستش سمجھنے لگتے ہیں۔ یہ بھی پرستش اور ستائش نہیں

آائیں یہا ں پر دوحوالہ جات پر اپنی توجہ ہے۔ بہت سے حوالہ جات ہیں جن پر ہم غو ر و خوص کر سکتے ہیں۔ لیکن مرکوزکرتے ہیں۔

جتم سے التماس کرتا ہوں کہ اپنے بدن ایسی قربانی ہونے کے لئے نذر کرو" ادلا کر جخدا کی رحمتیں یاد داے بھائیو۔میں پس ااس جہان کے ہم شکل نہ بنو بلکہ عقل جتمہاری معقول عبادت ہے ۔اور جخدا کو پسندیدہ ہو ۔ یہی جو زندہ اور پاک اور

جخدا کی نیک اور پسندیدہ اور کامل مرضی تجربہ سے معلوم کرتے جصورت بدلتے جاؤتاکہ نئی ہو جانے سے اپنی آایت (2، 1 باب 12رہو۔") رومیوں

جروح اور سچائی سے کریں گے کیونکہ باپ اپنے" داب بھی ہے کہ سچے پرستار باپ کی پرستش آاتا ہے بلکہ مگر وہ وقت جڈھونڈتا ہے ۔") یوحنا آایت (23 باب 4لئے ایسے ہی پرستار

آاپ کس طرح خدا کی پرستش کرتے ہیں؟ خداوندبات پاک زندگی گزارنے کے موضوع پر ہم نے پہلے ہی کر لی ہے۔ ااس کی جدنیا کے ہمشکل نہ بنو۔ نہ بھاگو۔ حقیقیاقدار اور اپنی خواہشات کی تسکین کے پیچھےیسوع مسیح کی طرح؟

پرستش کا تعلق دل سے ہوتا ہے۔

دوسرا حوالہ خصوصی وجہ سےبڑی دلچسپی کا حامل ہے۔ خداوندیسوع نے سامری عورت کو بتایا کہ خدا اپنے لئے پرستارا عمل ظاہر آاغاز ہماری طرف سے نہیں ہوتا۔ہمیں خدا کی محبت اور بھلائی کے لئے اپنا رد یہذاپرستش کا ڈھونڈتا ہے۔ ل

کرنے کا موقع دیا جاتا ہے۔ اس محبت کا اظہار مختلف جگہوں پر مختلف انداز میں ہوتا ہے۔ہم شخصی طورپر خدا کیات موسیقی بھی خدا کی پرستش کی جا سکتی ہے۔ گرجہ گھر اور آالا جدھن پر اور بغیر پرستش کر سکتے ہیں۔ موسیقی کی گرجہ گھر کے باہر بھی پرستش کی جاسکتی ہے۔ ہم اجتماعی طور پر بھی خدا کی پرستش کر سکتے ہیں یعنی دوسرے

ایمانداروں کے ساتھ باہمی رفاقت میں بھی خدا کی پرستش کی جا سکتی ہے۔

Page 89: Miqlat - Miqlat.org · Web viewمیں دور جدید کی روایات بالکل توجہ نہیں دیتا کہ وہ متن کے بارے میں کیا بیان کرتی ہیں۔

89

جب ایماندار رفاقت میں باہم اکٹھے ہوتے ہیں تو وہ ایک دوسرے کو محبت کرنے اور نیک اعمال کےلئے متحرک کرتے ہیں۔

آایت25 اور 24باب 10عبرانیوں ) جدوسرے کو ( روحانیبالفاظ دیگر، وہ خداوند یسوع کے نمونے پر چلتے ہوئےایک جابھارتے تھے۔وہ خدا کی جاس کی پرستش کےلئے جاس کی مبارک حضوریاچھائی اور بھلائی ، محبت اور اپنے درمیان کےلئے خدا کی پرستش کر سکتے ہیں۔

آایت13 باب 5آایت ، یعقوب 47 اور 46 باب 2اعمال ) باب26پرستش میں گیت اور سنگیت شامل ہوتے تھے۔ ) متی ( آایت ( افسیوں 30 آایت کلسیوں 19 باب 5 آایت ( حقیقی ، روح اور سچائی سے کی جانے والی 16 باب 3 پرستش کا

ادل رہو اور ٹھوکرجعمدہ ہے۔"تاکہ گہرا تعلق پاکیزہ زندگی سے ادن تک صاف جعمدہ باتوں کو پسند کر سکو اور مسیح کے جاس کی جخدا کا جلال ظاہر ہو اور نہ کھا ؤ۔اور راست بازی کے پھل سے جو یسوع مسیح کے سبب سے ہے بھرے رہو تاکہ

آایت (11 تا 10 باب 1استایش کی جائے ۔") فلپیوں

ا زندگی جچرا نہیں سکتے کہ خدا کی " روح سے کی جانے والی پرستش" کا تعلق ہمارے طرز آانکھ ااس حقیقت سے ہم آاپ کلیسیا یا گھر پر 2اور 1 باب 12سے ہوتا ہے۔ ) رومیوں منٹ کےلئے کرتے30آایت ( یہ کوئی ایسا تجربہ نہیں ہے جو

ا اقد س ہو اور جسے خدا کی طرف سے ہیں۔ایسی پرستش وہی زندگی کر سکتی ہے جس کا مرکز و محور خدا کی ذاتہدایت اور توفیق ملے۔

شاگرد گناہ کا اقرار کرکے خدا کی معافی کو قبول کرتے ہیں

جاسے ناکامی کا سامنا بھی ہوتا ہے۔ ہم میں سے کوئی بھی جب ایک شاگرد مسیح کی پیروی کا سفر شروع کرتاہے تو آایت22آایت اور 21باب 2 پطرس 1آایت، 21 باب5 کرنتھیوں 2اور لاخطا نہیں ہے۔ ) خداوند یسوع مسیح کی طرح بے گناہ

جامید کر سکتے ہیں۔ اس نکتہ پر بائبل مقدس بالکل واضح طورپرآایت( اور نہ ہی ہم بے گناہ ہونے5 باب 3 یوحنا 1 کی آایت (، 30 باب 14بیان کرتی ہے۔شاگردوں نے گناہ کیا۔ ) مرقس جان میں سے ایک، یعنی یوحنا رسول72 اور 68 آایت(

نے بعد ازاں اپنی زندگی میں یہ لکھا۔

جخون" جاس کے بیٹے یسوع کا آاپس میں شراکت ہے اور جتو ہماری جنور میں ہے اجس طرح کے وہ جنور میں چلیں لیکن اگرہم آاپ کو فریب دیتے ہیں جگناہ ہے تو اپنے جتمام گناہوں سے پاک کرتا ہے ۔اگر ہم کہیں کہ ہم بے اور ہم میں سچائیہمیں

جگناہوں کو معاف کرنے اور ہمیں ساری ناراستی سے پاک کرنے میں سچانہیں اقرار کریں تو وہ ہمارے ۔اگر اپنے گناہوں کا ا

Page 90: Miqlat - Miqlat.org · Web viewمیں دور جدید کی روایات بالکل توجہ نہیں دیتا کہ وہ متن کے بارے میں کیا بیان کرتی ہیں۔

90

جا س کا کلام ہم میں نہیں ہے ۔") جاسے جھوٹا ٹھہراتے ہیں اور اکیا تو جگناہ نہیں ادل ہے ۔اگر کہیں کہ ہم نے یوحنا1اور عاآایت(10 تا 7 باب 1

یہ جاننا اچھی بات ہے کہ خدا کے خاندان میں ہماری شمولیت ہماری روحانی کارکردگی کی بنا پر نہیں ہے۔ ہمارےا زندگی اس قدر بلند ہے کہ اچھے اور نیک اعمال خدا کو ہمارا مقروض نہیں کرتے۔ اگر ہم یہ سمجھتے ہیں کہ ہمارا معیارجاسے ہم ا فکر ترک کر دیں۔ ہماری روحانی کارکردگی ) یا کمی( خدا ہم کو ابدی زندگی دینے کا مقروض ہے تو ایسا طرز

جاس وقت جب ہم گنہگار ہی تھے جدور نہ کر سکی۔ خدانے ہم سے محبت رکھی۔ " "سے

آایت8 باب 5رومیوں ) پس ہمیں لازمی طورپر یہ یاد رکھنا ہوگا ، کہ ہماری نجات کسی بھی نیک اعمال یا رسومات ( جاترنے کی صورت میں کھوئی بھی نہیں جا ااس لئے یہ کسی اخلاقی معیار پر پورا نہ سے خریدی نہیں جا سکتی ہے۔

آاپ خدا کے گھرانے کے لوگ سکتی۔ اگر غلطی ہو جائے، اقرار کریں ، بحال ہو جائیں اور اپنے اعتماد کو نہ کھوئیں کہ ہیں۔

ااس لئے مسیح یسوع کا حقیقی شاگردخدا کی محبت اور مہربانی پر توجہ مرکوز جھورے اور ناکامل ہیں چونکہ ہم ناقص،اد کہ جب ہم کچھ بھی ایسارکھتاہے۔ یوحنا کے خط میں سے دئے گئے حوالہ کو ددبارہ سے پڑھیں۔ یہ حوالہ ہمیں بتاتاہے

کرنے سے جو مسیح کے نمونے کی پیروی سے متعلق نہ ہو خدا کو مایوس کر دیتے ہیں تو ہمیں در اصل کیا کرنا ہے؟جھورا چھوڑنے سے بھی خد ا کے کام میں رکاوٹ ڈال دیتے ہیں جن کا تعلق مسیح بعض اوقات ہم کچھ ایسے کاموں کو اد

ا راہ ہے کہ ہم ایسی صورتحال میں کیا اقدام کریں " اگر ہم کی مانند بننے سے ہوتا ہے۔مذکورہ حوالہ ہمار ے لئے مشعلہمیں ساری ناراستی سے پاک کرتا ہے۔معاف کرنے میں سچا اور عادل ہے۔اور اپنے گناہوں کا اقرار کریں تو وہ ہمیں "

جاس کا اقرارکر لینا چاہئے- یہی اقرار و جب ہم سے گناہ سر زد ہوجائے اور ہم ناکامی سے دوچار ہوں، ہمیں لازمی طورپر اعتراف کا معنی ہے۔ہمیں اپنے گناہ کو چھپانا نہیں چاہئے۔ اس کےلئے بہانہ تراشی سے بھی گریز کریں۔ نہ ہی اس

یہی چاہتا ہے کہ ہمپیش کرنے کی کوشش کریں ۔خداکےلئے کوئی وجہ بیان کرنے یا اس کے پیچھے اپنی عقل اور منطق ااس کا اقرار کر لیں۔ کیوں؟ ہمیں عاجز اور فروتن ہونے کی ضرورت ہے۔ہمیں یاد رکھنے کی ضرورت ہے کہ نجات ہماری

جاس کا م کا نتیجہ ہے جو خداوند یسوع مسیح نے ہمارے لئے صلیب ووشوں اور محنتوں کا ثمر نہیں ہے بلکہ یہ روحانی کاااس بات کو تسلیم کرتا ہے کہ ہم خدا وند یسوع مسیح کے وسیلہ سےخداکے پر سر انجام دیا ہے۔گناہوں کا اقرار و اعتراف فرزند ہیں۔ ہمیں یاد رکھنا ہوگا کہ ہمارا گناہ ہمیں خدا سے جدا نہیں کر سکتا۔ ہمیں خدا کے گھرانے سے باہر نکال نہیں

آایت ( اس سے پہلے کہ ہم خوشخبری کے پیغام کو قبول کرتے، خدا کو علم39آایت تا 31 باب 8دیا جائے گا۔ ) رومیوں

Page 91: Miqlat - Miqlat.org · Web viewمیں دور جدید کی روایات بالکل توجہ نہیں دیتا کہ وہ متن کے بارے میں کیا بیان کرتی ہیں۔

91

تھا کہ ہم خطا کے پتلے ہیں۔ جب ہم سے خطا ہوتی ہے ، تو خدا کو اس سے حیرت نہیں ہوتی۔ اور نہ ہی ایسا کرنےسےہمارے بارے میں خدا کے جذبات اور احساسات میں کوئی تبدیلی واقع ہوتی ہے۔

ا جدید میں ایک نمایاں اور بہت واضح سوال یہ ہے، ہمیں کیونکر گناہ کرنے کے بارے میں بہت محتاط ہونا چاہئے۔ عہدوویہ کو سامنے لایا۔ وویہ دیکھا۔ پولس رسول رومیوں کے مسیحیوں کو خط لکھتے وقت اس ر شاگردوں نے لوگوں میں ایسا ر

جاس" دمر گئے کیوں کر جگناہ کے اعتبار سے جگناہ کرتے رہیں تاکہ فضل زیادہ ہو ؟ہرگز نہیں ۔ہم جو پس ہم کیا کہیں ؟کیا جاس کی خواہشوں کے تابع رہو۔اور جتم جتمہارے فانی بدن میں بادشاہی نہ کرے کہ جگناہ ازندگی گزاریں ؟پس آائندہ کو میں

جخدا جمردوں میں سے زندہ جان کر آاپ کو جگناہ کے حوالہ نہ کیا کرو بلکہ اپنے اپنے ہتھیار ناراستی کے ہتھیار ہونے کے لئے جتم پر اختیار جگناہ کا جخدا کے حوالہ کرو ۔ اس لئے کہ کے حوالہ کرو اور اپنے اعضا راست بازی کے ہتھیار ہونے کے لئے جگناہ کریں کہ شریعت ااس لئے جتم شریعت کے ماتحت نہیں بلکہ فضل کے ماتحت ہو ۔پس کیا ہوا ؟کیا ہم نہ ہو گا کیونکہ آاپ اجس کی فرمانبرداری کے لئے اپنے جتم نہیں جانتے کہ کے ماتحت نہیں بلکہ فضل کے ماتحت ہیں ؟ ہر گز نہیں ۔کیا

جگناہ کے جس کا انجام موت ہے خواہ جاسی کے غلام ہو جس کے فرمانبردار ہو خواہ جغلاموں کی طرح حوالہ کر دیتے ہو کو اجس کا انجام راست بازی ہے ؟") رومیوں آایت (16 سے 12آایت، 2اور1 باب 6فرمانبرداری کے

آاپ سے پیار نہیں کرے گا۔ "بلکہ غور کریں بائبل مقدس یہ نہیں کہتی ۔ "خدامنع کرتا ہے، گناہ نہ کرو ،وگرنہ خدا کی طرف راغبلمحہ فکریہ اپنی تباہی و بربادی کا سامان کرنا ہے۔ پس ایک طرف تو ہم اپنی فطرت کے سبب گناہ

طرف، ہم گناہ سے اجتناب کریں گے۔ یہ ایک کشمکش ہے جسےپولس رسول بڑے اچھے طریقہہوتے ہیں لیکن دوسریا ذکر اور غیر معمولی پیروکار25 تا 7 باب 7سے سمجھتا تھا۔ ) رومیوں آایت( تو بھی وہ خداوند یسوع مسیح کا ایک قابل

ا جدید ہمیں کئی بار انتباہ کرتا ہے کہ ہمارے اندر ایک جنگ لگی ہوئی ہے۔ ہمارے دل تو خداوند کی پیروی تھا۔ عہد کرنا چاہتے ہیں۔ لیکن ہماری ناقص ذات ، ہمیں جسمانی خواہشوں کی تسکین اور تکمیل کی طرف مائل کرتی اور معیار

آایت 1 باب 4زندگی میں دوسرو ں پر سبقت لے جانے کی تحریک دیتی ہے ) یعقوب آایت (11 باب 2 پطرس 1

مسیح کی پیروی کاطالب ہونابہت اچھی سوچ ہے، ایک مشہور معقولہ ہے" بہت جلد خدا کے ساتھ اپنا حساب کتابجاس کی برابر کر لینا چاہئے۔" یہاں پر مرکزی خیال یہ ہے کہ جب ہم ناکام ہوں، ہم بلا تاخیر اپنے گناہ کا اقرار کر لیں اور جاس کے شکر گزار ہوں۔ ہمیں یاد رکھنا چاہئے کہ ہمارے گناہوں کی قیمت خداوند یسوع نے چکائی تھی۔ معافی کےلئے جاس کے شکر گزار ہوں کہ وہ جاس کی پیروی کرنی چاہئے۔ دل سے جاس کی محبت کے اسیر ہوتے ہوئے ہمیں وفاداری سے

جاس وقت جب ہم گنہگار ہی تھے۔ "ہماری خاطر صلیب پر گیا۔ "

Page 92: Miqlat - Miqlat.org · Web viewمیں دور جدید کی روایات بالکل توجہ نہیں دیتا کہ وہ متن کے بارے میں کیا بیان کرتی ہیں۔

92

آایت8 باب 5رومیوں ) جاس کے بھائی اور بہنیں قرار پا سکیں۔ ( تاکہ ہم

شاگرد بائبل مقدس کا مطالعہ کرتے ہیں

ا مقدس کا مطالعہ کرتے تھے۔ پولس اور دیگر مشنری بھی ابتدائی کلیسیا میں ایماندار رسولوں کی تعلیم کو سنتے اور کتابآایت،42 باب 5آایت، 2 باب 4آایت ، 42 باب 2 ہی کیا کرتے تھے۔ ) اعمال ایساجب کہیں کلیسیا قائم کرتے تھے تو

ا جدید میں بائبل مقدس کو سیکھنے کا42باب 5 اعمال 20:20آایت۔ 11 باب 18آایت۔ 11 اور 10 باب 17 آایت( عہد ددور میں زیادہ تر لوگوں کے پاس اپنی ذاتی بائبل مقدس نہیں ہوا کرتی تھی۔ بہت سے جاس ایک مشترک طریقہ تھا۔ کیونکہ ا جدید میں ہم تعلیم یافتہ تہذیب کا حصہ ہیں اور بائبل مقدس بھی دستیاب ایماندار لکھ پڑھ بھی نہیں سکتے تھے۔ دور

جاٹھا سکتے ہیں۔ ہے، اس لئے ہم کمیونٹی میں سیکھنے کے دستیاب موقع سے فائدہ

جبرے خداوند یسوع مسیح کی پیروی کےلئے خدا کے کلام کو سیکھنا بہت ضروری ہے۔ اس کے علاوہ ہمیں گناہ )از عمل(کے بارے جانکاری کیسے حاصل جروح سے معمور زندگی ) طر جبرے سلوک سے کس طرح اجتناب ( اور وویوں، رجاتار ڈالو جو اانسانیت کو جپرانی جاس جتم اپنے اگلے چال چلن کی ہو سکتی ہے؟ خدا کا کلام ہی ہمیں سکھاتا ہے " کہ

فریب کی شہو توں کے سبب سے خراب ہوتی جاتی ہے ۔اور اپنی عقل کی روحانی حالت میں نئے بنتے جاؤ۔اور نئیجخد ا کے مطابق سچائی کی راست بازی اور پاکیزگی میں پیدا کی گئی ہے ۔" ) افسیوں 22 باب 4اانسانیت کو پہنو جو

آایت ( جب ہم انجیل پر ایمان لاکر خدا کے گھرانے کا حصہ بنتے ہیں تو خدا کا پاک روح ہم میں سکونت کرتا24تا آایت ، 17اور 16 باب 3 کرنتھیوں 1اور۔ ) آایت، 20 اور 19 باب 6 آایت (22 باب 2آایت، افسیوں 16 باب 6 کرنتھیوں 2

پھل دار زندگی بسر کرنے میں ہماری مدد کرتا ہے۔

اجسم کے کام تو ظاہر ہیں یعنی حرا م" جروح کی ہدایت سے چلتے ہو تو شریعت کے ماتحت نہیں رہے ۔اب جتم اور اگر ابد عتیں ۔ ججدائیاں ۔ جدو گری ۔ عداوتیں ۔جھگڑا ۔ حسد۔ غصہ ۔ تفرقے ۔ جبت پرستی ۔ جا کاری ۔ناپاکی ۔ شہوت پرستی ۔

اان کی بابت تمہیں پہلے سے کہے دیتا ہوں جیسا کہ پیشتر جتا چکا اان کی مانند ۔ داور داور جبغض ۔ نشہ بازی۔ ناچ رنگ ااطمینان ۔ جخوشی ۔ جمحبت ۔ جروح کا پھل جخدا کی بادشاہی کے وارث نہ ہوں گے ۔مگر ہوں کہ ایسے کام کرنے والے احلم ۔ پرہیز گاری ہے ۔ایسے کاموں کی کوئی شریعت مخالف نہیں ۔ اور جو امہربانی ۔ نیکی۔ ایمان داری۔ تحمل۔

جاس کی رغبتوں اور خواہشوں سمیت صلیب پر کھینچ دیا ہے ۔") گلتیوں اجسم کو جانہوں نے باب5مسیح یسوع کے ہیں آایت (24 تا 18

Page 93: Miqlat - Miqlat.org · Web viewمیں دور جدید کی روایات بالکل توجہ نہیں دیتا کہ وہ متن کے بارے میں کیا بیان کرتی ہیں۔

93

جاس کے مطابق زندگی بسر کرتے ہیں۔ اسی طرح سے خداوند یسوع نے اپنے شاگردوں شاگرد خدا کے کلام کو سیکھتے اورجاس نے خدا کی مرضی کی فرمانبرداری کی۔ ایسا کرنے کو عملی طورپر دکھایا تھا کہ وہ خدا باپ سے محبت رکھتا ہے۔ میں کلیسیائی برادری ایک بہت بڑی مدد ہے۔ کلیسیائی برادری میں پختہ، مضبوط اور بالغ مسیحیوں سے ہمارا میل جول

جانہوں نے " پرانی ہوتا ہے۔ جو کئی سالوں سے مسیح خداوند کی پیروی کررہے ہوتے ہیں۔ ہم سیکھ سکتے ہیں کہ جب جان کی زندگی تبدیل ہوگئی۔ وہ ہمیں خدا کی جاتار کر نئی انسانیت کو پہن لینا سیکھ لیا" تو کس طرح انسانیت کو

محبت اور معافی کے بارے میں یاد کراسکتے ہیں۔ وہ سمجھتے ہیں، ہر ایک مسیحی گناہ سے باز رہنے اور درست کامآاکر10 تا5باب 1 یوحنا 1کرنے کےلئے ایک کشمکش کا شکار ہوتاہے، ) یی کہ رسولوں کو بھی گناہ پر غالب آایت ( حت

جرست کام کرنے کے لئے ایک کشمکش سے دوچار ہونا پڑتا ہے۔ ) رومیوں تا11 باب 2آایت، گلتیوں 25 تا 7 باب 7دآایت (کلیسیائی برادری کا معنی ہے، احتساب، ہمدردی، حوصلہ افزائی، بالخصوص جب ہم زیادہ سے زیادہ مسیح کی24

مانند بننے کے طالب ہوتے ہیں۔

جاٹھاتے ہیں جدکھ شاگرد

آاپ کو حیرت میں ڈال دے۔ لیکن اجدید میں یہ صورتحال بالکل واضح ہے۔ خداوند یسوععہدہو سکتا ہے کہ یہ نکتہ مسیح نے اپنے شاگردوں کو بتایا۔

جدنیا کے" جتم جمجھ سے عداوت رکھی ہے ۔اگر جتم سے پہلے جاس نے جتم جانتے ہو کہ جتم سے عداوت رکھتی ہے تو جدنیا اگر جدنیا جچن لیا ہے اس واسطے جدنیا میں سے جتم کو جدنیا کے نہیں بلکہ میں نے جتم جدنیا اپنوں کو عزیز رکھتی لیکن چونکہ ہوتے تو

جاسے یاد رکھو کہ نوکر اپنے مالک سے بڑا نہیں ہوتا ۔اگر جتم سے کہی تھی جتم سے عداوت رکھتی ہے ۔جو بات میں نے جمجھے ستایا تو جتمہاری بات پر بھی عمل کریںتمہیںجانہوں نے اکیا تو جانہوں نے میری بات پر عمل بھی ستائیں گے ۔اگر

آایت (20 تا 18 باب 15گے ۔") یوحنا

یہی وہ مقام ہوتا ہے جہاں پر ایمان رکھنے والی وفاداری کی جانچ پرکھ ہوتی ہے۔ یہ سیکھنا ایک بات ہے کہ ہمیں زندگیجدکھ اٹھانا ایک الگ بات ہے۔ رسولوں نے جاس کے لئے بسر کرنے کےلئے سیکھنا پڑتا ہے۔ لیکن مسیح کی پیروی کرنا اور

جدکھ اٹھایا۔ مسیح یسوع کی پیروی کرتے ہوئے

آایت ۔16 باب 9آایت ، 41 باب 5اعمال ) آایت29تا22 باب 11 کرنتھیوں 2آایت۔ 13باب 21 ایمان کو تھامے رکھنا یا ( اد جدید میں ہمیں بار بار دکھائی دیتا ہے۔ ) رومیوں آایت اور17 باب 8ایمان پر قائم رہنا ایک ایسا موضوع ہے جو عہ

Page 94: Miqlat - Miqlat.org · Web viewمیں دور جدید کی روایات بالکل توجہ نہیں دیتا کہ وہ متن کے بارے میں کیا بیان کرتی ہیں۔

94

آایت ( فلپیوں 7 تا 3باب 1 کرنتھیوں 2آایت ۔ 18 آایت ( پطرس رسول جو17تا 13 باب 3پطرس 1آایت ، 30 تا 27 باب 1 جاٹھاتے ہوئے دیکھا تھا اور وہ اپنے جدکھ جاس نےمسیح یسوع کو کہ خداوند یسوع مسیح کے بارہ شاگردوں میں سے ایک تھا،

آایت ( اس نے ایمانداروں کو لکھا جو ایذاہ رسانی19 تا 1باب 12ایمان کے سبب سے قید میں بھی ڈالا گیا۔ ) اعمال کے باعث جا بجا تتر بتر ہو گئے تھے۔

جدکھ پاتے اور صبر" جگناہ کرکے مکے کھائے اور صبر کیا تو کون سا فخر ہے ؟ہاں نیکی کرکے جتم نے اس لیے اگر جاٹھا جدکھ جتمہارے واسطے جتم اس لیے بلائے گئے ہو کیونکہ مسیح بھی ادیک پسندیدہ ہے ۔اور جخدا کے نز کرتے ہو تو یہ جمنہ سےمکر کی جاس کے جگناہ کیا اور نہ جاس نے اش قدم پر چلو ۔ نہ جاس کے نق جنمونہ نہ دے گیا ہے تا کہ جرتمہیں ایک کاانصاف آاپ کو سچے اکسی کو دھمکاتا تھا بلکہ اپنے جدکھ پاکر انکلی ۔نہ وہ گالیا ں کھا کر گالی دیتا تھا اور نہ بات

جپرد کرتا تھا ۔") آایت (23 تا 20 باب 2 پطرس 1کرنے والے کے س

آارام و راحت سے بھرپوری زندگی کا وعدہ نہیں بلکہ آاسائش اور جپر جدکھ اٹھاتے ہوئے ہمیں یاد رکھنا ہوگا کہ انجیل ہم سے جدنیا ہمارا اصلی گھر نہیں ہے۔ آانے والی ابدی زندگی میں خدا کے گھرانے میں ایک ابدی مقا م کا وعدہ کرتی ہے۔یہ

شاگرد مزید شاگردبناتے ہیں

ااردگرد کے لوگ اور ایماندار ہمارے شاگرد ہونے کا ایک جب ہم خدا سے پیار کرتے ہیں تو پھر ہمارے ہمسائے اور ہمارے اہم پہلو ہیں۔ شاگرد ایک اہم کام یہ کرتاہے کہ وہ مزید شاگرد بناتا ہے۔ خداوند یسوع مسیح نے صعود فرمانے سے پہلے

ا اعظم کہا جاتاہے۔ اپنے شاگردوں کو یہی حکم دیا تھا۔ اسی لئے تو اسے ارشاد

جان کو یہ" اپتسمہ دو ۔اور جقدس کے نام سے ب جروح ال جا ن کو باپ اور بیٹے اور اگرد بناؤ اور جتم جا کر سب قوموں کو شا پس آاخر تک ہمیشہ جدنیا کے دمیں ادیا ہے اور دیکھو جحکم جتم کو اجن کا میں نے جان سب باتوں پر عمل کریں تعلیم دو کہ

جہوں۔" )متی آایت(20 اور 19باب 28جتمہارے ساتھ

سب قوموں کو شاگرد بناؤ"بائبل مقدس کی کہانی کا یہ بہت بڑا حصہ تھا۔ مافوق الفطرت قوتوں کا اختیار جس نے قوموں"جاس کے جاس کے شریک کار ہوں۔ یعنی جاس کے بچے کو اپنا غلام بنا رکھا تھا اب ختم ہو گیا تھا۔ خدا یہ چاہتا ہے کہ

بیٹے کے شاگرد بنیں۔ تاکہ ہر جگہ خوشخبری کی منادی کر سکیں۔خدا زیادہ سے زیادہ لوگوں کو اپنے خاندان کا حصہجانہیں خدا کے جاس کے مطابق زندگی بسر کرنا اور بنانا چاہتاہے۔ ہمارا کام خوشخبری کا پیغام سنانا ہے، لوگوں کے سامنے

جانہیں تعلیم دیں کہ وہ بھی ایسا ہی کریں۔ گھرانے میں شامل کرنا ہے۔ اور پھر

Page 95: Miqlat - Miqlat.org · Web viewمیں دور جدید کی روایات بالکل توجہ نہیں دیتا کہ وہ متن کے بارے میں کیا بیان کرتی ہیں۔

95

جانہیں بتاتے ہیں کہ کس طرح ہم یہ سب کچھ کس طرح کرتے ہیں؟ ہم اپنے ایمان کے بارے میں لوگوں کو بتاتے ہیں۔ ہم ہم نے خوشخبری کا یقین کیا۔ یہ بہت ہی سادہ سی بات ہے۔

آاپ کی زندگی کیسی تھی اور کس طرح وول۔ لوگو ں کو بتائیں کہ مسیح یسوع کی خوشخبری پر ایمان لانے سے پہلے اجاس معافی کو حاصل کر لیا جو مسیح یسوع کے وسیلہ سے خدا کی طرف سے ملتی ہے۔ لوگوں کو کہانیاں سننا آاپ نے

پسند ہوتاہے، خاص طورپر دوسرے لوگوں کے بارے میں ، ایسا کیوں کرہے؟ کیونکہ کسی دوسرے کی کہانی میں کوئی نہآاپ نے آاپ دوسروں کو اپنی کہانی سنائیں کہ کوئی ایسا پہلو ضرور ہوتاہے جو ہماری کہانی سے مشابہت رکھتا ہے۔ جب

آاپ جس شخص سے بات کر آاپ کی زندگی کس طرح بدل گئی۔ کیونکہ بالعموم کس طرح خوشخبری کو سمجھا اورجاس آاپ کی زندگی کی کہانی کے بہت سے پہلو آاپ کی زندگی سے واقف ہوگا۔ اور عین ممکن ہے کہ رہے ہوں گے وہ

کی زندگی سے ملتے جلتے ہوں۔

ااس آاپ کی زندگی کا ایک اہم موڑ ثابت ہوا۔ بالعموم جانہیں یہ بھی بتائیں کہ خوشخبری پر ایمان لانا کیوں کر دوسری بات، جان کاموں کے جو ہم نے اور دوسرے کا تعلق ہمارے گناہوں کی معافی سے ہوتا ہے۔ یہ جاننا خوبصورت بات ہے کہ باجود جاس نے ہمارے لئے مفت نجا ت کا لوگوں نے کئے، خدا پھر بھی ہم سے محبت رکھتا ہے اور ہمیں اس قدر چاہتا ہے کہ جدنیا میں بھیجا تاکہ ہمارے گناہ معاف ہوجائیں اور ہم انتظام کیا ہے۔ پھر یہ بتائیں کہ کس طرح خدا نے اپنے بیٹے کو اس

اابتدا سے خدا کا یہی منصوبہ تھا۔ ابدی زندگی حاصل کر سکیں۔

آاپ کی زندگی میں کیا اثرات تیسری بات، لوگوں کو بتائیں کہ خوشخبری پر ایمان لانے اور گناہوں کی معافی پانے سے جانہیں بتائیں کہ خدا کی طرف سے گناہوں کی معافی کو جاننا، ابدی زندگی کے وعدہ کو حاصل کرنا مرتب ہوئے۔ پھر آاپ کون آاپ کی سوچ میں کیسا فرق پیدا ہوا۔کہ جانہیں بتائیں کہ اپنی شخصیت اور وجودکے تعلق سے کیسا تجربہ ہے۔ آاپ کی زندگی کس قدر تبدیل ہوگئی جدنیا میں موجود ہیں۔ گواہی دیں کہ خوشخبری پر ایمان لانے سے ہیں اور کیوں اس

ہے۔

وویہ ہے۔اس سے ہمیں مسیح بعض لوگ تبدیل شدہ دل کا ثبوت بھی دیکھنا چاہتے ہیں، یہ ایک معمول کی سوچ اور رآاتا ہے۔ پاک زندگی بسر کرنے کی یہ ایک اہم وجہ ہے۔ خداوند یسوع نے لوگوں سے محبت کی مانند بننے کا موقع میسر جان کی قدر کریں۔ جس طرح سے جانہیں پیار کیا جائے اور لوگ جان کی خدمت گزاری کی۔ لوگ چاہتے ہیں کہ رکھی اور

ا عمل اپنایا، وہ بہت ہی زبردست ہے۔ وہ غور کریں گے۔ لوگوں کو علم ہوتاہے کہ کب خداوند یسوع نے لوگوں کے لئے طرزجانہیں آاپ جانہیں کوئی نظر اندا ز کر رہاہے۔ جب جانہیں یہ بھی علم ہوتاہے کہ کب آارہا ہے۔ جان سے محبت سے پیش کوئی

Page 96: Miqlat - Miqlat.org · Web viewمیں دور جدید کی روایات بالکل توجہ نہیں دیتا کہ وہ متن کے بارے میں کیا بیان کرتی ہیں۔

96

انجیل کے پیغام کی خاطر ترجیح دیں گے تو وہ اس بات کو سمجھیں اور محسوس کریں گے۔ ہر کوئی مسیح یسوع پرآاپ لوگوں کو انجیل کا پیغام سنائیں گے تو ہر کوئی ایمان نہیں لائے گا۔ لیکن بہت سے ایمان ایمان نہیں لاتا۔ جب

لائیں گے۔

صطلاحات ) فرہنگ( اہم نام اور ا

اصطلاحات میں شامل نہیں ہیں۔واضح کردہ٭۔ اس فہرست میں شامل اصطلاحات کورس کی کتاب میں

بڑے حروف میں لکھے گئے نام فرہنگ میں شامل ہیں

آادمی جسے خدا نے ایسی قوم کا بزرگ ہونے کےلئے ،، چنا جو بعد ازاں بنی اسرائیل یا یہودیوں کے نامابرہام ۔ ایک

سے جانی اور پہچانی گئی۔

اہد جدید میں ایک کتاب۔اعمال ۔ ابتدائی مسیحیوں کی تاریخ سے متعلق ع

۔۔ پہلے دو انسان ) ایک مرد اور ایک عورت( جنہیں خدا نے خلق کیا تھا۔آادم اور حوا

۔ مافوق الفطرت مخلوق جو خدا کی خدمت کرتی اور مسیح یسوع پر ایمان لانے والوں کے لئے خدمت گزاریفرشتگان

کا کام سر انجام دیتی ہے۔ اصل عبرانی اور یونانی اصطلاحات جن کا ترجمہ بائبل مقدس میں " فرشتگان " کیا گیا ہے۔آاسمانیایک کام کی وضاحت جان کا معنی اور مفہوم "پیامبر" ہے۔ "فرشتہ" یہ اصطلاح آاسمانی مقام پر خدا کے ہے۔ یہ

Page 97: Miqlat - Miqlat.org · Web viewمیں دور جدید کی روایات بالکل توجہ نہیں دیتا کہ وہ متن کے بارے میں کیا بیان کرتی ہیں۔

97

جاس کے لوگوں کے پاس پیغامات لے جرکن کی ذمہ داری اور کام کو بیان کرتا ہے جو خدا کی طرف سے خاندان کے ایک کر جاتے ہیں۔ اس فرہنگ کے اختتام پر مزید تفصیل کےلئے " مافوق الفطرت اصطلاحات کا خلاصہ" دیکھیں۔

ا جدید میں مختلف طرح کے رسول پائے جاتے رسول ۔ہیں۔ ایک یونانی اصطلاح جس کا معنی ہے" بھیجا ہوا" عہد

آاسمان پر چلا گیا۔صعود فرمانا جمردوں میں سے زندہ ہونے کے بعد ۔ خداوند یسوع مسیح

سسوری ۔ شمالی مسوپتامیہ سے اسرائیل کے دشمن جن کا تاریخ میں ذکر موجود ہے۔ا

ار جدید میں یہ ملک عراق ہے(بابل ۔ بابل کے باشندوں کا قدیم شہر جو جنوبی مسوپتامیہ میں واقع ہے۔ ) دو

۔ جنوبی مسو پتامیہ سے اسرائیل کے تاریخی دشمن۔بابل کے باشندے

۔ وہ شخص جو خوشخبری کے پیغام کو قبول کر لیتا ہے۔یماندارا

کتب39خدا کی رہنمائی اور الہام سے قلمبند کی گئیں۔ پہلی دس کتب جو مقدس کتب کا مجموعہ۔ مق66۔ بائبل

اد عتیق جبکہ بقیہ ا جدید کے طورپر جانی جاتی ہیں۔27عہ کتب عہد

ہ" یہ اصطلاح " مسیح" یا" یسوع" کے مماثل و مترادف ہے۔۔ یونانی لفظ " مسح شدمسیح

جانعہد ۔ دو فریقین کے درمیان ایک معاہدہ۔ بائبل مقدس میں خدا بنی نوع انسان کے ساتھ عہد قائم کرتاہے جس میں وہ

کے ساتھ برکت کے وعدے کرتا ہے۔ عہد میں شرائط ہوبھی سکتی ہیں اور عہد شرائط سے بالا تر بھی ہو سکتا ہے۔

جاوپر ایک شہتیرصلیب ۔خداوند یسوع مسیح کی موت کا وسیلہ۔ رومی صلیب ایک سیدھا پول/کھمبا ہوتا تھا جس کے

جان کا دم جاٹھاتے جاٹھاتے عبوری سمت میں ہوتا تھا۔ جس پر مجرموں کو باندھا اور پھر کیلوں سے جڑ دیا جاتا تھا ۔ اذیت جاس مقام کی طرف اشارہ ہے جہاں گناہ کی قیمت گھٹ جانے سے موت واقع ہو جاتی تھی۔عہد جدید میں " صلیب"

جان سب کےلئے نجات کا بندوبست کیا گیا جو خوشخبری کے پیغام پر ایمان لائیں گے۔ چکاکر

۔ اسرائیل کا دوسرا بادشاہ۔ جس کے ساتھ خدا نے ابدی بادشاہت کا وعدہ کیا تھا۔ مسیح اسی شاہی خاندان سےداؤد

آایاتھا۔

Page 98: Miqlat - Miqlat.org · Web viewمیں دور جدید کی روایات بالکل توجہ نہیں دیتا کہ وہ متن کے بارے میں کیا بیان کرتی ہیں۔

98

وویوں کے بار بارزوال / بگاڑ جبرے خیالات اور ر جبرائی اور گناہ سے منسوب ہے۔ اگرچہ یہ اکثر اوقات ۔ ایک اصطلاح جو

واقع ہونے کو بھی بیان کرتی ہے۔

شیطان اور سانپ کا ایک دوسرا نام۔ " مافوق الفطرت اصطلاحات کاخلاصہ" دیکھیں۔ جو کہ اس فرہنگ کےابلیس۔

اختتام پر دیا گیا ہے۔

جاسشاگرد۔ ا قدم پر چلتا اور جاس کے نقش بطور ایک اسم۔ ایسا شخص جو خداوند یسوع مسیح کی پیروی کرتا ہے۔

کی تعلیمات پر عمل پیرا ہوتا ہے۔ بطور فعل۔ "شاگرد بنانا"کسی کو مسیح کی پیروی کی تعلیم دینا۔

جوئے کار لاتے ہوئے خوشخبری کے پیغام کو پھیلانے کی مہم جوئی۔بشارتی خدمت ۔ کئی ایک طریقے کار بر

سوج ( ایک اصطلاح جو قدیم بنی اسرائیل کی مصر سے غلامی سے2( بائبل مقدس میں دوسری کتاب کا نام۔ ) 1۔ )خر

رہائی کو بیان کرتی ہے۔

جاس کی تخلیق کےلئےبدی۔ جبرا سمجھتا ہے۔ ہر وہ چیز یا کام جو خدا اور ہر وہ چیز یا کام جسے خدا اخلاقی طور پر

نقصان دہ اور ناگوار ہو۔

۔ توکل اور بھروسہ کرنے والا یقین۔ ) کسی چیز یا کسی شخص پر (ایمان

جاس کے جاری رہنے والے اثراتزوال آادم اور حوا کا گناہ اور اغ عدن میں ۔ با

) گناہ کی ( جب خدا کسی شخص کے قصور معاف کرتا ہے۔ تو ہر ایک سزا منسوخ ہو جاتی ہے۔ اس سےمعافی

، فضل، رحم اور نجات ہیں۔عناصرمنسلک

عدن آادم اور حوا رہتے تھے۔ خدا بھی باغ عدن میں موجود تھا۔باغ جدنیا میں ایک مقام جہاں ۔ خدا کی اصل تخلیقی

۔ بائبل مقدس کی پہلی کتابپیدایش

Page 99: Miqlat - Miqlat.org · Web viewمیں دور جدید کی روایات بالکل توجہ نہیں دیتا کہ وہ متن کے بارے میں کیا بیان کرتی ہیں۔

99

جاس شخص کو بیان کرتی ہغیر اقوام۔ نہ ہو۔ غیرے جو اسرائیل کی نسل کا حصہ ایک ایسی اصطلاح جو ہر

اسرائیلی۔

بائبل مقدس میں، جب اس اصطلاح کو بطور واحد استعمال کیا جاتا ہے تو یہ ایک منفرد ، لاثانی اور مافوقخدا۔

ا کل اور بنی نوع انسان سے محبت کرنے والی ہے۔ ا کل، خالق الفطرت ہستی کی طرف اشارہ کرتی ہے جو مالک

سGوہیت ۔ تثلیث۔ تین شخصیات۔ ) باپ، بیٹا اور روح القدس( ایک لاثانی خدا ۔ا

۔ مسیح خداوند کے وسیلہ سے نجات کا پیغامخوشخبری

جوط مہربانیفضل ۔ جب خدا ہمیں وہ کچھ دیتا ہے جس کے ہم مستحق نہیں ہوتے۔ خدا کی غیر مشر

اعظم ۔ وہ ذمہ داری اور کام جو خداوند یسو ع مسیح نے اپنے شاگردوں کو خوشخبری کے پیغام کو پھیلانے کےارشاد

جدنیا میں شاگرد بنائیں۔ لئے دیا تھا کہ وہ پوری

اد عتیق تحر یر کیا گیا۔2 ( اسرائیل کےلئے ایک اور اصطلاح۔ ) 1۔ ) عبرانیوں ( وہ زبان جس میں عہ

۔ خدا کا شخصی روح۔ جو اپنے اوصاف اور جوہر میں خدا کے برابر ہے۔سروح اGقدس

۔ ابرہام کا بیٹا جو سارہ سے پیدا ہوا تھا۔اضحاق

آاغاز خدا نے ابرہام اور2( یعقوب کا نیا نام۔ ابرہام کا پوتا۔ ) 1۔ ) اسرائیل اد عتیق میں بیان کی گئی ایک قوم جس کا ( عہ سارہ کے وسیلہ سے کیا تھا۔

۔ ابرہام کی نسل کے لوگ۔ قوم اسرائیل کے اراکین۔بنی اسرائیل

جاس کا نام یعقوب سے اسرائیل میں تبدیل کر دیایعقوب ۔ اضحا ق کا بیٹا۔ اس لئے ابرہام کا پوتا ٹھہرا۔ بعد ازاں خدا نے

تھا۔

Page 100: Miqlat - Miqlat.org · Web viewمیں دور جدید کی روایات بالکل توجہ نہیں دیتا کہ وہ متن کے بارے میں کیا بیان کرتی ہیں۔

100

۔ خدا کا بیٹا۔ جو کنواری مریم سے پیدا ہوا تھا۔ لیکن کامل خدا بھی تھا۔ خدا نے بطور انسان مسیح یسوع کییسوع

صورت میں جنم لیا تاکہ بنی نوع انسان کی نجات کے لئے خدا کےمنصوبہ کو پایہ تکمیل تک پہنچا سکے۔

۔ " اسرائیلیوں " کےلئے ایک اور نام۔ ابرہام کی نسل کے لوگ۔ قدیم زمانہ میں، اجنبی یا غیر اقوام نے اسیری میںیہودی

جانے والے دو قبیلوں کو یہ نام دیا تھا۔

۔اس زمین پر ایمانداروں کے ساتھ مسیح کے وسیلہ سے خدا کی حکمرانی۔خدا / مسیح / یسوع کی بادشاہت

جدنیا میں موجود اور ترقی کرتی ہوئی بادشاہت کے طورپر بیان کرتاہے۔ لیکن اس کی قطعی ااس ا جدید اس بادشاہت کو عہدتکمیل کا منتظر بھی دکھائی دیتا ہے۔

جاس عدالت سے با ز رہتا ہے جس کے ہم مستحق ہوتےہیں۔ررحم ۔ جب خدا

جاس بادشاہ کی طرف اشارہ ہے جسے داؤدمسایا ۔) مسیح( ۔ ایک عبرانی اصطلاح جس کا معنی ہے۔" مسح شدہ" یہ

جان کے دشمنوں سے مخلصی عطا کرنی تھی۔ بائبل مقدس کی نسل سے برپا ہوکر خدا کے لوگوں کو گناہ سے نجات اور وی ہے۔ پس "کی کہانی میں، خداوند یسوع مسایا تھا۔ یونانی زبان میں ایک اصطلاح " مسیح" اسی اصطلاح کے مسا

ہے۔یسوع مسیح" " یسوع، مسایا"

یی ۔ ااسیسموس جاس وقت پیدا ہوا جب بنی اسرائیل مصر کی غلامی میں زندگی بسر کر رہے تھے۔ ایک اسرائیلی جو

شخص کو خدا نے بنی اسرائیل کو غلامی کے گھر سے رہائی دینے کے لئے قوت اور قدرت سے نوازا تھا۔

سینا یی کو بنی اسرائیل کو مصر سے چھڑا کر لانے کے لئے کہا تھا۔ یہی وہ پہاڑ ہےکوہ ۔ وہ پہاڑ جہاں خدا نے موس

جہاں خدانے بنی اسرائیل کو دس احکام دئے تھے۔

جدید۔ اد عتیق کے بعد عہد جکتب کا متن خداوند یسوع مسیح کی زندگی اور خدمت27عہ اان کتب کا مجموعہ۔

کے بارےمیں ہے۔ اس میں ابتدائی مسیحیوں کی تاریخ اور پہلی صدی عیسوی میں مسیحیت کے پھیلاؤ کا ذکر بھیموجود ہے۔

Page 101: Miqlat - Miqlat.org · Web viewمیں دور جدید کی روایات بالکل توجہ نہیں دیتا کہ وہ متن کے بارے میں کیا بیان کرتی ہیں۔

101

۔ وہ شخص جسے خدا نے زمین پر طوفان بھیجنے سے قبل اپنی نظر میں راستباز پایا۔ خدا نے نوح کو ہدایت کی کہنوح

جاس طوفان سے محفوظ رہ جاس کا گھرانہ اور جنگلی جانور اور پرندے وہ ایک بڑی کشتی) بحری جہاز( بنائے تاکہ وہ اور سکیں۔

عتیق قبل ایک تسلسل سے کتب کا مجموعہ۔ ان کا متن مسیح یسوع کی پیدائش سے 39 بائبل مقدس کی ۔عہد

تاریخ وار ہے۔

۔ خداوند یسوع مسیح کا رسول جس نے غیر اقوام ) غیر اسرائیلی (کے درمیان خدمت پر توجہ مرکوز رکھی۔پوGس

۔ خداوند یسوع مسیح کےحقیقی شاگردوںمیں سے ایک شاگرد۔پطرس

ا اسرائیل پر ہوتا ہے۔وہ سر زمین جسوعدہ کی سر زمین ۔ ایک اصطلاح جس کا اطلاق جغرافیائی لحاظ سے ملک

ا عتیق آاباد ہوگی۔اسرائیل کے وہاں قابض ہونے سے پہلے، عہد جاس کی نسل کا وعدہ خدا نے ابرہام سے کیا تھا۔ کہ وہاں پر میں اس زمین کو ملک کنعان کہا جاتا تھا۔

جاس کے باشندوں ۔ہر وہ مافوفق الفطرت مخلتاریکی کی قوتیں جدنیا اور کےلئے خدا کی نجات کےوق جو اس

منصوبے کی مخالفت کرتی ہے۔ مزید تفصیلات کےلئے" مافوق الفطرت اصطلاحات کا خلاصہ " دیکھیں جو کہ اسآاخر پر دیا گیا ہے۔ فرہنگ کے

اد جدیدمیں۔ اس حقیقت2( بالعموم۔ موت کے بعد نئی زندگی کے وسیلہ سے موت پر فتح۔) 1۔ )قیامت اGمسیح ( عہ

جمردوں میں سے زندہ ہو گیا تھا۔ اس جدکھ سہنے کے بعد تیسرے روز کا حوالہ کہ خداوند یسوع مسیح صلیب پر موت کا جمردوں میں سے زندہ ہونا بھی ہے۔ ددور میں اس زمین پر تمام ایمانداروں کا ابدی زندگی کے لئے آانے والے جمراد سے

جدور ہےاور خداوند یسوع مسیح کینجات جاس شخص کی رہائی اور مخلصی جو گناہ کے باعث خدا سے ۔کسی بھی

خوشخبری پر ایمان لاتا ہے ۔نجات میں، خوشخبری پر ایمان لانے کے باعث ایمان لانے والے کے گناہ معاف ہو جاتےہیں۔ نجات سے ایمان لانے والا پھر سے خدا کے خاندان میں شامل ہو جاتا ہے۔

۔ ابرہام کی اہلیہ محترمہ جسے خدا نے مافوق الفطرت طورپر بچہ پیدا کرنے کی توفیق عطا کی تھی۔سارہ

Page 102: Miqlat - Miqlat.org · Web viewمیں دور جدید کی روایات بالکل توجہ نہیں دیتا کہ وہ متن کے بارے میں کیا بیان کرتی ہیں۔

102

آادم اور حوا کو فریب دیا تھا۔ شیطان خدا کی تخلیق میں پہلیشیطان ا عدن میں شیطان کو یہ نام دیا گیا جس نے ۔ باغ

جدشمن ہے ۔مزید مافو ق الفطرت مخلوق تھا جس نے خدا کے خلاف بغاوت کی تھی۔ شیطان ہی خدا کا سب سے بڑا آاخر پر دیا گیا ہے۔ تفصیلات کےلئے" مافوق الفطرت اصطلاحات کا خلاصہ " دیکھیں جو کہ اس فرہنگ کے

۔ بنی اسرائیل کا پہلا بادشاہ۔ساؤل

جاسے ابلیس اور شیطان کا نام دیتی ہے۔ ۔ مزیدسانپ آادم اور حوا کا دشمن۔ بائبل مقدس بعد ازاں اغ عدن میں ۔ با

آاخر پر دیا گیا ہے۔ تفصیلات کےلئے" مافوق الفطرت اصطلاحات کا خلاصہ " دیکھیں جو کہ اس فرہنگ کے

معیار کے متضاد اور خدا کے خلاف بغاوت کرے۔جرائی/رجحان و رغبت جو خدا کی راستبازی کے ۔ہر وہ بگناہ

جاس کے تخت پر بیٹھا تھا۔سلیمان ۔ داؤد کے بیٹو ں میں سے ایک فرزند۔ سلیمان ہی داؤد کی موت کے بعد

جنوم ہے۔ جو خداوند یسوع مسیح کی صورت میں انسان بن گیا تھا۔بیٹا ۔ بائبل مقدس میں۔" بیٹا" تثلیث کا دوسرا اق

جمستعد اور سرگرم رہتیخدا کے فرزند ا عتیق میں مافوق الفطرت مخلوق جو خدا کی خدمت کے لئے ہر وقت ۔ عہد

ہے۔ یا پھر جنہوں نے خدا کے خلاف بغاوت کی تھی ۔ مزید تفصیلات کےلئے" مافوق الفطرت اصطلاحات کا خلاصہ "آاخر پر دیا گیا ہے۔ دیکھیں جو کہ اس فرہنگ کے

سروح جروح القدس کے لئے ایک اور اصطلاح۔خدا کا ۔

ا اعظم کیسروحانی جنگ ۔ گناہ اور مخالف مافوق الفطرت قوتوں کے خلاف ایک کشمکش اور جدوجہد جو ارشاد

تکمیل کے خلاف سرگرم عمل رہتی ہیں۔ ۔ مزید تفصیلات کےلئے" مافوق الفطرت اصطلاحات کا خلاصہ " دیکھیں جوآاخر پر دیا گیا ہے۔ کہ اس فرہنگ کے

جدنیا اور کائنات سے بالا تر ہے۔ " مافوق الفطرتمافوق اGفطرت ۔ ایک اصطلاح جو کہ فطرتی ) جسمانی ، مادی(

جاس کا کوئی جسم نہیں ہے۔ جاس مخلوق یا ہستی کا حوالہ ہے جو روح ہے اور فطرتی طور پر مخلوق"

Page 103: Miqlat - Miqlat.org · Web viewمیں دور جدید کی روایات بالکل توجہ نہیں دیتا کہ وہ متن کے بارے میں کیا بیان کرتی ہیں۔

103

یی کی معرفت ابتدس احکام۔ دائی مصر سے روانہ ہونے کے بعد کوہ سینا کے مقام پر خدا نے بنی اسرائیل کو موس

دئے تھے۔دس اخلاقی قوانین

۔ خدا کی تین شخصیات۔ بائبل مقدس کی تعلیم یہ ہے کہ خدا ایک ہے لیکن تین شخصیات میں ابدی طورپرتثلیث

موجودہے۔

مافوق الفطرت اصطلاحات کا خلاصہ

جدنیا میں سکونت پذیر ہیں ۔مسیحی جان ہستیوں کےلئے ہمیں بہت سی اصطلاحات پیش کرتی ہے جو روحانی بائبل مقدس جالجھاؤ کا باعث ہوتی ہیں ۔میں نے درس و تدریس روایات میں اکثر و بیشتر ان اصطلاحات کو ضم کر دیا جاتا ہے جو

کے شعبہ سے منسلک رہتے ہوئے ایسے معاملات کی تحقیق و تفشیش میں بہت وقت گزارا ہے۔ اگر کوئی شخصجاسے مدعو کرنا چاہوں گاکہ وہ اس ترتیب جبری روحوں کے موضوعات میں دلچسپی رکھتا ہے تو میں فرشتگان، شیطان اور

سے مطالعہ کرے۔

جدنیا کے بارے میں کیا سکھاتی ہے اور یہ کیوں کر اہم ہے۔مافوق الفطرت٭۔ ۔ بائبل مقدس نادیدنی

جدنیا کے تعلق سے مافوق الفطرت نکتہ نظر دریافت کرنا۔نادیدنی عالم٭۔ ۔ بائبل مقدس کا

آاسمانی لشکر کے با٭۔ ؟رے میں کیا بیان کرتی ہےفرشتگان۔ بائبل مقدس خدا کے

جروحیں٭۔ ہے؟ میں کیا بیان کرتی۔ بائبل مقدس تاریکی کی قوتوں کے بارےبد

ان میں سے پہلی کتاب کچھ اس طرح سے ہے۔ اس کتاب کی تصنیف کا مقصد ایک تعلیمی موضوع پر گفت و شنید نہیں ہے۔ جبکہ دیگر تین کتب تعلیمی مواد فراہم کرتی ہیں۔ ) بہت سی تفصیلات اورحاشیے( ان کتب میں ہزاروں حوالہ

علما کی لکھی گئی کتب سے لئے گئے ہیں۔جات، نوٹس موجود ہیں جو اس متن کی تائید کےلئے

جدنیا کا خلاصہ یا جائزہ پیش کرنے کےلئے مفید ثابت ہوں گے جن کا ہم نے بائبل مقدس کی کہانی کو یہ مافوق الفطرت پیش کرتے ہوئے حوالہ دیا ہے۔

Page 104: Miqlat - Miqlat.org · Web viewمیں دور جدید کی روایات بالکل توجہ نہیں دیتا کہ وہ متن کے بارے میں کیا بیان کرتی ہیں۔

104

جروحوں کے بدن نہیں ہیں۔ جدنیا بھی ہے۔ روحوں کا عالم۔ فطرتی لحاظ سے ان بائبل مقدس بیان کرتی ہے کہ ایک نادیدنی جدنیا سےمختلف اگرچہ یہ روحیں جسم اختیار کر سکتی ہیں۔ روحوں کا عالم" مافوق الفطرت" ہے۔ ایک جہان جو اس

جدنیا ۔۔۔۔ یی یا بالا تر( فطرتی جسمانی یا مادی نوعیت اور فطرت کا ہے۔ ) اعل

جرکن ہے۔ لیکن خالق ہونے کی وجہ سے وہ سب سے بالا تر ہے۔ خدا ہی واحد جروحوں کے عالم کا ایک خدا بھی اس جاس نے دیگر تمام روحوں کو خلق کیا ہے۔ جو کہ روحانی ہستی ہے جسے کسی نے خلق نہیں کیا اور وہ ابدی خدا ہے۔

جدنیا میں جس سے ہم بخوبی واقف ہیں زندگی پیدا جاس نے اس عالم میں سکونت پذیر ہیں۔ بالکل ایسے ہی جس طرح جدنیا ( کی ہے۔ ) جسمانی، مادی

جروحوں کے عالم کو مختلف اصطلاحات کے ساتھ بیان کرتی ہے۔ ) جیسا کہ رومیوں آایت( ان میں38 باب 8بائبل مقدس جان میں سے کچھ اصطلاحات کام کی وضاحت کرنے والی ہیں۔ ، سے چند ایک اس کتاب میں متعارف کرائی گئیں ہیں۔

جروحوں کے کام بیان کرنے کے طریقے۔ ان میں سے ایک اصطلاح " فرشتہ" کا معنی ہے " پیامبر" یہ کہا جاتاہے کہیعنی ددور میں روم کے یونانی مائل کلچر میں " جرکن کی اصطلاح بننئے عہد نامہ کے آاسمان لشکر کے فرشتگان" کسی بھی

جان سب کی پہچان بن گئی جنہوں نے گئی جس نے خدا کے خلاف بغاوت نہیں کی تھی۔ " بدروحیں" یہ اصطلاح جدنیا میں کئی ایک معنی اور مفہوم تھے۔بغاوت کی تھی۔ اس حقیقت کے باوجود کہ " بدروح" کے قدیم

جروحوں کا باپ وضاحتی بیان/ جملہ " خدا کے فرزند" ایک خاندانی اصطلاح ہے جو ہمیں یاد کراتی ہے کہ خدا ) خالق( ہے۔اس اصطلاح کا اس سے بھی زیادہ اور گہرا معنی ہے۔ میں نے " مافوق الفطرت اور نادیدنی عالم میں اس

جمراد یی مقام ہے۔ اسخدا کےلئے کام کرنے والوں میں ججملہ پر سیر حاصل تبصرہ کیا ہے۔ " خدا کے فرزند" سے ایک اعل یی درجہ کی ذمہ داری سے عہداں براں ہوتے تھے۔ بائبل جدنیا میں اعل کا ماخذ وہ زبان ہے جس میں بادشاہ کے فرزند قدیم

گئے تھے جن کی خدا نے بابل کے مقام پر عدالت کیقوموں پر مقرر کئےمقدس کی کہانی میں " خدا کے فرزند" تھی۔ ایک ایسا کام جو محض پیغام رسانی سے کہیں بڑھ کر ہے۔) فرشتگان کا کام (

بنیادی طورپر ، روحانی عالم کے تمام اراکین خدا سے وفادار تھے۔ حالات اور صورتحال ویسی نہ رہی۔ جیسا کہ ہم اس جروحوں کے عالم کے اراکین کو اپنی خوبیوں اور اوصاف سے جروحوں کو خلق کیا تو کتاب میں پڑھتے ہیں، خدا نے جب آازاد مرضی کا استعمال کیا اورخدا جاس آازاد مرضی تھا۔ روحوں کے عالم کے بعض اراکین نے جان میں سے ایک وصف نوازا۔ جاس کی خواہشات اور خدا کے خاندان کے خلاف بغاوت کر ڈالی۔ اجتماعی طورپر ، وہ تمام روحیں جنہوں نے خدا اور

Page 105: Miqlat - Miqlat.org · Web viewمیں دور جدید کی روایات بالکل توجہ نہیں دیتا کہ وہ متن کے بارے میں کیا بیان کرتی ہیں۔

105

کے لوگوں کے خلاف بغاوت کی تھی" تاریکی کی قوتیں "ہیں۔تاہم بائبل مقدس خدا کی انسانی خاندان رکھنے کیخواہش کو بیان کرتے ہوئے ان روحانی دشمنوں کو بے نقاب کرتی ہے۔

جرکن انسانی بائبل مقدس ایسی تین بغاوتوں کو بیان کرتی ہے۔ پہلی بغاوت باغ عدن میں ہوئی۔ روحوں کے عالم کا ایک ا عدن میںخواہش کو نقصان پہنچانا چاہتا تھا۔ بائبلخاندان رکھنے کے لئے خدا کی جرکن باغ مقدس کی کہانی میں وہ

جاسے " شیطان" کا نام دیتی ہے۔) ایک آایا۔ بعدا ازاں بائبل مقدس سانپ کے روپ میں حوا کو دھوکہ دینے کےلئے اصطلاح جس کا معنی ہے" مخالف" اور " ابلیس" ) ایک اصطلاح جس کا معنی ہے تہمت لگانے والا( یہ نام اس

قیقی باغی کی پہچان بن گیا۔ح

جانہوںکے بعض فرزندوں نے ، روحانی عالم میں خدا بعد ازاں بائبل مقدس کی کہانی میں خدا کے خلاف بغاوت کی۔ جان کے گناہ کو"اپنی حکومت کو قائم نہ نے جسمانی اور روحانی عالم کے درمیان حد عبور کر لی یہوداہ کی کتاب

جان باغی فرزندوں کو " گرائے گئے فرشتگان " کے طورپر آاخر رکھنے" کے طورپر بیان کرتی ہے۔ کلیسیا ئی روایات میں بالجان کی بدی کو بیان کرنے کےلئے کہا جان کے پاکیزگی کے مقام سے گرجانے یا " بدروحیں" بیان کیا جانے لگا۔ یعنی

آایت کے4 تا 1 باب 6جانے لگا۔ اس حقیقت کے باوجود، کہ عہد عتیق کبھی بھی "فرشتگان" یا بدروحیں " پیدائش باغیوں کےلئے استعمال نہیں کرتا۔

آاخر میں، " خدا کے فرزند" جنہیں بابل کے مقام پر قوموں کےسپردکیاگیاتھا اپنے کام کے دوران ایک مقام پر خرابی اور جان کی عدالت کے بارے 82۔ زبور بگاڑ کا شکار ہو گئے میں ہے۔ یہ مختلف علاقہ جات میں مقرر کی جانے والی

جانہیں۔ ، پولس رسول باب میں قوموں سے منسلک 10بدروحیں مافوق الفطرت" مؤکلوں" کی بنیاد ہیں جو کہ دانی ایل نے اصطلاحاتآایت ( یہ تمام 12 باب 11 باب 6کے تعلق سے کئی ایک حوالہ جات میں بیان کیا ہے ۔ جیسا کہ افسیوں

و بیان کرتی ہیں۔ پس یہ بائبل مقدس میں بابل کے واقعہ کے بعد پیدا ہونےوالی صورتحال کو بیان کرنےجغرافیائی علاقہ ک کےلئے مناسب ہے۔


Recommended